• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نیند میں بڑبڑانے کے بعد اب میسج کرنا بھی عام ہوگیا

ایک تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ نیند میں بڑبڑانا یا باتیں کرنا تو پہلے ہی عام تھا لیکن اب نیند میں ٹیکسٹ میسج کرنا بھی عام ہوگیا ہے۔


غیر ملکی میڈیا کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ اکثر افراد اس بات کی شکایت کرتے دکھائی دیتے ہیں کہ انہیں دوست کی جانب سے عجیب و غریب زبان میں لکھا میسج موصول ہوا ہے، تو اس میں پریشان ہونے والی بات نہیں ہے کیونکہ وہ میسج اُس نے آپ کو نیند میں بھیجا ہے۔

نیند میں میسج کرنے کی اس کیفیت میںلکھنے والا اپنی آنکھیں نہیں کھولتا اسے ’سلیپ ٹیکسٹ‘ کا نام دیا جارہا ہے جس میں لکھا جانے والا پیغام بے معنی اورعجیب و غریب ہوتا ہے۔ یہ ایک نہایت حیران کن بات ہے کہ کوئی نیند میں کیسے میسج کرسکتا ہےجبکہ کچھ لوگوں کو یہ سن کر حیرت بھی ہوئی ہوگی لیکن ماہرین اس بات کی تصدیق کرچکے ہیں کہ ایسا ہونا اب عام ہوگیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق نیند میں میسج کرنے والےکو یہ یاد بھی نہیں رہتا کہ اُس نے کب،کس کو اور کیا میسج بھیجا ہے۔ اس کیفیت کو ’پیرا سومنیا‘ کی ایک قسم قرار دیا گیا ہے جس کا مطلب ہے کہ لوگ سوتے میں عجیب و غریب کام کرنے کے عادی ہوں تاہم یہ کیفیت مغربی ممالک میں توقع سے زیادہ عام ہوتی جارہی ہے۔

امریکی ریاست پینسلوانیا کی ’وِلانووا یونیورسٹی‘ کے ماہرین نے ایک سروے کیا جس میں انہوں نے اپنے کالج کے 372 طلبا و طالبات سے نیند اور فون کے استعمال کے بارے میں سوالات کیے تو اُن میں سے 26 فیصد افراد نے کہا کہ وہ کسی موقع پر نیند میں بھی میسج بھیجتے ہیں اور ان میں سے اکثریت رات کو فون اپنے پاس رکھ کر سوتی ہےجبکہ کچھ اس سے بچنے کے لیے فون کو دور رکھ کر سوتے ہیں۔

اس کے علاوہ ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ اس کیفیت پر مزید تحقیق کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور انہوں نے لوگوں کو یہ مشورہ بھی دیا ہے کہ وہ رات کے وقت فون کو خود سے دور رکھ کر یا آف کرکے سوئیں۔

تازہ ترین