• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسلام آباد (این این آئی، صباح نیوز) سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں بل بورڈ ہٹانے کیخلاف نظر ثانی اپیل خارج کرتے ہوئے 3 ماہ میں بل بورڈ ہٹانے کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں کہ ہم نے کہا تھا کہ کراچی والا حکم ملک بھر پر لاگو ہوگا، کراچی میں بل بورڈ اترنے سے شہر خوبصورت ہوگیا ہے، وہ لوگ جنت میں آگئے۔ جبکہ بھاشا ڈیم حد بندی کیس کی سماعت کیس میں پاور ڈویژن کو فریق بنانے کی استدعا مستردکرتے ہوئے معاملہ پر وزیر اعلی کے پی کے سے جواب طلب کر لیا۔ تفصیلات کے مطابق جمعرات چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے لاہور میں بل بورڈ ہٹانے کیخلاف نظر ثانی اپیل کی سماعت کی۔ دوران سماعت نجی ٹرسٹ کے وکیل امان اللہ کنرانی نے کہا کہ بل بورڈ انڈسٹری 36 ارب ٹیکس دے رہی ہے، یہ ٹرسٹ سرگودھا میں ہے جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ عدالتی حکم ماحول کو بہتر کرنے کیلئے اور خطرات کو کم کرنے کیلئے تھا۔اس موقع پر درخواست گزار کے وکیل علی ظفر نے کہا کہ بل بورڈ صنعت کا حجم 50 ارب روپے ہے جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ منشیات کی صنعت کا حجم بھی 50 ارب ہے اگر اس پیمانے پر جانچ پڑتال کرنی ہے تو منشیات کی صنعت اس سے بھی بڑی ہے، تو کیا اسے بھی اجازت دیدیں؟وکیل علی ظفر نے عدالت کو بتایا کہ اس صنعت سے ہزاروں لوگ وابستہ ہیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ بل بورڈ کے مقا ما ت مخصوص کرنے کیلئے قانون سازی کریں، پھر ہم دیکھیں گہ کہ ہمارے اختیار میں کیا چیزیں نہیں ہیں۔وکیل کنٹونمنٹ لطیف کھوسہ نے کہا کہ بل بورڈ صنعت مفاد عامہ کا معاملہ ہے، بل بورڈ شہر کے حسن میں اضافہ کرتے ہیں جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ دنیا میں بل بورڈ ہوتے ہیں ایسا نہیں ہوتا کہ پلوں پر لگے ہوں، آندھی چلے تو گاڑیوں پر گر سکتے ہیں، میرے ایک جاننے والے کی گاڑی پر بل بورڈ گرا اور وہ وفات پا گئے۔اس موقع پر کنٹونمنٹ کے وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ کنٹونمنٹ میں اس طرح کا ایک واقعہ بھی نہیں ہواجس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کنٹونمنٹ میں کیا آندھی کی رفتار مختلف ہوتی ہے۔ اس موقع پر عدالت میں قہقہے بلند ہو گئے۔بعد ازاں عدالت نے بل بورڈ ہٹانے کیخلاف نظر ثانی اپیل خارج کرتے ہوئے 3 ماہ میں بل بورڈ ہٹانے کا حکم دیدیا اور ساتھ ہی حکم دیا کہ ڈی ایچ اے سے بھی بل بورڈ ہٹائے جائیں ورنہ ان لوگوں کیخلاف بھی کارروائی کرینگے۔ علاوہ ازیں سپریم کورٹ نے بھاشا ڈیم حد بندی کیس کی سماعت کیس میں پاور ڈویژن کو فریق بنانے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے معاملہ پر وزیر اعلی کے پی کے سے جواب طلب کر لیا۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے بھاشا ڈیم حد بندی کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے کہا تھا دونوں حکومتیں اپنا اپنا فیصلہ کریں، جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ کل بھی ایک اجلاس کشمیر اور گلگت بلتستان کے حوالے سے ہوا، یہ التوا صرف سپریم کورٹ یا مشترکہ مفادات کونسل میں حل ہو سکتا ہے۔جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ 15؍ اگست کو عدالت نے 4 ہفتوں کی مہلت دی تھی۔ چیف جسٹس بو لے وفاق اور کے پی کے میں ایک ہی سیاسی جماعت کی حکومت ہے، کیا آپ نے وزیر اعلی سے ہدایات لی ہیں، عدالت نے کیس میں پاور ڈویژن کو فریق بنانے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے وزیر اعلی کے پی کے سے ایک ہفتے میں جواب طلب کر لیا۔ چیف جسٹس نے کہا سی سی آئی کو اختیار نہیں کہ حد بندی سے متعلق فیصلہ کریں، وزیر اعلی سے کہیں اپنا بیان حلفی عدالت میں جمع کرائیں کیس کی مزید سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی گئی۔

تازہ ترین