• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یہ جاپان کی وزارت برائے معیشت، تجارت اور انڈسٹری کی عمارت کا کافی بڑا ہال تھا جہاں دو سو سے زائد جاپان کے چوٹی کے سرمایہ دار موجود تھے، زیادہ بھی ہوسکتے تھے لیکن شاید گنجائش ہی اتنی تھی، پاکستان کی معیشت اور سرمایہ کاری کے امکانات کے حوالے سے اہم سیمینار جاری تھا جسے جاپان کے سرکاری ادارے جیٹرو اور ٹوکیو میں پاکستانی سفارتخانے کی جانب منعقد کیا گیا تھا۔

اس تقریب کی خاص بات یہاں پاکستان کی چار اہم ترین وزارتوں جن میں تجارت، سرمایہ کاری، ٹیکسٹائل اور افرادی قوت شامل ہیں کے لیے وزیر اعظم عمران خان کے مشیر عبدالرزاق داؤد کو خطاب کرنا تھا جنہیں سننے کیلئے جاپان کے چوٹی کے سرمایہ کار موجود تھے، اتنی بڑی تعداد میں چوٹی کے سرمایہ داروں کی شرکت کو میں پاکستان کیلئے ایک انتہائی مثبت تبدیلی کے طور پر دیکھ رہا تھا جو ماضی میں نظر نہیں آئی تھی، شاید یہ عمران خان کی عالمی شہرت اور ان کے ملک میں تبدیلی لانے کے انتخابی نعرے تھے جن کے باعث دنیا بھر کی طرح جاپان کے سرمایہ کار بھی یہ جاننا چاہ رہے تھے کہ کیا واقعی پاکستان میں ایسی کوئی مثبت تبدیلی آنے والی ہے جس سے جاپانی سرمایہ کار بھی فائدہ اٹھاسکتے ہیں ۔

عبدالرزاق داؤد ہال میں پہنچ چکے تھے، تالیوں سے ان کا بہترین استقبال کیا گیا جس کے بعد انہوں نے پاکستان میں سرمایہ کاری کے امکانات اور نئی حکومت کی جانب سے سرمایہ کاروںکو فراہم کی جانے والی سہولتیں اوران کے سرمائے کے تحفظ کے حوالے سے بہترین گفتگو بھی کی اور ایک جامع پریزنٹیشن بھی دی۔

اسی تقریب میں جاپان کی بیرونی تجارت میں اضافے کی سرکاری تنظیم جیٹرو کے صدر اور وزیر مملکت برائے معیشت، تجارت اور انڈسٹری بھی موجود تھے، ان دونوں اہم شخصیات نے بھی جاپانی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کے مثبت اشارے دیئے ۔

اس اہم سیمینار کے بعد شام کو سفیر پاکستان ڈاکٹر اسد مجید خان نے سفارتخانہ پاکستان میں پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے والے اہم جاپانی سرمایہ کاروں کے اعزاز میں عشائیے کا اہتمام کیا جس میں سو سے زائد معروف جاپانی کمپنیوں کے نمائندوں نے شرکت کی، یہاں بھی جاپانی سرمایہ کار وفاقی مشیر عبدالرزاق داؤد کا خطاب سننے کے منتظر تھے۔

اس موقع پر عبدالرزاق داؤد نے اپنے طالب علمی کے دور کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ 60ء کی دہائی میں جب وہ لندن میں طالب علم کی زندگی گزار رہے تھے تو اس وقت جاپان میں اولمپک مقابلوں کا انعقاد ہوا تھا، اس وقت وہ بہت شوق سے ٹیلی ویژن پر جاپان میں ہونے والے مقابلے دیکھا کرتے تھے، اس وقت جاپان نے پہلی دفعہ الیکٹرونک اسکور بورڈ متعارف کرائے تھے، وہ بات مجھے ابھی تک یاد ہے جبکہ پاکستان میں آج بھی میڈ ان جاپان چیزوں کو اعلیٰ ترین معیار کی اشیاء سمجھا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جاپان کا انتہائی مثبت امیج موجود ہے، جبکہ آج جاپان دنیا کی ایک بہت بڑی معیشت ہے، ہمیں خوشی ہے کہ جاپان پاکستان کا ایک قابل اعتماد دوست ہے۔

وفاقی مشیر نے کہا کہ جاپان میں2020ء میں اولمپک مقابلے ہونے جارہے ہیں جس کے بعد جاپان رگبی ورلڈ کپ کی میزبانی کرنے جارہا ہے اور اب جاپان کو 2025ء میں ورلڈ ایکسپو کی میزبانی بھی مل گئی ہے جس سے جاپان کی معیشت کو دوام حاصل ہوگا، ان اہم کامیابیوں کیلئے ہم جاپان کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔

ہلکی پھلکی تقریر کا اختتام ہوا اورپھر سو کے قریب جاپانی سرمایہ کاروں نے وفاقی مشیر کے ساتھ پاکستان میں سرمایہ کاری کے حوالے سے سوال و جواب کا آغاز کیا، ایک گھنٹے تک جاپانی سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے اپنی دلچسپی کا اظہار کرتے رہے، جس کے بعد عشائیہ اور تقریب کا اختتام ہوا ۔

