• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دہری شہریت رکھنے والے سرکاری ملازمین سیکورٹی رسک، حکومت کارروائی کیلئے قانون سازی کرے،سپریم کورٹ

لاہور (نمائندہ جنگ) سپریم کورٹ آف پاکستان نے دہری شہریت کیس میں حکم دیا ہے کہ دہری شہریت والےسرکاری ملازم سکیورٹی رسک ہیں اور غیرپاکستانیوں کو پاکستان میں عہدے دینے پر مکمل پابندی ہونی چاہیے ایسے افراد کے خلاف کارروائی دوسروں کیلئے نصیحت ہوگی، حکومت کابینہ کی منظوری کے بعد اس حوالے سے قانون سازی کرے، دوران ملازمت غیرملکی شہریت لینا وفاقی اورصوبائی ملازمین کی بدنیتی ہے، ایسےملازمین کو ڈیڈلائن دیں وہ نوکری یاشہریت چھوڑ دیں،مہلت ختم ہونے پرکارروائی کی جائے، یہ لوگ رعایت کےمستحق نہیں، متعلقہ حکومتیں ایسے ملازمین کی فہرستیں بناکران کے نام منفی فہرست میں ڈالیں،کسی کو عہدہ دینے سے قبل کابینہ سے منظوری لی جائے، پارلیمنٹ ملازمین کیخلاف کارروائی کیلئے جلد قانون سازی ودیگر اقدامات اٹھائے، غیرپاکستانیوں کو عہدے دینے پر مکمل پابندی کے بارے میں پارلیمنٹ واضح فیصلہ کرے۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے بنچ نے سرکاری ملازمین کی دہری شہریت کیخلاف ازخود نوٹس کیس کا 52 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا۔

تفصیلی فیصلے کے لئے یہاں کلک کریں

چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں بنچ نے قرار دیا کہ دہری شہریت کے حوالے سے ایسے بہت معاملات ہیں جن پر عدالتیں احکامات جاری نہیں کر سکتیں البتہ تجاویز اور گائیڈ لائن پارلیمنٹ کو بھجوائی جا رہی ہیں، دوران ملازمت غیرملکی شہریت لینا وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے ملازمین کی بدنیتی کو ظاہر کرتا ہے اس لیے متعلقہ حکومتیں دہری شہریت رکھنے والے ملازمین کو ڈیڈلائن دیںکہ وہ شہریت چھوڑ دیں یا ملازمت۔دہری شہریت رکھنے والوں کے حوالے سے ایس او پیز بنائے جائیں اوراس حوالے سے قوانین میں موجود سقم دور کیے جائیں اور اسکی معیاد مکمل ہونے پر انکے خلاف کارروائی کی جائے، ایسے افرادکسی قسم کی رعایت کے مستحق نہیں۔ سپریم کورٹ نے ہدایت کی کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے زیر اثر ازاد اور خود مختار اداروں کی فیصلہ سازی والی پوسٹس کی لسٹ بنائی جائے جن پر دہری شہریت کے لوگوں کو رکھا گیا ہے جن کو عام حالات میں نیشنل سکیورٹی کی وجہ سے ایسے لوگوں کو نہیں رکھا جاسکتا۔ سپریم کورٹ نے یہ بھی ہدایت کی کہ ہر سال کے اختتام پر پارلیمنٹ کے سامنے ایسے ملازمین کی فہرست پیش کی جائے جو خود دہری شہریت رکھتے ہیں یا دہری شہریت والوں سے شادی کی ہے۔سپریم کورٹ نے فیصلہ میں ہدایت کی کہ ضروری حالات میں کسی غیرپاکستانی کو عہدہ دینے سے پہلے متعلقہ کابینہ سے منظوری لی جائےاور وفاقی اور صوبائی حکومتیں دہری شہریت والے اپنے اپنے ملازمین کی فہرستیں مرتب کریں اور انکےنام منفی فہرست میں ڈالے۔ چیف جسٹس پاکستان نے زور دیا کہ پارلیمنٹ دہری شہریت والے ملازمین کیخلاف کارروائی کیلئے جلد قانون سازی کیلئے اقدامات اٹھائے، ہر سال کے اختتام پر پارلیمنٹ کے سامنے ایسے ملازمین کی فہرست بنائی جائے جو خود دہری شہریت رکھتے ہیں یا دہری شہریت والوں سے شادی کی ہے، پاکستان اوریجن کارڈ رکھنے والے غیر ملکیوں سے متعلق حکومت فیصلہ کرے کہ کیا گورنمنٹ سروس میں ایسے افراد پر پابندی ہونی چاہیے یا نہیں؟ 1966 کے ایکٹ کے تحت سابق سرکاری ملازمین کی غیر ملکی حکومتوں اور ایجنسیوں میں نوکریوں سے متعلق وفاقی حکومت سالانہ رپورٹ پارلیمنٹ کو پیش کرے، غیر ملکی شہریت لینے والے ان افراد کیخلاف کارروائی کی جائے جنہوں نے شہریت غلط طریقے سے کمائے ہوئے پیسے اور فیملی کو ریٹائرمنٹ کے بعد باہر بھیجنے کیلئے لی ہو۔ جن ملازمین نے دوران سروس دہری شہریت لی بادی النظر میں اکثریت نے ناجائز دولت کو چھپانے کیلئے ایسا کیا،دہری شہریت کا لینا انکی بد نیتی کو بھی ظاہر کرتا ہے ایسے افسروں اور ملازمین کو قومی سلامتی کے اداروں میں تعینات نہ کیا جائے،حکو مت کی وضع کردہ پالیسی پر عملدرآمد نہ کرنے والوں کیخلاف کارروائی کی جائے، وفاقی حکومت پارلیمنٹ کو سابق سرکاری ملازمین کے بیرون ممالک ملازمت پر پابندی کے قانون پر عملدرآمد کے حوالے سے سالانہ رپورٹ پیش کرے، وفاقی اور صوبائی محکموں کے زیر کنٹرول خود مختار اداروں کے دہری شہریت رکھنے والے ملازمین اور انکی بیگمات کی فہرستیں ہر سال مرتب کی جائیں غیر ملکیوں کے پاکستان میں ملازمت پر پابندی کیلئے وفاقی او صوبائی حکومتیں جائزہ لے سکتی ہیں۔

تازہ ترین