• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اوورسیز پاکستانیوں کا اتحاد وقت کی اہم ضرورت

تحریر: علامہ عظیم جی۔۔۔مانچسٹر
برطانیہ میں آباد پاکستانی اوورسیز کمیونٹی کو عالمی حالات خصوصاً برطانیہ کی یورپ سے علیحدگی کے بعد بہت سے اہم مسائل سے دوچار ہونا پڑے گا۔ اسلامو فوبیا اور نسلی منافرت میں اضافہ ہوجائے گا۔ اس کے اثرات مسلم کمیونٹی پر بہت زیادہ پڑ سکتے ہیں۔ ضرورت ہے کہ برطانیہ کے تمام مسلمان خواہ ان کا کسی بھی مسلک سے تعلق ہو باہمی اتحاد، اللہ کی وحدت، ختم نبوت عقیدہ کی پختگی کے ساتھ اللہ کے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت، اطاعت اور قرآن کریم پر ایمان کے نام پر ایک اتحاد المسلمین کے پلیٹ فارم پر متحد و منظم ہوجائیں، اللہ کریم رحمۃ اللعالمین رسول آخرالزمانﷺ کے اسوۂ حسنہ پر چلنے والوں کو عزت تکریم عطا فرمائے گا اور وہ نسلی منافرت اور اسلامو فوبیا، تیزاب گردی سے محفوظ و مامون رکھے گا۔ یہاں مجھے بڑے دکھ کے ساتھ یہ لکھنا، کہنا پڑ رہا ہے کہ اس وقت نارتھ ویسٹ اور گریٹر مانچسٹر میں مذہبی امور میں دلچسپی رکھنے والے بظاہر نیک لوگوں کے مابین اتحاد کے بجائے ایک دوسرے کو نیچا دکھانے اور خود کو سب سے زیادہ اہمیت دلانے کی کوششیں تیز ہوتی نظر آرہی ہیں۔خود کو بزرگان، اولیائے کرام سے قریب کہنے والے نفرتوں کا شکار نظر آتے ہیں اور الگ الگ گروپ اور مختلف نام رکھ کر اپنی ذات اور نام کی شہرت کی روش اختیار کیے ہوئے ہیں۔ اس روش کا خاتمہ جتنی جلد ہوجائے امت مسلمہ کے اتحاد اور آنے والے حالات سے مقابلہ کرنے کے لیے ضروری ہے۔ برطانیہ میں بریگزٹ کے الجھائو کی وجہ سے معاشی سطح پر شدید ابتری پیدا ہوچکی ہے۔ برطانیہ کی قومی یکجہتی کو شدید نقصان ہورہا ہے۔ حکومتی کنزرویٹو پارٹی بری طرح تقسیم ہوچکی ہے، موجودہ وزیراعظم برطانیہ نے پوری قوم کوتاریک گلی میں لاکھڑا کیا ہے جس پونڈ کی ساکھ کو بچانے اور تحفظ کا نعرہ لگاکر پہلے برطانیہ میں نفرت شروع کی تھی جسے یوکپ پارٹی نے خفیہ ہاتھوں میں کھیل کر برطانیہ میں بریگزٹ کے نام پر ریفرنڈم میں کامیابی حاصل کی تھی کیونکہ بریگزٹ کے ا ندر چھپے خفیہ خانوں کے پردے عوام کے سامنے نہ کھل سکے اور برطانیہ جیسے باخبر ملک کے باسی دھوکہ کھاگئے اور ریفرنڈم میں ووٹ نہ ڈالے اور ہار گئے۔ اب خدشہ ہے کہ برطانیہ کی معیشت شدید دبائو میں آجائے گی، پہلے ہی پوونڈ یورو کے مقابلے میں پندرہ فیصد اپنی قدر کھو چکا ہے اور برطانیہ میں پہلے سے نفرتیں پھیلانے والی جماعتیں اور گروپس ای ڈی ایل (انگلش ڈیفنس لیگ) نسلی اقلیتوں کے خلاف آئے دن بڑے بڑے مظاہرے کرتی ہے اور تمام نسلی اقلیتوں کے خلاف عمومی اور پاکستانی مسلمانوں کے خلاف نفرت پر مبنی نعرے بازی کرتی اور بڑے منظم مظاہر کرتی رہتی ہے اور مختلف ذرائع ابلاغ پر مسلمانوں بالخصوص پاکستانیوں کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہیں اور اگر کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ یا کسی جرم میں کوئی پاکستان نژاد ملوث پایا جاتا ہے تو اس کے خلاف بہت زوردار پروپیگنڈا کرتے اور پاکستانی کمیونٹی کو گھسیٹ کر انہیں بدنام کرتے رہتے ہیں۔ ان حالات میں پاکستانی کمیونٹی کا باہمی اتحاد اور ایک دوسرے پر اعتماد زیادہ ہونا ضروری ہے لیکن بدقسمتی سے اس میں شدید کمی ہے چونکہ پہلے ہماری پاکستانی تارکین وطن کمیونٹی پاکستانی اور آزاد کشمیر کی سیاسی پارٹیوں کی حمایت اور مخالفت میں ایک دوسرے سے ملنے حتیٰ کہ شادی بیاہ تک میں آنے جانے سے رک گئے ہیں۔ اب اوورسیز پاکستانیز کے حقوق کے نام پر بھی کئی گروپ بنے ہوئے ہیں۔اللہ کرے اوورسیز پاکستانیز جوکہ واقعتاً سچے محب وطن پاکستانی ہیں، متحد ہوجائیں پھر انشاء اللہ انہیں حق نمائندگی بھی ملے گا اور برطانیہ میں بھی نسلی، مذہبی منافرت سے وہ محفوظ رہ سکیں گے۔
تازہ ترین