• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یہ ایک حقیقت ہے کہ ہماری سول و عسکری قیادت کی کاوشوں کے نتیجے میں ملک کی امن و امان کی صورتحال میں ماضی کے مقابلے میں بہت بہتری آئی ہے۔ مگر صوبہ سندھ میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات سے اندازہ ہوتا ہےکہ اس باب میں مزید موثر منصوبہ بندی اور ٹھوس اقدامات درکار ہیں۔ گزشتہ روز سندھ ایپکس کمیٹی کا 23واں اجلاس وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں کور کمانڈر کراچی سمیت امن و امان کی بحالی سے متعلق محکموں کے مقامی سربراہان نے شرکت کی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اسٹریٹ کرائم کے ملزموں پر دہشت گردی کے مقدمات درج کرنے کے علاوہ تین سے سات برس سزا بھی ہوگی۔ وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ امن و امان کی صورتحال میں بہتری آئی ہے لیکن کراچی میں دہشت گردی کے حالیہ تین واقعات اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ ہمیں سیکورٹی پر خصوصی توجہ دینی چاہئے۔ سیکرٹری داخلہ سندھ کا کہنا تھا کہ مدارس کی رجسٹریشن اور دیگر سرکاری و غیر سرکاری اداروں کی مانیٹرنگ کیلئے ورکنگ گروپ قائم ہوچکے ہیں جن کے ذریعے فنڈنگ کے ذرائع، فنڈز کے استعمال اور بیرون ملک طلباء کی اسنادکی نگرانی کی جائیگی۔سندھ میں امن و امان کی صورت حال میں یقیناً بہتری آئی ہے مگر قائد آباد لانڈھی میں دھماکہ ، چین کے سفارتخانے پر حملہ اور گلستان جوہر میں ہونے والی میلاد کی محفل میں دھماکہ اس امر کی نشاندہی کرتے ہیں کہ سندھ ایپکس کمیٹی کے گزشتہ 22 اجلاسوںمیں جو فیصلے کئے گئے ان پر موثر طور پر عمل نہیں کیا گیا اور اگر کیا گیا تو جزوی طور پر ۔ضروری ہے کہ کمیٹی تمام تعلیمی اداروں کے فنڈز کی ریگولیشن، انسپکشن ان کے استعمال اور نصاب کی بھی اسکرو ٹنی کی جائے اور خصوصی طور پر یہ خیال رکھا جائے کہ اس نگرانی کے نتیجے میں کسی ادارے کی کارکردگی متاثر نہ ہو جبکہ امن و امان کی بحالی سے متعلق اداوں اورقانون پرعمل درآمد کرا نے والے اداروں کے درمیان رابطے کا مربوط نظام قائم کیا جائے۔


اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین