• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مہرگڑھ کی قدیم تہذیب شناخت اور پذیرائی سے محروم

بلوچستان کو مہرگڑھ کی قدیم تہذیب کےمسکن کا اعزا ز حاصل ہے، مہرگڑھ اصل میں دریائے بولان کےکنارےآباد ایک گاؤں ہے جہاں 1974ءمیں فرانسیسی ماہرین آثارقدیمہ کو کھدائی کےدوران ایک قدیم تہذیب کےآثارملےتھے۔

آثارقدیمہ کےاس فرانسیسی جوڑے کو تقریباً سات ہزارسال قدیم کو آشکار کرنےمیں دس سال لگے اور اس حوالے سے کھدائی کا یہ سلسلہ 1984ءتک جاری رہا، یہ آثارقدیمہ نہ صر ف بلوچستان بلکہ جنوبی ایشیا کےنئے ہجری دور اور پتھر کےزمانے کے سب سے قدیم آثار ہیں،اس بناء پر دریائے بولان کےکنارے اس قدیم اور گمشدہ تہذیب کےآثار کی دریافت انسانی تاریخ میں ایک اہم باب کااضافہ قرار دیاجاسکتاہے، تاہم ماہرین آثارقدیمہ بلوچستان کےمطابق مہرگڑھ سے دریافت ہونےوالی قدیم تہذیب ابھی مکمل طور پر آشکار نہیں ہوئی اور ابھی بھی اس پرکافی کام ہوناباقی ہے۔

بہرحال یہ حقیقت اپنی جگہ ہے کہ اتنی قدیم تہذیب وتمدن کےحامل مہرگڑھ کو نہ تو اب تک قومی سطح اور نہ ہی بین الاقوامی سطح پر اتنی پذیرائی مل سکی جس کی یہ مستحق تھی، اسی صورتحال کے پس منظر میں صوبے کی اس قدیم تہذیب کے تحفظ اور اسے اجاگر کرنے کےلئےتعلیم،صحت،کمیونٹی انفراسٹرکچر اور قدرتی آفات سے بچاؤ سمیت مختلف سماجی حوالوں سے خدمات سرانجام دینےوالےغیرسرکاری ادارے ترقی فاؤنڈیشن نے مہرگڑھ کی تہذیب کےعنوان سے ایک آگہی واک کااہتمام کیا۔

یہ آگہی واک اس لئے تاریخی اہمیت کی حامل رہی کیوں کہ اس سے پہلے کوئٹہ میں اتنی طویل واک کی نظیر نہیں ملتی، پندرہ کلومیٹرسےزائد طویل فاصلےپر محیط واک میں پانچ سو سےزائد افراد نے شرکت کی،ان میں زیادہ تر مختلف تعلیمی اداروں سےتعلق رکھنےوالے طلباء و طالبات کےعلاوہ گرلز گائیڈز اور بوائے اسکاؤٹس اور سول سوسائٹی کےنمائندے شامل تھے۔

مہرگڑھ کی تہذیب کےحوالےسےواک کاافتتاح پہاڑوں سے گھری وادی ہنہ میں وائس چانسلر سرداربہادرخان ویمن یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر رخسانہ جبیں نےکیا ۔اس موقع پر کبوتر اور رنگ برنگ غبارے فضا میں چھوڑے گئے اور بلوچستان پولیس کے بینڈ نے بینڈ کاشاندار مظاہرہ بھی کیا، واک کےشرکاء مختلف سڑکوں سے ہوتے ہوئے چھ گھنٹے میں ایم پی اے ہاسٹل پہنچے۔وادی ہنہ سے شہر کےوسطی علاقے ایم پی اے ہاسٹل تک کا پندرہ کلومیٹر پر محیط سارا سفر شرکا کی آپس میں بات چیت اور مختلف سرگرمیاں کرتے گزرا،اس دوران روایتی پشتو رقص اتن اور بلوچی چاپ کا خوبصورت مظاہرہ بھی جاری رہا۔

دوسری جانب اختتامی مرحلے میں گورنر بلوچستان جسٹس ریٹائرڈ امان اللہ خان یاسین زئی نے بھی واک میں شرکت کی اور کچھ دور واک میں شامل رہے۔گورنر بلوچستان نے مہرگڑھ کےحوالےسےواک کےانعقاد کو بےحد سراہا اور منتظمین کو مبارکباد دی۔ ان کا کہناتھا کہ اس قدیم تہذیب کو اجاگر کیاجاناچاہئےاور اس مقصد کےلئے موثر اقدامات کی ضرورت ہے ۔

انہوں نے مہرگڑھ کی تہذیب اور ورثہ پر مشتمل علیحدہ میوزیم کےقیام پر بھی زور دیا۔واک کےشرکاء اس آگہی واک کاحصہ بننے پر پرجوش اور خوش دکھائی دئیے،گورنر بلوچستان جسٹس ریٹائرڈ امان اللہ خان یاسین زئی کا کہنا تھا کہ وہ ایک بامقصد سرگرمی میں حصہ لےکر بہت خوش ہیں،مہرگڑھ کی تہذیب کےبارے میں انہیں اتنا علم نہیں تھا جتنا اس میں شامل ہوکر انہیں اس کےبارے میں ادراک ہوا۔

گورنر بلوچستان کا کہناتھا کہ ترقی فاؤنڈیشن نے ایک زبردست سرگرمی کاانعقاد کیا ، اب یہ حکومت اور خاص طور پر دیگر متعلقہ اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس قدیم تہذیب کےتحفظ اور اسے اجاگر کر نے کےلئے ٹھوس اقدامات کریں۔

اس واک کے منتظم امجدرشید کاکہناتھا کہ ہم نے مہرگڑھ کی تہذیب کو اجاگر کرنے کابیڑہ اٹھایااور یہ واک اسی سلسلے کی کڑی ہے،ہمارا مقصد ہے کہ لوگوں کو اس حوالےسےزیادہ سےزیادہ آگہی دی جائے تاکہ وہ جان سکیں کہ وہ کتنی قدیم تہذیب کےامین ہیں اور اس کی کیا اہمیت ہے۔

ان کا یہ بھی کہناتھا کہ تاریخ کےطالب علموں اور محققین کو مہرگڑھ کے علاقے تک آسان رسائی دی جانی چاہئے تاکہ وہ اس پر مزید کام کرسکیں ۔ انہوں نے کہا کہ اس خطے اور قدیم ورثے کےامین ہونے کی حیثیت سے ہمارا فرض ہے کہ اس سے متعلق جدید دنیا کو آگاہ کیاجائے ۔

امجدرشید نے کہا کہ بدقسمتی سے اس عظیم ورثے کی دریافت کےبعد آج تک اس حوالےسےمزید تحقیق نہیں کی گئی، یہ واک اس تہذیب کو نہ صرف اجاگر کرنے بلکہ اس حوالےسےمزید تحقیق اور پورے خطے کےلئےصوبائی،ملک اور بین الاقوامی سطح پر نئی راہیں متعین کرےگی۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ اس واک کےبعد اب مہرگڑھ کےعلاقے تک ٹرین مارچ کاپروگرام بنارہےہیں،تاہم اس کےلئے صوبائی اوروفاقی حکومت کاتعاون درکار ہوگا۔

تازہ ترین