بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقہ واکئی میں سیکورٹی فورسز کے قافلے پر دہشت گردوں کے حملے کے نتیجے میں 6اہلکاروں کی شہادت ایسا افسوسناک سانحہ ہے جس کی جس قدر مذمت کی جائے کم ہے۔ حملے میں کیپٹن سمیت 14دیگر سپوت زخمی بھی ہوئے، تاہم جوابی کارروائی میں چار دہشت گردوں کا مارے جانا سیکورٹی فورسز کی بڑی کامیابی ہے۔ کالعدم بلوچ لبریشن آرمی نے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ جس علاقے میں یہ سانحہ رونما ہوا وہاں سیکورٹی فورسز مسلسل آپریشن میں مصروف ہیں جس کے نتیجے میں اب تک کئی دہشت گرد ہلاک یا گرفتار کئے جا چکے ہیں۔ ضلع کیچ گوادر کے شمال میں واقع ہے یہ اور اس سے متصل دیگر اضلاع دہشت گردوں کی سرگرمیوں کی زد میں ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے درست کہا ہے کہ واقعہ کسی بھی طرح سیکورٹی فورسز کے حوصلے پست نہیں کر سکتا، جو ملک کے دیگر علاقوں میں ضرب عضب اور ردالفساد آپریشن کی صورت میں دہشت گردوں کی سرکوبی کے ساتھ ساتھ بلوچستان میں ملک دشمن عناصر سے آہنی ہاتھوں سے نمٹ رہی ہیں تاہم بیرونی پشت پناہی کی بنا پر ان کا مکمل خاتمہ نہیں کیا جا سکا۔ دہشت گردی کے اس واقعے سے بھارتی جاسوس کل بھوشن کے ان انکشافات کی تصدیق ہوتی ہے جس میں اس نے کہا تھا کہ بلوچستان میں بھارت دہشت گردوں کی خصوصی سرپرستی کر رہا ہے۔ خود کل بھوشن کو ایران سے بلوچستان میں داخل ہوتے ہوئے گرفتار کیا گیا تھا۔ بلوچستان میں درجن سے زائد دہشت گرد تنظیمیں سرگرم عمل ہیں، کالعدم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) ان میں سب سے بڑی تنظیم ہے۔ حکومت اور فوج نے بلوچستان میں مسلح تنظیموں سے وابستہ لوگوں کو قومی دھارے میں لانے کے لئے جو ترغیبات دی ہیں اس کے نتیجے میں اب تک سیکڑوں دہشت گرد ہتھیار ڈال چکے ہیں مگر کچھ عناصر اب بھی تخریبی کارروائیوں میں مصروف ہیں جن کا قلع قمع کرنے کے لئے مزید اقدامات کی ضرورت ہے ۔