• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ڈرگس مس یوز،اور ژینکس کے عادی بچوں کے علاج میں اضافہ

لندن (پی اے) پبلک ہیلتھ انگلینڈ کا کہنا ہے کہ ٹرینکولائزرز کے استعمال کے عادی بچوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، جو تشویش ناک بات ہے اور ایسے عادی بچوں کی تعداد، جن کا علاج کیا گیا، دگنی ہو گئی ہے۔ پبلک ہیلتھ انگلینڈ کے مطابق ایک سال میں ان کی تعداد 300 سے زائد تھی۔ ژینکس اور اس جیسی ڈرگس کا استعمال کرنے والے بچوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2016-17ء میں ان ڈرگس کو استعمال کرنے والے بچوں کا علاج کیا گیا، جن کی تعداد 8تھی، ایسے بچوں کی تعداد 2017-18ء میں 53 تھی۔ ملک بھر کی ایمبولینس سروسز نے بھی اس بڑھتے ہوئے مسئلے کی نشان دہی کی ہے۔ 2017-18 میں ایسی ڈرگس اور مواد کے استعمال میں طبی امداد حاصل کرنے والے بچوں کی تعداد 15500 رہی تھی۔ ان میں سے 88 فی صد کینابز استعمال کرنے والے تھے۔ ژینکس اینزائٹی اور دیگر نفسیاتی مسائل کے علاج میں تجویز کی جاتی ہے لیکن بہت سے بچے اس کی آن لائن خریداری کر رہے ہیں اور ایسا کوئی اشارہ نہیں ہے کہ وہ بالغ ہیں اور نہ ہی ان کی کیفیت کا کیا معاملہ ہے۔ یو کے ایڈکشن ٹریٹمنٹ گروپ کے ماہر نفسیات ڈاکٹر درانی نے کہا کہ بینزوس دماغ کی کارکردگی کو سست کرتی ہے، یہ ہائی سٹریس یا شدید انزائٹی میں تجویزکی جاتی ہے۔ اس کے شدید سائیڈ ایفیکٹس ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں میں اس کا مس یوز بڑھ رہا ہے جو کہ تشویشناک بات ہے۔ ان افراد اور بچوں نے یہ اعتراف کیا ہے کہ وہ ان کے عادی ہو چکے ہیں، بینزوس کو عام طور پر پارٹیز میں الکوحل میں مکس کر کے استعمال کیا جاتا ہے۔ بسا اوقات یہ کامبی نیشن ٹاکسک ہو سکتا ہے، جس سے جان کو خطرہ لاحق ہو جاتا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ 11 سال کی عمر تک کے بچے ژینکس استعمال کر رہے ہیں ۔ یہ بچے خود کو موت کے منہ میں دھکیل رہے ہیں۔ ٹین ایجرز سوشل میڈیا پر ژینکس خرید رہے ہیں۔ نارتھ ایسٹ ایمبولینس سروس نے بی بی سی فریڈم آف انفارمیشن ریکوئیسٹ میں سب سے زیادہ تفصیلی معلومات فراہم کی ہیں۔ ایمبولینس سروس کا کہنا ہے کہ 2017 میں بچوں کے ژینکس ابیوز پر 240 کالز اٹینڈ کیں۔ ان میں سے دو بچوں کی عمر صرف 11 سال تھی۔ ڈرگس الکوحل اینڈ ٹوبیکو ڈائریکٹر روسمانا اوکونرز نے کہا کہ انڈر 18 کے کم تعداد میں بچے ڈرگس مس یوز پر مدد طلب کرتے ہیں لیکن یہ صورت حال تشویشناک ہے، ان کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ بینزو ڈائزیپائنز کا استعمال کرنے والے بچوں کے علاج میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان ڈرگس کا محدود ڈیٹا اورشواہد ہیں، اس لئے حقیقی صورت حال کا اندازہ لگانا خاصا مشکل اور پیچیدہ کام ہے۔ پبلک ہیلتھ انگلینڈ کی رپورٹ کے مطابق ایکسٹیسی کے استعمال پر علاج کرانے والوں کی تعداد میں 18 فی صد اضافہ ہوا ہے، 15583 میں سے 46 فی صد کو سبسٹینس کے مس یوز پر علاج کی سہولت فراہم کی گئی۔
تازہ ترین