جس کے بعد سفیر پاکستان کی وساطت سے وفاقی مشیر عبد الرزاق داؤد سے جنگ اور جیو کیلئے خصوصی انٹرویو کا آغاز ہوا، بہت سارے سوال ذہن میں تھے لیکن پہلے میں یہ جاننا چاہتا تھا کہ ہمیشہ ہی پاکستان جاپان کو سرمایہ کاری کی دعوت دیتا ہے، تجارت کی بھی بات کرتا ہے لیکن کبھی بھی پاکستان کی برآمدات جاپان کیلئے تین سو سے چار سو ملین ڈالر سے آگے نہیں بڑھیں، اس کی کیا وجہ ہے؟

مشیر تجارت نے نہ صرف میری بات کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات ٹھیک ہے کہ گزشتہ 7سے 8سال سے جاپان کیلئے پاکستان کی برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ نہیں ہوا ہے، یہی وجہ ہے کہ اس دفعہ ہم نے جاپانی حکومت سے درخواست کی ہے کہ ہمیں ٹیکسٹائل مارکیٹ میں آسان راستہ فراہم کیا جائے تاکہ ہماری برآمدات میں اضافہ ہوسکے جبکہ اس دفعہ ہم نے آئی ٹی کے شعبے میں بھی جاپان کو سرمایہ کاری کی دعوت دی ہے جبکہ ہم نے جاپانی حکام کو بتایا ہے کہ ہم ہر سال 35ہزار آئی ٹی گریجویٹس تیار کر رہے ہیں جو جاپان کیلئے کار آمد ہوسکتے ہیں، اس پر بھی جاپانی حکام نے مثبت جواب دیا ہے، توقع ہے کہ ہم جلد جاپان کے ساتھ نہ صرف تجارت بلکہ اپنی برآمدات میں اضافہ کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔

میں نے اگلا سوال پاکستان میں ڈالر کی قیمت میں خطرناک اتار چڑھائو کے حوالے سے کیا۔

اس پر وفاقی مشیر عبدالرزاق داؤد نے کہا کہ سابقہ حکومت نے ڈالر کی قدر کو مصنوعی طریقے سے کنٹرول میں رکھا جبکہ موجودہ حکومت نے آتے ہی ڈالر کو آزاد کیا جس کے باعث ڈالر میں بہت زیادہ اتار چڑھائو نظر آیا، میں سمجھتا ہوں کہ ڈالر کی قدر میں اتار چڑھاؤ کومزید بہتر طریقے سے کنٹرول کیا جاسکتا ہے۔

پاکستان کی معیشت کو سہارا دینے کیلئے دوست ممالک سے مدد مانگنےکے میرے سوال پر مشیر تجارت نے کہا کہ ہمارا طریقہ بالکل درست تھا کہ ہم پہلے آئی ایم ایف کے پاس نہیں گئے بلکہ ہم نے دوست ممالک سے رابطہ کیا جس کے جواب میں مثبت جواب بھی ملا تاہم سعودی عرب سے ہمیں وعدے کے مطابق پوری رقم تاحال نہیں مل سکی ہے جبکہ متحدہ عرب امارات نے بھی فی الحال کو ئی رقم ہمیں منتقل نہیں کی ہے جبکہ چین کی اپنی ایک الگ پالیسی ہے تاہم اتنا بتانا کافی ہے کہ وقتی طور پر پاکستان معاشی بحران سے نکل چکا ہے اور جیسے ہی دوست ممالک اپنے وعدے پورے کریں گے ہمیں آئی ایم ایف سے بھی کم شرائط پرقرضہ حاصل ہو جائے گا، جس دن یہ سب ہوگیا اس دن سے پاکستان میں معاشی بحران کا خاتمہ ہوجائے گا اور پاکستان معاشی ٹیک آف کی پوزیشن میں آجائے گا۔

ایک اور سوال میں چھا کہ آپ نے حکومت میں آتے ہی سی پیک کے خلاف بیان دیا تھا جس سے چین اور پاکستان کے درمیان کچھ عرصے کیلئے سردمہری بھی پیدا ہوئی تھی اب سی پیک کی کیا پوزیشن ہے؟

اس سوال کے جواب میں عبد الرزا ق داؤد نے کہا کہ اب نئے حالات میں سی پیک بہترین انداز میںچل رہا ہے، اب پاور جنریشن کے شعبے کے بعد ہم پاور ڈسٹری بیوشن میں سرمایہ کاری کررہے ہیں، جس سے بجلی دو ر دراز علاقوں تک پہنچ سکے گی، جس سے سی پیک کے ثمرات پسماندہ علاقے کے عوام کو بھی مل سکیں گے ،وفاقی مشیر نے کہا کہ اس وقت وفاقی سرمایہ کاری بورڈ اور صوبائی سرمایہ کاری بورڈ الگ الگ کام کررہے ہیں، ہم غیر ملکی سرمایہ کاروں کو ون ونڈو آپریشن فراہم کرنے کیلئے وفاق اور صوبوں کے درمیان ورکنگ ریلیشن قائم کررہے ہیں تاکہ غیر ملکی سرمایہ کار کے تمام مسائل ایک ہی جگہ سے حل ہوسکیں ۔

آخر میں عبدالرزاق داؤد نے کہا کہ جاپان ہماری معاشی امیدوں کا مرکز ہے اور ہماری کوشش ہوگی کہ عمران خان کی حکومت کے قیام سے جو گرمجوشی پیدا ہوئی ہے اس سے فائدہ اٹھائیں اور ہماری حکومت میں جاپان کے ساتھ سیاست، معیشت اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں مثالی تعلقات قائم ہو سکیں۔
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین