• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اعلیٰ ماہر نفسیات کا ملزم کی ضمانت کیلئے جعلی طبی رپورٹ جاری کرنے کا اعتراف

اسلام آباد (عمر چیمہ) ایک اعلی ماہر نفسیات کا ملزم کی ضمانت کیلئے جعلی طبی رپورٹ جاری کرنے کا اعتراف کیا ہے۔ اختر سیٹھ کا ہارون آصف کے ساتھ پیسے کے لین دین کا تنازع تھا۔ انہوں نے 3.4ملین روپے کا چیک بوگس نکلنے پر ایف آئی آر درج کرا دی۔ پولیس نے ہارون کو گرفتار کر لیا اور اسے عدالتی ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیج دیا گیا۔ ملزم کے والد جو کے ایک ڈاکٹر ہیں، نے اپنے بیٹے کو رہا کرنے کیلئے ایک منصوبہ تیار کیا۔ انہوں نے پروفیسر ڈاکٹر آفتاب آصف سے رابطہ کیا جو کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیو رسٹی اور مئیو اسپتال لاہور کے ڈپارٹمنٹ آف سائیکاٹری اینڈ بیہیورل سائنسز کے چئیرمین ہیں۔ اعلیٰ ترین ماہر نفسیات نے 28مارچ 2017کو ایک خط جاری کیا جس میں قرار دیا گیا کہ ان کا مریض ہارون مرگی اور رویے کے مسائل کا شکار ہے۔ ڈاکٹر آفتاب نے تجویز کیا کہ مریض کو نہ صرف باقاعدگی سے دوائیں لینا چاہیئں بلکہ اپنے خاندان کی سپورٹ کے ساتھ ہلکا پھلکا کام کرنا چاہیے اور ایسے کاموں سے احتراز کرنا چاہئے جس سے تناو یا پریشانی کی کیفیت پیدا ہو۔ یہ خط عدالت میں پیش کیا گیا جس کی بنیاد پر ملزم کی ضمانت منظور ہوگئی۔ یہی خط ایک اور خط میں ضمانت حاصل کرنے کیلئے استعمال کیا گیا۔ مدعی اختر سیٹھ نے ڈاکٹر سے بات کی اور انہیں ساری صورتحال سے آگاہ کیاکہ کس طرح ایک جھوٹے سرٹیفکیٹ نے سارا کیس خراب کردیا۔ اخترسیٹھ نے ساری صورتحال میں تدارک کیلئے درخواست کی تاہم ڈاکٹرآفتاب نہ مانے۔ آخر کار اختر سیٹھ نے اپنی محنت سے کمائے گئے پیسے کی بازیابی کیلئے دوسرا محاذ اس ماہر نفسیات کے خلاف کھول دیا۔
تازہ ترین