• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت میں کوئی بھی حکومت آئے صورتحال نہیں بدلے گی، امجد شعیب

کراچی (ٹی وی رپورٹ)بھارتی صحافی ونود شرما نے کہا ہے کہ پچھلے کچھ مہینوں میں کلبھوش پر بیان بازی نہیں ہوئی ہے کلبھوشن کا کیس ایک ایسا کیس ہے جو اگر ایسے حل ہوتا ہے کہ دونوں طرف کے لوگ مطمئن ہوں تو وہ ایک بہت اچھا قدم ہوجائے گا ٹھیک اُسی طرح جس طرح کرتارپورکا معاملہ ہوا اور اس سے ایک نئی راہ ڈھونڈنے میں آسانی ہوجائے گی۔2019 ءمیں جو بھی حکومت انڈیا میں آئے ایک نئی راہ کھل سکتی ہے۔ان خیالا ت کا اظہار انہوں نے جیوکے پروگرام ’’کیپٹل ٹاک‘‘ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔پروگرام میں جنرل ریٹائرڈ امجد شعیب ، قانون دان احمر بلال صوفی، سنیئر صحافی مشرف زیدی بھی شامل گفتگو رہے۔ امجد شعیب نے کہا کہ کوئی بھی گورنمنٹ آئے انڈیا میں صورتحال نہیں بدلے گی ، کلبھوشن یادیو کے معاملے کو لے کر بھارت رخنہ تو ڈالے گا لیکن اُن کے پاس اس بات کا کوئی جواب نہیں ہوگا کہ کلبھوشن کی وجہ سے جو کچھ یہاں پر ہوا اس نے بہت سی چیزوں کا خود اقرار کیا ہوا ہے مثلاً مہران بیس کا حملہ ان چیزوں سے کیسے انکار کیا جاسکتا ہے اور ہمیں اپنی عوام کو بھی مطمئن کرنا ہے عوام لازماً یہ چاہے گی کہ جن دہشت گردی کی وارداتوں میں وہ ملوث رہا ہے اس پر عوام کو انہیں انصاف ملے اور یقیناً اس پر سمجھوتا نہیں ہوسکے گا۔احمر بلال نے کہا کہ پاکستانی عدالت کی دی ہوئی سزا کو بین الاقوامی سطح پر چیلنج نہیں کیا جاسکتا۔ میرا ذاتی خیال یہ ہے کہ انٹریم اسٹیج پر انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس نے جو فیصلہ دیا انہوں نے اس میں اس جانب اشارہ بھی کر دیا کہ ہم کوئی کورٹ آف اپیل نہیں ہیں اور ہم اپنا ایشو اور پرپوزیشن جو قانون کی ہے وہ محدود کریں گے کونسلر ایکسز کی حد تک ۔ہماری عدالت کا فیصلہ برقرار رہے گا اور میرے لئے بہت حیرت کی بات ہوگی اگر اس میں کوئی ردوبدل ہونے کا ہوا۔مشرف زیدی کا کہنا تھا کہ احمر صوفی سے اختلاف کروں گا کہ اگر انٹرنیشنل کورٹ کسی بھی چیز کو بنیاد بنا کر یہ کہہ دیتا ہے کہ انہیں پھانسی نہ دیں تو یہ نئی چیز نہیں ہوگی اے پی ایس کا جو سانحہ ہوا اس کے بعد جو ملٹری کورٹس کو ایکٹویٹ کیا گیا پھانسی کی سزا معطل کی ہوئی تھی اس کو پھر سے اپلائی کیا دیگر ممالک اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے بہت دباؤ ڈالا۔ کلبھوشن یادیو ہندوستان کا آپریٹوف ہے لیکن اس کو اُس کی فیملی سے ملوانا یہ پاکستان کی بڑی فراخدلی تھی ۔ امجد شعیب کا مزید کہناتھا کہ حکومت پاکستان کوئی بھی قدم اٹھائے وہ عوام کو جوابدہ ہے ۔ اگر یہ مان لیا جائے کہ انہیں ریلیف مل جاتا ہے تو اور بھی بہت سے ٹرائل ہیں جو اقرار جرم ہے اگر سامنے رکھیں ابھی دہشت گردی کے کیسز تو آئے ہی نہیں ہیں یہ اتنا آسان کام نہیں ہوگا جس طرح ونود شرما کی خواہش ہے اُن کی خواہش پوری ہوتی مجھے نظر نہیں آرہی۔کوئی بھی گورنمنٹ آئے انڈیا میں صورتحال نہیں بدلے گی انڈیا کی ایک پالیسی ہے جس میں وہ بات نہیں کرنا چاہتا کیونکہ اگر بات چیت ہو تو کشمیر پر بھی بات کرنی پڑے گی اس لئے یہ اس کے حق میں کہ بات ہی نہ کی جائے ۔حافظ سعید اور کلبھوشن دو مختلف چیزیں ہیں اس پر آواز نہیں اٹھائی جاتی ۔ زیادہ بہتری کی امید نہیں ہے انڈیا کی طرف سے ۔ انڈیا چاہتا ہے پاکستان کو دہشت گرد قرار دلوا دے اور وہ پاکستان میں دہشت گردی بڑھائے گا۔مشرف زیدی کا مزید کہنا ہے کہ مہران بیس کا اتنا بڑا سانحہ ہوا اس کے بعد ہمیں آج تک یہ نہیں پتہ چلا کہ سیکیورٹی بریچ میں کیا کیا اقدامات لیے گئے کہ آئندہ کبھی نہ ہوں۔ اگر مودی جیت کر آتے ہیں اور حالات بہتر کرنے کی کوشش کرتے ہیں اُن کے خلاف بھی یہی بات ہوگی کہ یہ پاکستان سے دوستی چاہتا ہے جیسے ہم ادھر نعرے لگاتے ہیں مودی کا یار کیونکہ نفرت کی لابیز جو ہیں وہاں پر زیادہ ہیں یہاں پر کم لیکن دونوں ممالک میں پائی جاتی ہیں اس لئے ہونا یہی چاہیے کہ چھوٹی چھوٹی چیزیں بلڈ کریں ۔ چین سے ہمیں یہ سبق سیکھنا چاہیے کہ آپ کے جس ملک کے ساتھ جیسے بھی تعلقات ہوں آپ نے اُس کے ساتھ تجارت نہیں چھوڑنی اگر پاکستان ہندوستان ٹریڈ پر کام شروع کرتا ہے تو ٹریڈ بہت بڑا کردار ادا کرسکتی ہے ۔آنے والے وقت میں پاکستان اور انڈیا کے معاملات بہتر ہوں گے۔احمر بلال کا مزید کہنا تھا کہ تعلقات کو بہتر کرنے کے جو معاملہ ہیں ان کو چلنا چاہیے لیکن جو ٹرائل ہیں سزائیں ہیں ان کو نا روکا جائے۔  

تازہ ترین