تحریر :علامہ قاری محمد عباس۔۔۔ہڈرزفیلڈ میرے انتہائی محترم مشفق مہربان دوست ممتازعا لم دین حضرت مولانا علامہ محمد سجاد رضوی مدظلہ العالی کے والد ماجد عظیم المرتبت استاد العلماء والصلحاء فقیہ العصر حضرت علامہ مفتی پیر محمد یوسف رضوی رحمۃ اللہ تعالی علیہ نے تحفظ ناموس رسالت کی خاطر جیل کی سلاخوں کے پیچھے قیدوبند کی صعوبتیں برداشت کرتے ہوئے اپنی جان کو راہ حق میں قربان کردیا اور خالق حقیقی سے جا ملے اس دار فانی سے دارالبقاء (آخرت )کی طرف رحلت فرما کر درجۂ قبولیت کو پہنچ گئے۔ اے راہی حق کے مسافر تیری عظمت کو سلام علامہ صاحب کا جیل میں انتقال ہو جانا اور جنازہ کا جیل سے اُٹھا یا جانا اسلامی دُنیا کے عظیم مفکر محدث فقیہ مجتہد اور امام جن کو لوگ امام احمدبن حنبل رحمۃ اللہ علیہ کے نام سے جانتے ہیں کی یاد تازہ ہو گئی ہے کیونکہ اُن کا جنازہ بھی جیل سے ہی اُٹھا تھا عالم اسلام اور مسلمانوں کے اجتماعی مسئلہ تحفظ ناموس رسالت کی خاطر علامہ صاحب نے تمام مسلمانوں کیلئے اور آئندہ آنیوالی نسلوں کیلئے مثال قائم کردی ہے جو کہ قابل فخر قابل تقلید قابل رشک اور قابل تحسین ہے بقول امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کے کسی شخص نے امام سے پوچھا کہ اگر کوئی مسلمان حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ناموس رسالت کا تحفظ نہ کر سکے تو پھر کیا کرے امام نے فرمایا تو پھر اس کو زندہ رہنے کا بھی کو ئی حق نہیں ہے۔ہم علامہ صاحب کوسلام عقیدت پیش کرتے ہیں یہ ایک عاشق کا جنازہ ہے محبوب کی گلی سے ذرا دُھوم سے نکلے علامہ صاحب جب قیامت کے دن اللہ تعالی کے حضور میں پیش ہوں گے تو اللہ سبحانہ وتعالی پوچھیں گے محمد یوسف کیا لے کے آئے ہو تو وہ کہیں گے یا اللہ اور توکچھ نہیں ہے بس تیرے محبوب پاک کی ناموس کے تحفظ کی خاطر بیمار کمزور اور ناتواں جسم سے جیل کی تکالیف اور اذیتیں برداشت کیں اور تیرے سوھنے کملی والے پر اپنی جان قربان اور نچھاور کر کے حاضر خدمت ہوں اس وقت کیسا عجیب سماں اور نظارہ ہو گا۔ علامہ صاحب کا شمار دُنیا کے ممتاز اور جیّد علماء کرام اور فقہاء اتقیاء میں ہوتا تھا آپ نے جن علمائے مجتہدین سے دینی اور روحانی علوم و فیوض حاصل کئے اُن میں سر فہرست استاد العلماء حضرت اقدس مولاناسلطان احمد نور اللہ مرقدہ اور مفکر اسلام حضرت مولانا سردار احمد رحمتہ اللہ علیہ ہیں ان اولیاء اللہ کی نورانی محافل ومجالس کے فیوض و برکات اور معرفت الہی کی تاثیر نے علامہ صاحب کے ظاہروباطن کو منزہ اور منور کردیا ایسا اللہ کا ولی جس کا ظاہر و باطن اللہ اور اس کے رسول کی محبت سے سرشار تھا تقویٰ اور پرہیز گاری کے لحاظ سے ایک اعلیٰ و بلند مقام پر فائز تھا متقی پرہیز گار اور خوف خدا رکھنے والا ایک