• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

’آئی ایم ایف کے پاس جانے کی کوئی جلدی نہیں‘

وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ حکومت کو آئی ایم ایف کے پاس جانے کی کوئی جلدی نہیں ہے ، بھارت کے ساتھ تعمیری تجارتی مذکرات کے لیے تیار ہیں ۔

سعودی اخبار کو انٹرویو میں وزیر خزانہ نے اس بات کو غلط قرار دیا کہ روپے کی قدر میں کمی آئی ایم ایف کے کہنے پر کی گئی ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو آئی ایم ایف کے پروگرام میں جانے کی کوئی جلدی نہیں ہے ، آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات میں رکاوٹ کی بنیادی وجہ اصلاحات کی رفتار تھی ۔

انہوں نے کہا کہ اگر آپ بہت تیزی سے اصلاحات اور ایڈجسٹمنٹ کرنے کی کوشش کریں تو آپ معیشت کو تباہ کردیں گے اور یہ پاکستان کے مفاد میں نہیں ہے ۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات کا مقصد یہ ہے کہ جب ہمیں اس بات کا یقین ہو کہ پاکستان کے بہترین مفاد میں کسی پروگرام کا خاکہ طے پاگیا ہے تو آئی ایم ایف کے پروگرام پر دستخط کردیں گے ۔

انہوں نے بتایا کہ دوست ممالک کی طرف سے رقم کی فراہمی اور ابتدائی سو روز میں حکومت کے معاشی اقدامات کی بدولت ہونے والی بچت رواں مالی سال کے دوران معیشت کو چلانے میں مدد دے گی ۔

انہوںنے دعویٰ کیا کہ حکومت کے معاشی اقدامات کا نتیجہ 6 سے 7 ارب ڈالر کی بچت کی صورت میں نکلا ہے ۔ اس کے علاوہ اکتوبر میں سعودی عرب کے ساتھ 6 ارب ڈالر کے پیکیج پر اتفاق ہوا ہے ۔ جبکہ چین اور متحدہ عرب امارات سے بھی امداد ملنے کی توقع ہے ۔ تاہم انھوں نے چین اور امارات سے متوقع پیکیجز کی تفصیل نہیں بتائی ۔

سی پیک سے متعلق سوال پر وزیرخزانہ نے کہا کہ سی پیک معاہدوں میں تبدیلی خارج از امکان نہیں ہے ۔ لیکن اگر شفافیت کا سوال ہے تو شفافیت موجود ہے ۔ چین کے ساتھ معاہدوں پر بہت دیکھ بھال کر وضع کیے گئے قواعد و ضوابط کے مطابق دستخط کیے گئے تھے ۔

اسد عمر نے بتایا کہ پاکستان نے امریکا اور آئی ایم ایف کو سی پیک سے متعلق خدشات پر پریزینٹیشن دی ، ان کا ساتھ ڈیٹا شیئر کیا اور انھیں مطمئن کردیا ہے ۔ وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ سی پیک پورٹ فولیو میں نئے منصوبے شامل کیے جائیں گے جن میں کراچی سے پشاور تک ریلوے لائن کی تنصیب اور خصوصی صنعتی زونز کے قیام کے منصوبے بھی شامل ہیں ۔

ورلڈ بینک کی ایک حالیہ رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تجارت کا حجم بہت کم ہے ۔ پاکستان بھارت کے ساتھ تعمیری تجارتی مذاکرات کے لیے تیار ہے ، لیکن یہ یک طرف تعلق نہیں ہوسکتا ۔

تازہ ترین