• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
خیال تازہ … شہزادعلی
دسمبر کے مہینہ میں برطانیہ عموما” برف کی دبیز چادر اوڑھے ہوتا ہے ، شاعر، ادیب ، کالم نگار ہر کوئی موسم کی بات کرتا ہے تاہم اس بار ملک پر بریگزٹ کے سائے چھائے ہیں ۔ اور آئے روز Brexit twists and turns کا سامنا ہے ۔ پیر کے روز ہاؤس آف لارڈز میں اس مسئلہ پر بحث ہونی تھی آج منگل کو پارلیمنٹ میں تاریخ ساز ووٹنگ ہونا قرار پایا تھا تاہم وزیراعظم تھریسا مے نے اپنی ممکنہ شکست کے خوف سے یا واقعی بہتر ڈیل لانے کے عزم سے ووٹنگ موخر کردی اس متعلق میٹرو لندن نے 7 دسمبر کی ایک رپورٹ میں خبردار کیا تھا کہ وزیراعظم کو اپنی حکومتی جماعت کے بعض سیاستدانوں نے ووٹ میں لازمی تاخیر کرانے کا مشورہ دیا ہے وجہ شکست کا خوف کیونکہ خود ان کی اپنی پارٹی کے ایک سو سے زائد ممبران پارلیمنٹ نے اعلانیہ بریگزٹ ڈیل کی مذمت کی جبکہ پیر 10 دسمبر کے میٹرو نے وزیراعظم کا یہ بیان شائع کیا کہ انہوں نے اپنی پارٹی کے ایم پی ز پر زور دیا ہے کہ وہ ان کی بریگزٹ ڈیل کے حق میں ووٹ ڈالیں بصورت دیگر 10 ڈاؤننگ سٹریٹ کی چابیاں جیریمی کو دی جاسکتی ہیں مگر انہوں نے ووٹ کے مرحلے کی نوبت ہی نہیں آنے دی جبکہ گزشتہ روز کے برطانیہ کے موثر اور موقر اخبار دی ٹائمز لندن نے صفحہ اوّل پر یہ سرخی جمائی کہ مے یورپ سے مدد کی درخواست کررہی ہیں وزیراعظم یورپی لیڈروں سے آج سے سوال beg کریں گی کہ ان کی بریگزٹ ڈیل سے انہیں بچایا جائے جبکہ کم از کم 70 سال کے عرصہ میں تھریسا مے وہ پہلی وزیراعظم ہیں جنہوں نے ایک بڑی بین الاقوامی ٹریٹی پر ووٹ موخر کیا ہے اس کے بعد وہ ہیگ کو پرواز کر گئیں جہاں پر وہ ہالینڈ کے وزیراعظم مارک ریوٹ سے اسی معاملہ پر گفت وشنید کریں گی جن کے بارے باور کیا جاتا ہے کہ وہ بریگزٹ پر ان کے مددگار ثابت ہوں گے اس کے بعد وہ انجیلا مر کیل سے ملیں گی پھر یوروپین کمیشن سے ملاقات کرکے بات چیت کرکے اپنے تہئیں یہ کوشش کریں گی کہ ناردرن آئرلینڈ بیک سٹاپ پر اضافی یقین دہانیاں حاصل کر سکیں ۔ جبکہ ووٹ موخر ہونے کی نیوز لیک ہونے پر پیر کے روز پونڈ کی شرح گزشتہ بیس مہینے کی نسبت کم ترین سطح پر چلی گئی ڈالر کے مقابلے میں پونڈ تیرہ فیصد نیچے چلا گیا۔ دی ٹائمز نے اپنے ایڈیٹوریل میں واضح کیا ہے ووٹ موخر کرنا اس بات کا مظہر ہے کہ وزیراعظم واضح طور پر اپنی پارٹی کا کنٹرول کھو بیٹھی ہیں۔ دورجدید میں کسی گورنمنٹ کے لیے کوئی ایسی مثال موجود نہیں کہ ایک حکومت اپنے پولیٹیکل پروگرام کے مرکزی معاملے ہر منعقد ہونے والے ووٹ کو اس طرح موخر کردے تاہم اس طرح کے اقدام سے وزیراعظم کو وقت مل گیا ہے کہ شاید وہ کوئی بہتر ڈیل لا سکیں ورنہ ناکامی کی صورت میں ان کے علاوہ ان کی پارٹی کے خلاف فوری طور پر عدم اعتماد کا ووٹ بھی آ سکتا تھا ۔ جبکہ فائنینشل ٹائمز نےلکھا ہے کہ بریگزٹ twists and turns اور غیر یقینی صورت حال مارکیٹ پر گہرے اثرات مرتب کر رہی ہے پولیٹیکل پلاٹ کے باعث پونڈ ہوسکتا ہے کہ بری طور سونگ (swinging around wildly) کرے ۔یورپ سے انخلاء سے پاکستان کو بھی نقصان ہوگا اس کی وضاحت پاکستانی اوریجن لارڈ قربان حسین نے اس طرح کی ہے کہ پوری یورپی یونین میں برطانیہ واحد پاکستان کا دوست ملک ہے جس کے ممبران یورپی پارلیمان نے پاکستان کو جی ایس پی پلس سٹیٹسGeneralised System of Preferences (GSP) Plus status دلوانے میں اہم کردار ادا کیا خیال رہے کہ اس سٹیٹس سے یورپی منڈیوں تک پاکستان کی ڈیوٹی فری رسائی ممکن ہو سکی تھی اس سے قریب قریب بیس فیصد پاکستانی ایکسپورٹس ای یو مارکیٹ میں زیرو ٹیرف اور ستر فیصد ترجیح ریٹ پر داخل ہوسکتی ہیں . یہ درجہ 2103 میں ملا تھا مگر آج اگر واقعی برطانیہ یورپ سے الگ ہوجاتا ہے بریگزٹ ہوجاتا ہے تو یورپی یونین میں پاکستان کے مفادات کا تحفظ کیسے ممکن ہوگا ؟ لارڈ قربان حسین کا مزید کہنا تھا کہ وہ دو سال سے پاکستان آزادکشمیر کے قومی زعماء کومسلسل یہ باور کرنے کی سعی کر رہے ہیں کہ یورپ میں وقوع ہونے والے حالات کی پیش بندی کریں ۔ نئے دوست تلاش کریں۔یہاں یہ بھی خیال رہے کہ مسئلہ کشمیر اور حقوق انسانی کے مسائل پر بھی آپ کو یورپ کی حمایت درکار ہے ۔ جس میں پاکستانی نقطہ نظر کو عموما” برطانوی سیاستدانوں کی طرف سے زیادہ سپورٹ ملتی رہی ہے۔ باالفاظ دیگر برطانیہ جس تاریخ ساز بحران سے آج دو چار ہے جتنا جلد یہ بحران ٹل جائے یہی ہم سب کے مفاد میں ہے۔ Brexit twists and turns اعصاب کو بری طرح نقصان پہنچا رہا ہے۔ سو تاخیر میں نقصان ہی نقصان ہے۔
تازہ ترین