• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسلام آباد،بحریہ ٹائون کے سیکڑوں متاثرین کا پریس کلب کے باہر مظاہرہ

اسلام آباد( نمائندہ جنگ) بحریہ ٹائون کے سیکڑوں متاثرین نے انصاف کے حصول کے لئے اتوار کو نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا ،متاثرین کا کہنا تھا کہ بحریہ ٹائون کے منجمد کئے گئے اکائونٹس بحال کئے جائیں تاکہ بحریہ ٹائون کے ہزاروں ملازمین ، ٹھیکیداروں اور لین دین کرنے والوں کو ادائیگی ہوسکے۔ متاثرین نے بعد میں نیشنل پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اپنا تفصیلی موقف بھی پیش کیا۔ احتجاج کی قیادت فرخ سیال، مبشر حیات، سید ظہور حسین شاہ، راجہ طاہر اعظم، سبحان وسیم اور مسعو د الحسن علوی کررہے تھے۔ مظاہرین نے کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر ہمیں انصاف دو، روٹی کپڑا اور مکان نہیں دے سکتے تو چھیننا بھی بند کرو، گھروں کو گرانےکا سلسلہ بند کیا جائے، حکومت معاشی قتل عام بند کرے، توڑپھوڑ سے نیا پاکستان نہیں بن سکتا۔ ملک ریاض پر کیسز ختم کئے جائیں ،اکائونٹس بحال ہونگے تو متعلقین کو ادائیگی ممکن ہوگی۔پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مبشر حیات نے زور دیا کہ بحریہ ٹائون کے خلاف تجاوزات کے نام پر گرانےکا سلسلہ بند کرے۔ سمندر پار پاکستانیوں سمیت لاکھوں شہریوں نے بحریہ ٹائون میں سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔ بلند و بالا عمارتیں گرانے سے سرمایہ کاری میں رکاوٹیں پیدا ہورہی ہیں۔ حکومت شہریو ں کے جان و مال کے تحفظ کے سلسلے میں اپنا کردار ادا کرے۔ لوگ 25/20 سال سے سرمایہ کاری کررہے ہیں۔نوٹسز کا سلسلہ بند کیا جائے، سرکاری افسروں نے اختیارات کا غلط استعمال بھی شروع کردیا ہے۔25/20 سال پہلے تعمیر کی گئی عمارتوں کو تجاوزات قرار دینے سے سرکار ی اداروں کی کارکردگی بے نقاب ہورہی ہے، کئی علاقوں میں تو نوٹس دئیے بغیر ہی گھر گرا دئیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم تجاوزات کو سپورٹ نہیں کرتے مگر عام شہریوں کی اربوں کی سرمایہ کاری کو منافع نہیں ہونا چاہیے جب یہ سوسائٹیاں تعمیر ہورہی تھیں تو اس وقت ریاستی ادارے کہاں تھے ریاست کا کام لوگوں کے سرمائے کا تحفظ کرنا ہوتا ہے۔ بحریہ ٹائون کے خلاف افواہوں کی وجہ سے سٹاک مارکیٹ میں شیئرز کو 40 سے 50 فیصد نقصان ہوا ہے۔ لوگ برسوں سے نہ صرف بحریہ ٹائون میں رہائش پذیر ہیں بلکہ تجارت بھی کررہے ہیں اداروں کے دھمکی آمیز رویے سے ہمیں بہت تشویش ہے۔ انسان ساری زندگی کی کمائی سے گھر بناتا ہے ، ریاست ان لوگوں کے بارے میں سوچے جن کی زندگی بھر کی جمع پونجی دائو پر لگی ہے۔ بحریہ ٹائون کے 25 لاکھ لوگ ریاست کی طرف سے دیکھ رہے ہیں، پرامن احتجاج کررہےہیں ایسا راستہ تلاش کیا جائے کہ ہمیں تحفظ ملے، سرمایہ کاری کرنے والوں کے لئے آسانی پیدا کی جائے، پر امن اندازمیں مسئلہ کا حل چاہتے ہیں، بحریہ ٹائون ایشیا کی بہترین ہائوسنگ سوسائٹی سے امید ہے فلاحی ریاست کی بات کرنے والے متاثرین بحریہ سے بھی اچھا سلوک کریں گے، حکومتی رویے سے لوگوں کو راتوں رات بے گھر اور بےروزگار کرنے کی کوشش کی گئی۔ بحریہ ٹائون میں سرمایہ کاری کرنے والوں نے ٹی وی اور اخبارات میں بڑے بڑے اشتہارات دیکھ کر گھراو ر پلاٹ خریدے اگر بحریہ ٹائون نے کہیں غلطی کی ہے تو اس کی سزا عام آدمی کو نہ دی جائے۔ جناب چیف جسٹس آپ بھی عام پاکستانی بن کر سوچیں، تین دن کے نوٹس والے بچوں کو لے کر کہاں جائیں، آپ کا نوٹس ہمارے بچوں کے سر سے چھت چھین رہا ہے، ہمارے بچوں کا مستقل تاریک کرنے کی سازش روکی جائے، اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو متاثرین کے پاس خودکشیاں کرنے کے سوا کوئی راستہ نہیں بچے گا۔ قومی اور انتظامی ادارےپہلے بحریہ ٹائون کو کیوں’’ این او سی‘‘ جاری کرتے رہے۔وزیراعظم عمران خان نے لوگوں کو گھر اور روزگار دینے کا اعلان کیا تھا مگرعملاً لوگوں کے گھر گرائے جارہے ہیں اور روزگار چھینا جارہا ہے۔ لگتا ہے کہ عوام کو بے گھر اور بے روزگار کرکے عمران خان کی حکومت کے خلاف سازش کی جارہی ہے۔
تازہ ترین