• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی (نیوز ڈیسک) پاکستان میں حال ہی میں ففتھ جنریشن وارفئیر کی اصطلاح تواتر کے ساتھ سننے کو مل رہی ہےاور ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے بھی اس وارفئیر کا تذکرہ کیا ہے۔ جنگ کا یہ انداز روایتی جنگوں سے یکسر مختلف ہے جس میں بنیادی طور پر سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارموں کو استعمال کر کے اذہان تبدیل کرنے کی کوشش کی جاتی ہے اور پروپیگنڈے کو بطور ہتھیار استعمال کیا جاتا ہے۔ پہلے ادوار میں اس کی جھلک اس طرح ملتی ہے کہ ریڈیو (قانونی اور غیر قانونی) اسٹیشن کو جھوٹی خبریں پھیلانے اور لوگوں کے ذہن تبدیل کرنے کیلئے استعمال کیا جاتا تھا۔ اس کا ہدف عوام کے ذہنوں میں اپنی سول اور فوجی قیادت سے مایوسی کا زہر سرایت کرنا ہوتا تھا۔ اب یہ وارفئیر دنیا بھر میں ارتقائی دور سے گذر رہی ہے تاہم کچھ عوامل ایسے ہیں جو یکساں طور پر پائے جاتے ہیں۔ سب سے پہلے نیٹ ورکس کے ذریعے ورچول گرڈز کا قیام، جس میں معلومات (جھوٹی ہو یا سچی) اس طور پر پہنچائی جاتی ہے جو اثرانداز ہو۔ اس کے بعد کامبٹ کلاؤڈ ہے جس میں ففتھ جنریشن کے محاذ پر مصروف عمل لوگوں کو فوری ڈیٹا دینے یا لینے کی سہولت میسر ہوتی ہے۔ اس کے نتیجے میں دور بیٹھے صارف کو انگیج کیا جاسکتا ہے ۔ تیسری چیز ملٹی ڈومین جنگ ہے جس میں سمندر، زمین ، فضا، خلا اور سائبر محاذوں میں سے کسی دو محاذ پر طاقت صرف کی جاتی ہے تاکہ مطلوبہ نتائج حاصل کئے جائیں۔اس میں ویب سائٹس کا قیام، ڈیٹا کی چوری وغیرہ شامل ہیں۔ اس کے بعد فیوژن وارفئیر ہے جس میں سافٹ وئر کے استعمال کے ذریعے جاسوسی، دھوکے اور حملے کئے جاتے ہیں ۔ مندرجہ بالا ذکر کی گئی چیزوں کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ کہا جاسکتا ہے کہ آج کے دور میں سوشل میڈیا سے سے زیادہ مؤثر پلیٹ فارم ہے جہاں یہ سب کچھ باآ سا نی وقوع پذیر ہوجاتا ہے۔ عوام بالخصوص نوجوانوں کے پاس ان کا کل سرمایہ ان کا موبائل فون بن چکا ہے جس میں وہ نہ صرف کمپیوٹر جیسے کام بھی لے رہے ہیں بلکہ معلومات سے بھی اپڈیٹ رہتے ہیں، اور یہی وہ جگہ ہے جہاں دشمن جھوٹی یا سچ سے ملتی جلتی گمراہ کن معلومات مختلف قابل قبول لبادوں میں رکھ دیتا ہے تاکہ نئے ذہن اسے نہ صرف پڑھیں، سنے ، بلکہ کسی حد تک اس معلومات کی تائید بھی کریں۔ یہیں سے ذہن بدلنے یا ذہن سازی کی ابتدا ہوتی ہے جیسا کے داعش اور دیگر دہشت گرد تنظیموں نے اپنی صفوں میں جنگجو بھرتی کرنے کیلئے کیا۔اس طرح کی وارفئیر میں 99فیصد لوگ، شخصیات کی پروفائل جھوٹی ہوتی ہیں جیسا کہ حال ہی میں بلوچستان کے حوالے سے دیکھا گیا کہ بعض ٹوئٹ بھارت سے کئے گئے۔ اعداد وشمار سے پتہ چلتا ہے کہ پاکستان میں صرف فیس بک استعمال کرنے والوں کی تعداد جنوری 2018میں ساڑھے تین کروڑ سے تجاوز کر چکی تھی، جبکہ ٹوئٹر، انسٹا گرام، واٹس ایپ اور دیگر پلیٹ فارم استعمال کرنیوا لو ں کی تعداد اس کے علاوہ ہے۔ یہ سب وہ لوگ ہیں جو سوشل میڈیا کی دنیا میں فعال شمار کئے جاتے ہیں، اثر لیتے ہیں یا اثر چھوڑتےہیں، اور یہ اذہان دشمن کی ففتھ جنریشن وار کا ہدف ہیں۔

تازہ ترین