• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

میڈیا پالیسی مجوزہ ڈرافٹ، اشتہارات کی صنعت کیلئے سزائے موت‘پی اے اے اعلامیہ

کراچی(پ ر)حکومت کا میڈیا پالیسی کا مجوزہ ڈرافٹ، اشتہارات کی صنعت کیلئے سزائے موت ہے۔پی اے اے اعلامیے کے مطابق،ایڈورٹائزنگ ایجنسیاں مفت میں سہولتیں فراہم کررہی ہیں‘اگر اشتہاری ایجنسیوں سےذمہ داریاں اے جی پی آر کو منتقل کی گئیں تو قومی خزانے پر بوجھ اضافی بوجھ پڑے گا۔ تفصیلات کے مطابق،پاکستان ایڈورٹائزنگ ایسوسی ایشن (پی اے اے)کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی (سی ای سی)کا اجلاس 10دسمبر،2018کو منعقد ہوا۔اجلاس میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے ادائیگیوں میں تاخیر کی وجہ سے پیدا ہونے والی مشکلات پر بحث کی گئی۔جس کی پیچید گی کا حکام کو علم نہیں ہے۔وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سےپرنٹ میڈیا ، الیکٹرانک میڈیا اور ایڈورٹائزنگ ایجنسیو ں کو ان کے جائز واجبات ادا نہ کرنے کی وجہ سے سخت مشکلا ت کا سامنا ہے۔اس غیر ذمہ داری کی وجہ سے حکومت کی اپنی ساکھ بھی متاثر ہورہی ہے۔پرنٹ، الیکٹر انک اور ڈجیٹل میڈیا کے لیے نئی پالیسی کا مجوزہ ڈرافٹ ، اشتہارات کی صنعت کے لیے سزائے موت کی سی حیثیت رکھتا ہے ، یہی وجہ ہے کہ پاکستان ایڈورٹائزنگ ایسوسی ایشن، آل پاکستان نیوز پیپرز سوسائٹی اور پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن نے مکمل طور پر ان تجاویز کو مسترد کردیا ہے۔پی اے اےایسی کارآمد تبدیلیوں اور اصلا حا ت کا حامی ہے ، جس کا مقصد شفافیت میں بہتری لانا اور میرٹ کی بنیاد پر حکومت کی جانب سے اچھی ساکھ کی حامل ایجنسیوں کا انتخاب کرنا ہے۔پی اے اے چیئرمین ، علی مانڈوی والاکا کہنا تھا کہ ایڈورٹائزنگ ایسوسی ایشن غیر ضروری عناصر کو ایڈورٹائزنگ ایجنسیوں سے نکالنے کے لیے حکومت کا ہر طرح سے ساتھ دینے کو تیار ہے، اس کے علاوہ متعلقہ حکومتی اداروں، جس میں پریس انفارمیشن ڈپارٹمنٹ(پی آئی ڈی) اور وزارت اطلاعات اور نشریات شامل ہیں، کو مضبوط بھی کرنا چاہتی ہے۔حکومت کو مثبت نتائج اسی صورت ملیں گے جب وہ داخلی طریقہ کار میں شفافیت کے لیے ٹھوس اقدامات کریں گے۔اہم بات یہ ہے کہ ایڈور ٹائزنگ ایجنسیوں نے حکومت پر کوئی اضافی اخراجات یا مالی بوجھ نہیں ڈالا ہے۔اشتہاریات کے ماہرین سرکاری شعبے میں مفت میں تخلیقی خدمات فراہم کررہے ہیں جب کہ ایجنسیاں اپنی لاگت اور اخراجات میڈیا سے حاصل ہونے والے کمیشن سے پورا کررہی ہیں۔پی اے اے نئی پالیسی کے مجوزہ نقصان دہ اقدامات سے متعلق تمام اسٹیک ہولڈرز کو آگاہ کرنا چاہتا ہے کہ اگر ان اقدامات پر عمل درآمد ہوا تویہ قومی خزانے میں کسی بچت کے بجائےحکومتی اخراجا ت میں اضافے کا باعث بنے گا۔یہ متنازعہ تجاویز حکومت کو ایڈورٹائزنگ ایجنسیوں کی خدمات حاصل کرنے سے روک دیں گی۔لہٰذا اس فیصلے کے نتیجے میں حکومت پر بھاری اضافی اخراجات اور آپریشنل دبائو بڑھ جائے گا۔فی الحال ، ایڈورٹائزنگ ایجنسیاں ،حکومت کو مفت میں انفرااسٹرکچر اور قابل افرادی قوت فراہم کررہی ہیں ۔یہ ایجنسیاں سیکڑوںپبلشرز، چینلوں، پی آئی ڈی اور وزارت اطلاعات و نشریات کے درمیان ادائیگیوں کے معاملات دیکھ رہی ہیں۔اگر یہ ذمہ داریاں اکائونٹنٹ جنرل پاکستا ن ریونیوز (اے جی پی آر)کو منتقل کی گئیں تو اس حکومتی ادارے کو اضافی انفرااسٹرکچر، ہزاروں مزید ملازمین اور غیر ضروری اخراجات کی ضرورت ہوگی ، تاکہ وہ امور انجام دیئے جا سکیںجو کہ ایڈورٹائزنگ ایجنسیاں حکومتی خزانے پر بوجھ ڈالے بغیر انجام دے رہی ہیں۔پالیسی سے متعلق کوئی بھی فیصلہ خامیوں کا سبب بنے گا ، جس کا ماضی میں بھی تجربہ ہوچکا ہے۔اس لیے یہ ضروری ہے کہ بہتر پالیسی کے قیام کےلیے اشتہاریات کے شعبے کے متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کو ساتھ لیا جائے تاکہ مشترکہ فیصلہ کیا جاسکے۔
تازہ ترین