• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شہریوں کیلئے زندگی کی بنیادی ضرورتوں تک آسان رسائی ممکن بنانا کسی بھی ریاست کی اہم ذمہ داری ہے۔ خصوصاًوسائل سے محروم طبقے کیلئے فلاحی ریاستیں غذائی سہولتیں و سستی رہائش وغیرہ کی فراہمی یقینی بناتی ہیں۔اسی مقصد کے پیش نظر قیام پاکستان کے ابتدائی برسوں میںراشن کارڈ کا مفید نظام متعارف کیا گیا۔بعد ازاں ستر کے عشرے میںراشن شاپس کی جگہ یوٹیلیٹی اسٹورز کا نظام آگیا جو اقرباپروری اور بدعنوانی کی مسلسل شکایات سامنے آنے پر اپنی افادیت کھونے لگااور آخر یہ نوبت آپہنچی کہ چند ماہ قبل حکومتی سطح پرمذکورہ نظام ہی ختم کئے جانے پر غورکی اطلاعات سامنے آئیں۔تاہم خوش آئند امر یہ ہے کہ وفاقی حکومت نے ملک بھر میں یوٹیلیٹی اسٹورزبند نہ کرنے کا صائب فیصلہ کرتے ہوئےاس میں موجود خامیاں دور کرنے اور عوام کی سہولت کیلئے آن لائن سروس متعارف کروانے کا اعلان کیا ہے۔ چیئرمین یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن نے بتایا کہ یوٹیلیٹی اسٹورز کیلئے وزیراعظم سے خصوصی فنڈ جاری کرنے کی درخواست کی گئی ہے جبکہ بد عنوانی کے خاتمے کیساتھ ساتھ پورے ملک میں ان اسٹورز کی تعداد بڑھاتے ہوئے ادارے میں جدید اصلاحات لائی جائیں گی اس ضمن میں نادرا اور بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تعاون سے کریڈٹ کارڈ کے اجرا پر غور کیا جائے گاجس سے ایک جانب عوام کیلئے آسانی پیدا ہوگی وہیں خوردبردکے امکانات بھی کم ہو ں گے۔دوسری طرف یوٹیلیٹی اسٹورز پر غیر معیاری اشیاء کی فروخت کاجو عام تاثر ہے اسے دور کرنے کیلئے سستی اور معیاری اشیائے ضروریہ کی فراہمی بھی یقینی بنائی جائے گی۔اسی طرح دور جدید کے تقاضوں کو مد نظر رکھتے ہوئے یوٹیلیٹی اسٹورز کی آن لائن سروس متعارف کروانے کا فیصلہ بھی قابل تعریف ہے۔ مہنگائی کے موجودہ عفریت میں جب عام آدمی کیلئے تین وقت کی روٹی کا حصول مشکل سے مشکل تر بنا دیا گیا ہے ایسے میں یوٹیلیٹی اسٹورز کے نظام میں جدید اصلاحات لانے سے عوام کے مسائل میں کسی قدر کمی آنے کی امید کی جاسکتی ہے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین