• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

والدین کو بہت اچھا لگتاہے، جب ان کے بچے ہوم ورک کرنے میں ان سے رہنمائی حاصل کریں۔ ضروری نہیں کہ وہ خود آکر مدد مانگیں بلکہ والدین کو چاہیے کہ وہ ان کی ڈائری چیک کرکے اس بات کی یقین دہانی کریں کہ بچوں نے اپنا ہوم ورک مکمل کرلیا ہے یا نہیں۔ اگر نہیں کیا تو پھر ان کی بھرپور طریقے سے مدد کریں اور جہاں جہاں بچوں کو مشکلات درپیش ہوں ان کو حل کروائیں۔ ہوم ورک کروانے کے دوران اگر آپ کو کوئی چیز سمجھ نہ آرہی ہوتو اپنے دوست احبا ب کی مدد لیں یا پھر انٹرنیٹ اور گوگل استعمال کرکے ان کے اسائنمنٹ پورا کروانے کی کوشش کریں۔ والدین کو چاہئے کہ ہوم ورک سے متعلق تیاریوں میں سائنٹفک طریقوں اور اصولوں کو ہی اپنائیں اور بچوں میں ان کی خوبیوں اور خامیوں کو جانچنے کی رغبت پیدا کرنے کی حتی الامکان کوشش کریں۔ اساتذہ کو بھی چاہیے کہ بچوں کی ذہنی استعدادکو خصوصی طور پر ملحوظ رکھتے ہوئے پوری منصوبہ بندی کے تحت دلچسپ اور کارآمدہوم ورک د یں تاکہ یہ بچوں کی پوشیدہ صلاحیتوں ، اُن کی انفرادی خصوصیات اور فطری جبلتوں کے فروغ کیلئے ممد و معاون ثابت ہوسکیں۔ بچے ملک و قوم کا اثاثہ ہوتے ہیں، ہوم ورک کے توسط سے علم کا حصول آسان سے آسان تر ہونا چاہیے تاکہ ان میں ازسر نو ایک نئی تحریک، اُمنگ، جوش ا ورولولہ پیدا ہوسکے۔یہ اسی وقت ممکن ہے جب ٹیچرز ہوم ورک کو اپنے تدریسی فرائض کا ایک اہم حصہ مان کر اس عمل پر کاربند ہوجائیں۔ حاصل کلام یہ کہ بچے کی علمی قابلیت میں اضافہ کرنے کے لیے بچے کو لازماً ہوم ورک دینا چاہیے اور اساتذہ کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ نہایت باریک بینی سے ہوم ورک کی جانچ بھی کریں۔

بچوں کے ہوم ورک کے سلسلے میں کچھ تجاویز دی جارہی ہیں ، جن پر والدین عمل کرسکتے ہیں۔

٭ ہوم ورک کے لیے جگہ اور وقت کا انتخاب کریں۔ یہ جگہ تمام تر توجہ بٹانے والی چیزوں سے پاک ہونی چاہیے۔ اس بات کو یقینی بنائیں کہ بچوں کے پاس تمام چیزیں جیسا کہ پنسل، ربڑ، اور شاپنر موجود ہوں۔

٭آنے والے پروجیکٹ یا اسائنمنٹ کے بارے میں اپنے بچوں سے بات کریں۔

٭ہوم ورک کی نگرانی کریں، مکمل شدہ اسائنمنٹس دیکھیں اور اپنے بچوں کی اچھا ہوم ورک کرنے پر حوصلہ افزائی کریں۔ بچوں کی کامیابیوں پر ان کی تعریف کریں اور کسی ایک ناکامی کو تمام تر سال کی ناکامی نہ گردانیں۔

٭ اساتذہ سے بات کریں اوراگر آپ کے کسی بھی قسم کے خدشات ہیں تو انہیں اساتذہ تک ضرور پہنچائیں۔

٭ اچھا گریڈ لینے پر بچوں کی تعریف کریں یا انھیں کو ئی چھوٹا موٹا تحفہ لے کر دیں۔

٭ والدین کو چاہیے کہ بچوں کو کام کر کے دینے سے گریز کریںکیونکہ بچوں کا ہوم ورک اگر آپ خود کریں گے تو ان کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے اور ان میں اس بات کا احسا س پیدا ہوگا کہ وہ خود اپنا ہوم ورک کرنے کی قابلیت نہیں رکھتے۔

٭توجہ بٹانے والی چیزوں سے بچوں کو دور رکھیں یعنی ہوم ورک کے دوران ٹی وی، کمپیوٹر یا موبائل وغیرہ کا استعمال نہیں ہو نا چاہیے۔ ان توجہ بٹانے والی چیزوںسے ہوم ورک مکمل کرنے کا دورانیہ بڑھ جاتا ہے۔

٭ ہوم ورک کے دوران اپنے بچوں کو وقفہ دیں تاکہ وہ تازہ دم ہو سکیں اور اپنے آپ کو دباؤ میں یاکام کو بوجھ نہ سمجھیں۔

٭ ہوم ورک کے دوران اسنیکس وغیرہ کا اہتمام اچھا خیال ہے۔ یہ ایک طرح سے بچوں کی حوصلہ افزائی کا ذریعہ بن جاتا ہے۔

٭ جب بھی آپ کے بچوں کو ہوم ورک میں آپ کی مدد درکار ہو تو آپ کو وہاں موجود ہونا چاہیے۔ اپنے بچوں کی رہنمائی کریں لیکن ان کا کام خو د نہ کریں۔

٭بچوں کی اسکول کی سرگرمیوں میں دلچسپی لیں۔ ان سے پوچھیں کہ آج اسکول میں کیا ہوا، روزانہ پابندی سےاس بارے میں بات چیت کرتے رہیں۔ وقت کے ساتھ ساتھ یہ مستقبل میں بچوں اور والدین کی مشترکہ فیصلہ سازی کے لئے اسٹیج مرتب کرنے میں مددکرتا ہے۔

٭فون کال کے لئے مناسب اوقات جبکہ کمپیوٹر اور الیکٹرانک گیم کھیلنے کے لیے فرصت کا وقت مقرر کر یں۔

٭ہوم ورک میں مدد کے لئے استاد سے بات کر یں۔ ز یادہ بڑے طلباء کے لئے، اسکول کے بعد کی سرگرمیوںاور چھوٹے موٹے کام کے اوقات، ہوم ورک اور فرصت کے وقت کے لئےترجیحات مقرر کر یں۔

٭پیرنٹس ٹیچر میٹنگ میں شرکت کر یں۔ اپنے بچوں کی ضرور یات کی بہتر ین طور پر مدد کرنے کے بارے میں استاد کے ساتھ ایک منصوبہ تیار کر یں۔

٭اپنے آپ کو باخبر رکھیں۔ معلوم کر یں کہ کلاس روم، اسکول اور اسکول کمیونٹی میں کیاہو رہا ہے۔

٭ بچوں کے ساتھ بات چیت کرکے اور ان کے مختلف کاموں میں مدد کرکے ان کے ساتھ شامل رہیں۔

٭ ہوم ورک کی ایک نوٹ بک رکھیں، جس میں بچہ اپنی تمام تر اسائنمنٹس لکھے تاکہ رپورٹس اور پروجیکٹ کے اچانک سامنے آنے سے حیرت نہ ہو ۔ 

تازہ ترین