• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اوسلو : نامور گلوکار ’’طلعت محمود‘‘ کے نام ایک شام

ناروے کے دارالحکومت اوسلو میں برصغر کے ایک نامور غزل گائیک ’’طلعت محمود‘‘ کے نام موسیقی کی ایک شام منائی گئی۔ اس پروگرام میں جو ایک مقامی ریسٹورنٹ میں منعقد ہوا، نارویجن پاکستانی غزل خواں ڈاکٹر جمیل طلعت نے اپنی خوبصورت آواز میں مرحوم گلوکار کی فلمی اور غیر فلمی غزلیں سنا کر حاضرین کو محفوظ کرنے کا سماں پیدا کیا۔

ڈاکٹر جمیل طلعت جن کی آواز مرحوم طلعت محمود سے کافی حد تک مماثلت رکھتی ہے، کے ساتھ اس محفل میں سنگت کے لیے دوتجربہ کار موسیقار لندن سے نفیس عرفان اور ناروے سے الیاس رشید بھی موجود تھے۔

ڈاکٹر جمیل طلعت نے جو غزلیں سنائیں، ان کے بول یوں تھے: ’’پھر وہی شام وہی غم، وہی تنہائی ہے‘‘،’’اتنا نہ مجھ سے تو پیار بڑھا کہ میں اک بادل آوارہ‘‘،’’جلتے ہیں جس کے لیے، تیری آنکھوں کے دیے‘‘ اور ’’شام غم کی قسم، آج تنہا ہیں، ہم‘‘۔

غزل گائیک ڈاکٹر جمیل طلعت جو شاعری بھی کرتے ہیں، اس سے قبل دو پاکستانی فلموں، پی ٹی وی، ریڈیو پاکستان، بی بی سی اور نارویجن ٹی وی پر اپنی گلوکاری کا جوہر دکھا چکے ہیں۔

محفل کے دوران باذوق لوگوں کی بڑی تعداد موجود تھی جنہوں نے گلوکار اور ان کی سنگت کو خوب داد دی۔ محفل کے شرکاء میں پاکستان یونین ناروے کے چیئرمین چوہدری قمراقبال، سیکرٹری اطلاعات ملک پرویز مہر، یونین کے سینئرعہدیدار چوہدری منشا خان، بالی ووڈ ناروے کے سربراہ نصراللہ قریشی، اسلام آباد راولپنڈی ویلفیئرسوسائٹی علی اصغر شاہد، حلقہ ارباب ذوق کے سربراہ آفتاب وڑائچ، ہیومن سروسز ناروے کے وائس چیئرمین غلام سرور، سماجی شخصیات چوہدری تنویراحمد، ندیم رشید، ندیم بٹ اور کاروباری شخصیات میرناصر، ارشد خان، وقارانصر قابل ذکر ہیں۔

محفل کے اختتام پر ڈاکٹر جمیل طلعت نے روزنامہ جنگ کو بتایاکہ یہ محفل بعض باذوق دوستوں کی فرمائش پر منعقد کی گئی اور اس کا مقصد ماضی کے مشہور گلوکارمرحوم طلعت محمود جن کی آواز آج بھی کانوں میں رس گھولتی ہے، کی یاد تازہ کرنا تھا۔

تازہ ترین