• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
تحریر:چوہدری محمدالطاف شاہد…برمنگھم
ملک میں گزشتہ دنوں ڈالر کی ریکارڈ اونچی اْڑان دیکھنے میں آئی۔ وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے ایک روز قبل ہی بتایا تھا کہ ہم نے آئی ایم ایف کی شرائط نہیں مانی بیرونی سیکٹر کا بحران ختم ہو گیا ہے لیکن اس کے صرف سولہ گھنٹے بعد ہی انٹربینک مارکیٹ میں کاروبار کے آغاز پر ہی ڈالر کو پر لگ گئے۔ آئی ایم ایف کی طرف سے روپے کی قدر کم کرنے کا کہا جا رہا تھا حکومت نے گزشتہ ماہ کے دوران بھی روپے کو ڈی ویلیو کیا تھا پی ٹی آئی کی حکومت میں سات ہفتوں کے دوران روپے کی قدر میں جس تیزی سےکمی کی جارہی ہے مہنگائی میں بھی اضافہ اسی تیزی سے جاری ہے۔ معاشی ماہرین نے کہا ہے کہ ڈالر مہنگا ہونے سے مہنگائی کا ایک اور طوفان آئے گا۔ روپے کی بے قدری کے باعث سونا تو فوری طور پر مہنگا ہو گیا۔ معروف ماہر معاشیات ڈاکٹر اشفاق ایچ خان نے کہاکہ میرے مطابق حکومت نے آئی ایم ایف کا مطالبہ مان لیا ہے اور موجودہ حکومت کا آئی ایم ایف سے معاہدہ طے پایا گیاہے اور اب دسمبر تک گیس، بجلی اور پٹرولیم کی قیمتوں میں اضافہ کیا جائے گا اور جنوری میں پاکستان کے لئے آئی ایم ایف قرضے کی منظوری دیگا۔ پنجاب کی سابق وزیر خزانہ اور معرو ف ماہراقتصادیات ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے کہاکہ ان اقدام سے ایسے اشارے مل رہے ہیں کہ پاکستان کا آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ طے پایاگیا ہے۔ مہنگائی کا طوفان آئے گا۔ درآمدات مہنگی ہوںگی جس سے ان درآمدات سے بننے والی اشیاء کا عالمی منڈی میں دیگر ملکوں سے مقابلہ نہیں کرسکیں گے ملک میں سرمایہ کاری پر شدیدمنفی اثرات مرتب ہونگے۔ معاشی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے ڈالر اور روپے کی قدر میں توازن لانے پر زور دیا تھا اور بظاہر لگتا ہے کہ حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف کا مطالبہ مان لیا گیا ہے۔ وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا ہے کہ سٹیٹ بینک اپنے طور پر فیصلے کر رہا ہے۔ حکومت مصنوعی طریقے سے ڈالر کو کنٹرول نہیں کرے گی۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا کہ ہم نے ڈالر سستا کرکے اپنی پیداوار تباہ کرلی، پاکستان ڈالر سستا کرنے کی وجہ سے گندم برآمد نہیں کرسکتا، ڈالر سستا کرنے سے انٹرنیشنل پیداواری یونٹ کو فائدہ پہنچایا جا رہا ہے۔ ماضی میں مصنوعی طریقے سے روپے کی قدر برقرار اور ڈالر کی کم رکھی جاتی تھی۔ ابھی بہت کام کرنیکی ضرورت ہے لیکن صحیح سمت نظر آنا شروع ہوگئی ہے، عوام کے لیے مشکلات ہیں لیکن ہماری پالیسیوں کی وجہ سے جلد بہتری آئے گی۔ روپے کی قدر میں کمی کا آئی ایم ایف پروگرام سے کوئی تعلق نہیں ہے، ہم آئی ایم ایف پروگرام میں جانا نہیں چاہتے۔ دوسری جانب عالمی مارکیٹ میں سونے کی قدر 3 ڈالر کم ہوکر ایک ہزار 122 ڈالر فی اونس ہوگئی ہے۔ ڈالر کی قیمت بڑھنے سے سٹاک مارکیٹ میں شدید مندی دیکھنے میں آئی ہے۔ روپے کی قدر میں کمی اور دیگر معاشی عوامل کی وجہ سے مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے، حکومت کو چاہئے کہ وہ فوری طور پر عوام کو ریلیف دینے کا پروگرام پیش کرے۔
تازہ ترین