• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

افغانستان میں کئی دہائیوں سے جاری خوں ریزی کے خاتمے کو پاکستان اور چین واضح اسباب کی بناء پراپنے قومی مفادکا معاملہ سمجھتے ہیں۔یہ دونوں ملک افغانستان کے ایسے پڑوسی ہیں جو سی پیک جیسے انقلابی منصوبے کے ذریعے پورے خطے کیلئے امن واستحکام کیلئے کوشاں ہیں ۔ اپنے مفادات کیلئے دوسرے ملکوں پر سیاسی غلبے اور ان کے وسائل پر تسلط کی سامراجی فکر کے بجائے چینی قیادت نے ترقی کے سفر میں سب کو ساتھ لے کر چلنے کا انقلابی تصور متعارف کرایا ہے اور اس کے فروغ میں پاکستان چین کے شانہ بشانہ سرگرم عمل ہے۔ افغان دارالحکومت کابل میں گزشتہ روز چین، پاکستان اورافغانستان کے درمیان وزرائے خارجہ کی سطح پر ہونے والے مذاکرات اور ان میں انسداد دہشت گردی اور دیگر امور میں ہمسایوں کے مابین تعاون بڑھانے کی خاطر مفاہمت کی یادداشت پر دستخط تینوں ملکوں کی قیادتوں کی اسی سوچ کی عکاسی کرتے ہیں۔ سہ فریقی مذاکرات کا یہ سلسلہ گزشتہ سال چین کے دارالحکومت بیجنگ میں بات چیت کے پہلے دور کے انعقاد سے شروع ہوا تھا۔ کابل مذاکرات کے اختتام پر مشترکہ پریس کانفرس میں ترقی و استحکام کیلئے مشترکہ حکمت عملی کو ناگزیر قرار دیا گیا۔ اس موقع پر پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے واضح کیا کہ افغانستان کا استحکام پاکستان کی مضبوطی کیلئے ناگزیر ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان شروع ہی سے متحارب افغان قوتوں کے درمیان بات چیت کوقیام امن کا واحد طریقہ سمجھتا ہے اور اب وہ لوگ بھی اس کے قائل ہوگئے ہیں جو عسکری حل کے سوا کسی بات پر غور کرنے کو تیار نہیں ہوتے تھے۔ چینی وزیر خارجہ وانگ ژی کا کہنا تھا کہ ہمارا مقصد پاکستان اور افغانستان کے درمیان سازگار ماحول بنانے کیلئے تعاون کرنا ہے جبکہ مفاہمتی عمل کو آگے بڑھانے کیلئے طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانا ہو گا۔چینی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ افغانستان کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعاون کریں گے، چین پاکستان اور افغانستان کو سرحد کے دونوں جانب پینے کے پانی اور اسٹرکچر بنانے نیز پشاور،کابل اور قندھار کے درمیان ریلوے لائن بچھانے میں مدد کرے گا۔اس موقع پر افغان وزیر خارجہ صلاح الدین ربانی نے کہاکہ پاکستان ہمیشہ کہتا رہا کہ وہ افغانستان کی حمایت کرتا ہے، اب موقع ہے کہ اس بارے میں عملی اقدامات کیے جائیں۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور چین سدا بہار دوست اور اہم اسٹریٹجک پارٹنر ہیں، ہم ایسا ہمسایہ ملک ہیں جسے جدا نہیں کیا جاسکتا۔انہوں نے کہا کہ چین دونوں ممالک کے دوست کی حیثیت سے پاکستان اور افغانستان میں مذاکرات کے ذریعے اعتماد سازی کیلئے کردار ادا کر رہا ہے۔آج کے مذاکرات کا مقصد بھی یہی تھا کہ پاکستان اور افغانستان کو قریب لایا جائے۔افغان وزیر خارجہ نے طالبان کو امن کے موقع سے فائدہ اٹھانے کی دعوت دیتے ہوئے بتایا کہ آئندہ سال افغانستان کی آزادی کو سو سال ہوجائیں گے اوراس موقع پر افغان عوام کو سب سے بہتر تحفہ امن کا دیا جاسکتا ہے۔تینوں وزرائے خارجہ کے اظہار خیال سے یہ حقیقت پوری طرح واضح ہے کہ افغان امن کی کلید بہتر پاک افغان تعلقات ہیں۔ اس مقصد کیلئے چین کی کوششیں لائق ستائش ہیں۔ چین دونوں بردار مسلم ملکوں کا ایسا ہمسایہ اور علاقائی و عالمی طاقت ہے جس کا اپنا مفاد خطے کے امن اور استحکام سے وابستہ ہے۔ افغانستان چین اور پاکستان سے تعلقات مستحکم کرکے یقینی طور پر اپنی ترقی اور خوشحالی کی راہیں ہموار کرسکتا ہے۔ طالبان کیلئے بھی چین کسی بھی دوسرے ملک کے مقابلے میں زیادہ قابل اعتماد ضامن کا کردار ادا کرسکتا ہے اور امریکہ بھی ان سہ فریقی کوششوں کی حمایت کرکے افغانستان کی دلدل سے نکلنے کا راستہ پاسکتا ہے ۔ تاہم سہ فریقی مذاکرات کی شکل میں کابل میں ہونے والی خوش آئند پیش رفت کی کامیابی کیلئے سب سے زیادہ ضروری افغانستان اور پاکستان کے درمیان بدگمانیوں کا خاتمہ ہے جس کیلئے دونوں ملکوں کو وہ تمام اقدامات کرنا ہوں گے جن کی نشان دہی مذاکرات میں کی گئی ہے۔

تازہ ترین