موحد زاہد عابد انسان عاشق رسول اور تحفظ ناموس رسالت پر پہرہ دینے اور قربان ہونے والا ساری زندگی اشاعت دین متین و ترویج اسلام اور مخلوق خدا کی خدمت میں گزاری انسانیت کی رشد و ہدایت دنیا اور آخرت کی فلاح و کامیابی کیلئے ہمہ وقت کوشاں رہتے تھے آپ الحمد للّٰہ انتہائی عبادت گزار متقی اور پرہیز گار اور خدا ترس انسان تھے آپ نے اللہ تعالی کےاحکامات کی پاسداری،اطاعت اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کی پیروی وتابعداری اللہ اور اس کے رسول کی خوشنودی ، رضا اور محبت کے مطابق زندگی گزاری ایسے برگزیدہ بندے کیلئے فرشتے بھی ر فع مقامات اور بلندئ درجات کی دعا کرتے ہیں ایسی روح مقدسہ منزہ اور نفوس قدسیہ کو جس وقت فرشتے اٹھا کر آسمانوں سے گزرتے ہیں تو آسمانوں پر بسنے والے نورانی فرشتے استقبال اور دیدار کے لئے قطار در قطار کھڑے ہوتے ہیں اس وقت اللہ تعالی بھی اپنے اس پارسا اور برگزیدہ پر فخر کر رہے ہوتے ہیں فرشتے بھی رشک کر رہے ہوں گے یہ پاک سیرت پاک طینت روح کتنی خوش نصیب ہے ماشاءاللہ علامہ صاحب ایسے ولئ کامل تھے جن کوصرف ان کے معتقدین اور محبین ہی نہیں بلکہ تمام مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے علماء کرام اور عوام الناس سب کے سب ادب واحترام عزت و توقیر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ایسا مصلح اور مربی انسان کہ دن کے اُجالے میں لوگوں کو دین حنیف اور دین متین کی طرف بلاتا اور دعوت دیتا اور رات کے اندھیروں میں اُمت محمدیہ کی رشد و ہدایت کیلئے اللہ تعالی کے حضور میں رو رو کر دعائیں کرنے والا اعلائے کلمۃ الحق کی طرف بلانے والا لاکھوں چاہنے والوں اور محبت کرنے والوں کو روتا ہوا چھوڑ کر داعئ اجل کو لبیک کہتا ہوا خالق حقیقی سے جا ملااور اپنی جان جان آفریں کے سپرد کردی مرحوم و مغفور ماشاء اللہ انتہائی خلیق محبت اور پیار کرنے والے تھے جو ایک دفعہ ملتا وہ آپ کا گرویدہ ہو جاتا آج دنیائے اسلام خصوصاًپاکستان میں رہنے والے ایک باعمل عالم دین کے فیوض و برکات سے محروم ہو گئے ہیں جن کا خلاء صدیوں میں بھی پورا نہیں ہو سکے گا دُعا گو ہیں کہ رب کریم علامہ صاحب کی ظاہری باطنی خطا قصداًسب خطاؤں لغزشوں اور کوتاہیوں کو معاف اور درگزر فرمائے اور نبئ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت کبریٰ نصیب فرمائے ان کی قبر کو منور و جنت کا گہوارہ بنائے ان کا حشر (مقربین )نبیین صدیقین شہدا اور صلحا کے ساتھ فرمائے اور جنت الفردوس میں اعلی و ار فع مقام عطاء فرمائے اور اعلیٰ علیین میں جگہ عطا فرمائے اپنی جوار رحمت میں خاص مقام عطا فرمائے علامہ سجاد رضوی، ان کے بہن بھائی رشتہ دار اقربا احبا متوسلین سب کو صبر جمیل عطاء فرمائے آمین یا ارحم الراحمین۔