• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خود ساختہ نادرا انفارمیشن سینٹرز کے بارے میں پاکستان ہائی کمیشن کا انتباہ

لندن (پ ر ) پاکستان ہائی کمیشن لندن کے نوٹس میں یہ بات آئی ہے کہ برطانیہ کے مختلف حصوں میں بعض خودساختہ نادرا انفارمیشن سٹینر کام کر رہے ہیں۔ ہائی کمیشن نے وضاحت کی ہے کہ ایسے تمام نادرا انفارمیشن سینٹرز غیر مجاز اینٹیٹی ہیں جن کو پاکستان ہائی کمیشن یا کسی قونصلیٹ جنرل آفس نے مقرر نہیں کیا ۔ ایسے بیوروز کو آپریٹ کرنے کا کوئی سرکاری اور قانونی اختیار نہیں ہے۔ ہائی کمیشن اور اس کے قونصلیٹس ایسے سینٹرز کی غلط اور آئوٹ آف ڈیٹ معلومات کی فراہمی کے ذمہ دار نہیں ہوں گے ۔ پاکستان ہائی کمیشن نے کہا اس لیے یہ بات نوٹ کی جانی چاہیے کہ متعدد مواقع پر درخواستوں کو نائیکوپ پراسسنگ کے دوران غلط معلومات کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور ان کے نادرا کارڈز کے اجراء میں تاخیر ہوتی ہے اور بعض کیسز میں کارڈز بلاک کر دیئے جاتے ہیں۔ ہائی کمیشن نے درخواست دہندگان کو ہدایت کی کہ وہ ایسے نام نہاد انفارمیشن سینٹرز کو پرسنل ڈیٹا شیئر کرنے سے اجتناب برتیں کیونکہ ان کو پرسنل و حساس معلومات کی فراہمی خطرناک ہو سکتی ہے ۔ اور ان کو فراڈ سرگرمیوں میں استعمال کیے جانے کے بھی خد شات ہیں۔ ایسے جعلی اور خود ساختہ انفارمیشن سٹینرز کو متنبہ کیا گیا ہے کہ حکومت پاکستان کے لوگو اور نام کا استعمال غیر قانونی ہے اور اس پر مقدمہ قائم کیا جاسکتا ہے پاکستان ہائی کمیشن نے مزید کہا کہ نادرا سرجریز کا انعقاد صرف پاکستان ہائی کمیشن لندن اور اس کے قونصلیٹس برطانیہ بھرمیں کمیونٹی کو بہتر سروسز کی فراہمی کیلئے کرتے ہیں نائیکوپ کی فیس کی شرح حسب ذیل ہے۔ نارمل 44 پونڈ ‘ ارجنٹ 57 پونڈاور ایگزیکٹیو 72 پونڈ ۔ سرجریز کے دوران نادرا کارڈز کے اجراء پرمذکورہ بالا فیس سے 10 پونڈ اضافی چارج کیے جاتے ہیں۔نادرا کارڈز سے متعلق کسی بنھی قسم کی انکوائری کیلئے www.phclondon.org.nadra کا وزٹ کریں۔ پاکستان کمیونٹی کے ارکان کو ان کے مقاد میں یہ مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ نادرا کارڈز کےحوالے سے اس انتباہ پر عمل کریںکیونکہ نادرا کارڈ حساس دستاویز ہے۔ایسی غیر قانونی سرگرمیوں کے کسی نتیجے کا ذمہ دار پاکستان ہائی کمیشن نہیں ہوگا ۔
تازہ ترین