• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

غیر مسلم ممالک میں نمازِ جمعہ کی دوسری جماعت کا مسئلہ

تفہیم المسائل

سوال: آپ نے ’’تفہیم المسائل‘‘ جلد7،ص:92پر لکھاہے کہ ایک مسجد میں جمعہ کی ایک سے زائد جماعتیں نہیں ہوسکتیں ،جبکہ غیر مسلم ممالک میں بعض جگہ اس کا رواج ہے، ان کے بارے میں کیاحکم ہے؟( نصیر اللہ نقشبندی ،یو۔کے)

جواب:ہم نے ایک مسجد میں دو جمعوں کے عدمِ جواز کافتویٰ فقہی اصولوں اور بلادِ اسلامیہ میں جاری وساری سُنتِ مُتوارثہ کے مطابق فقہی حوالہ جات کے ساتھ لکھا تھا۔لیکن اب یورپ ،امریکا ،کینیڈا ، آسٹریلیا اور دیگر غیر مسلم ممالک میں نہ جمعۃ المبارک اور عیدین پر سرکاری چھٹی ہوتی ہے اورنہ نمازِ جمعہ کی ادائیگی کے لیے ملازمت کے اوقاتِ کار میں وقفے کا التزام ہے۔نیز لندن جیسے شہروںمیں بعض علاقوں کی مسجدیں چھوٹی ہیں اور نمازی بیک وقت اُن میں سما نہیں سکتے ،اس لیے بعض مساجد میں باقاعدہ انتظامات کے تحت دو دو جمعوں اور عیدین کی دویا تین جماعتوں کا اہتمام ہوتا ہے۔ امریکا میں پاکستانیوں کی مساجد میں بعض جگہ ایک جمعے میں خطاب اردو میں ہوتاہے اور دوسری انگریزی میں ، کیونکہ نئی نسل اردو خطاب کو سمجھنے سے قاصر ہے۔ اس لیے ہماری رائے میں ایسے ممالک میں ضرورت کی بناپر ایک ہی مسجد میں جمعوں اور عیدین کی ایک سے زیادہ جماعتوں کی اجازت دی جانی چاہیے اور عملاً رائج بھی ہے ۔نیز یہ بات مُسلّم ہے کہ جمعوں اور عیدین کی ایک سے زیادہ جماعتوں میں نمازوں کی امامت ایک ہی شخص نہیں کرتا بلکہ الگ الگ ا مام کراتے ہیں،البتہ ایک شخص متعدد خطابات کرسکتاہے ۔

ریلوے اسٹیشن ، ائیر پورٹ ،بس اڈے ،موٹر وے کے سروس سینٹر کی مسجد اور مارکیٹ کی مسجدوں کے سوا ،کیونکہ ان مقامات پر لوگوں کا گروہوں کی شکل میں آنا جانا لگارہتاہے، محلوں کی مساجد میں عام نمازوں میں بھی ہمارے فقہائے کرام نے ایک سے زائد جماعتوں کی ممانعت اس لیے کی ہے کہ اسے انتشار اور تفریق کا ذریعہ نہ بنالیاجائے ، جبکہ غیرمسلم ممالک میں بعض جگہ جمعہ اور عیدین میںواقعی اس کی ضرورت ہوتی ہے اور فقہی اصول ہے: ’’اَلضَّرُورَاتُ تُبِیح المَحظُورَات ‘‘ضرورتیں ممنوعات کو مباح کردیتی ہیں ،(المُجَلّۃ الاحکام العدلیہ ،مادہ:21)‘‘۔

تازہ ترین