• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ستر برس سے زائد ہوتے ہیں ، مقبوضہ کشمیر پر دہشت، وحشت اور موت کا بھارتی آسیب ابلیسی رقص میں مگن ہے۔بھارتی حکمرانوں اور فوج کی بربریت کشمیر کی جنت نظیر وادی اور اُسکے نہتے باسیوں کو سلگا رہی ہے۔ کوئی دِن ایسا نہیں گزرتا ، کہ مظلوم نہتے شہریوں کا خون نہ بہے۔ہفتے کے روز مقبوضہ کشمیر کے ضلع پلوامہ میں ، بھارتی فوجیوں نے ایسی ہی درندگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے سرچ آپریشن کے دوران تین نوجوانوں کو شہید کر دیا۔جس کے بعد احتجاج کیلئے نکلنے والے نہتے شہریوں پر بھی فائرنگ کی، پیلٹ چھرے اور آنسو گیس شیل برسائے، جس سے آٹھ افراد شہید ہو گئے۔اِس دوران علاقے میں موبائل فون، انٹر نیٹ اور ریل سروس بند رہی۔ حریت قیادت نے بھارتی مظالم کیخلاف تین روزہ ہڑتال اور آج 17دسمبر بروز پیر کو سرینگر کے علاقے بادامی باغ میں قائم بھارتی چھاؤنی کی طرف مارچ کی کال دی ہے۔پاکستانی دفتر خارجہ نے مقبوضہ کشمیر میں پُر امن احتجاجی مظاہرے پر فائرنگ کی شدید مذمت کی ہے۔ایک رپورٹ کے مطابق 1947 ءسے لیکر آج تک تقریباً 70ہزار معصوم کشمیری بھارتی افواج کی بربریت کا شکار ہوکر جامِ شہادت نوش کر چکے ہیں جبکہ ہزاروں کی تعداد میں لا پتہ افراد اِس کے علاوہ ہیں۔ہر گزرتا دِن اور ہر نئی شہادت کشمیریوں کے جذبہ آزادی میں ایک نئی روح پھونک رہی ہے، جبکہ ہٹ دھرم بھارتی حکومت کشمیریوں کے حق آزادی کو تسلیم کرنے سے انکاری ہے اور طاقت اور ظلم کی بِنا پر نہتے معصوم شہریوں پر اپنا تسلط قائم رکھنا چاہتی ہے۔سوال یہ ہے کہ کیا بھارت ایسے بہیمانہ رویے سے تحریک آزادی کو کچل سکے گا؟ یہ ایک کھلی حقیقت ہے جس کا اعتراف بھارت کے باشعور حلقے بھی کرتے ہیں کہ ایسا ہونا ممکن نہیں۔اسلئے بھارتی حکمرانوں کو ہٹ دھرمی چھوڑ کر ایسے حالات پیدا کرنے سے گریز کرنا چاہئے جو خطے کوجنگ کی آگ میں جھونکنے کا سبب بن سکتے ہیں ،جبکہ کشمیر کے مسئلے کو منصفانہ طور پر حل کرکے پورے جنوبی ایشیا کی خوشحالی کو یقینی بنایا جاسکتا ہے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین