• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ کے شہری گیس نہ ملنے سے پریشان ہیں،دعوے، وعدے، کارروائیاں، کمیٹیاں سب بیکار رہا،6 دن سے گیس کی فراہمی کا مسئلہ حل نہ ہوسکا۔

سندھ  حکومت کے احتجاج کا فارمولا بھی کارگرثابت نہ ہوسکا، کراچی میں پبلک ٹرانسپورٹ نایاب،سفر کرنا،وقت پر دفتر پہنچنا، بچوں کو  اسکول،کالج جانا سب مشکل ہوگیا۔

ملک کی 70 فیصد گیس پیدا کرنے والا صوبہ سندھ کبھی بھی اتنی سخت اور طویل گیس قلت کا شکار نہ رہا، روزآنہ تقریبا 2 لاکھ کے قریب دفاتر جانے کیلئے بسیں استعمال کرنے والے اس صورتحال سے شدید پریشان ہیں۔

خواتین کی پریشانی اس لیے بھی زیادہ ہے کہ وہ چھت پر یا لٹک کر سفر نہیں کر سکتیں، عوام اس صورتحال میں غصے سے بھرے ہوئے ہیں۔

کراچی والوں کا سوال ہے کہ سی این جی کب کھلی گی؟جس کا سوئی سدرن کے پاس سیدھا سادہ جواب نہیں بلکہ انداز بھی گول مول ہے ۔

ترجمان سوئی سدرن کے مطابق گیس فیلڈز سے سپلائی بہتر ہوگئی، 2دن تک پریشر بہتر ہوجائے گا،لیکن سی این جی اسٹیشن کھولنے کے صحیح وقت کا تعین گیس پریشر دیکھ کر کیا جائیگا،سی این جی ایسوسی ایشن نے شہریوں کو کل دوپہر تک اسٹیشنز کھلنے کی امید دلا دی۔

وزیر توانائی غلام سرور خان توانائی کے صوبے میں وزارت سنبھالنے کے بعد پہلا دورہ کرنے گزشتہ رات کراچی پہنچ گئے ہیں۔

سوئی سدرن میں اجلاس کیلئے انہوں نے آج صبح کے بجائے جمعہ کے بعد اجلاس بلایا،سوئی سدرن گیس قلت کی اصل وجہ بتانے سے قاصر ہے۔

اگر گیس بجران نواب شاہ کے قریب کمرپسر ز خرابی کا ہے تو اس کے صحیح ہونے میں وقت لگ سکتا ہے،اگر ایل این جی تعطل کے بعد گیس سوئی نادرن کو دینے کی قیاس آرائی درست ہے تو سپلائی روکنے سے معاملات بہتر ہوں گے۔

اگر ریفائنریز کی جانب سے فرنس آئل خریدنے پر مجبور کرنے کیلئے تیل و گیس کنوں سے کم تیل اٹھانے سے گیس پیداوار متاثر سے اتنا بڑا گیس بحران ہوا ہے تو ریفائنریز کو راہ راست پر لانا ہوگا اور اگر طلب بڑھنے کے سبب کیپٹو پاور کو بند کیے بغیر چارہ نہیں تو ایسا کرنا ناگزیر ٹہرے گا۔

تازہ ترین