• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آدھی ملکی معیشت غیر دستاویزی اور ٹیکس نیٹ سے باہر ہے، سابق ممبر ایف بی آر

اسلام آباد( حنیف خالد) پاکستان پر قرضے جی ڈی پی کے 60فیصد تک رکھنے کی آئینی قدغن سے بھی تجاوز کر گئے۔ مالیاتی ذرائع کے مطابق پاکستانی قوم پر قرضے جی ڈی پی کے 70 فیصد سے بھی بڑھ گئے ہیں۔ گزشتہ چند ہفتوں سے پاکستان کی معیشت ڈالر کے نرخوں میں اضافے سے پیدا شدہ بحران کا شکار ہے اس سے سابقہ حکومتوں کی طرح سے پی ٹی آئی کی حکومت بھی دوست ملکوں اور آئی ایم ایف سے قرض لے کر اس بحران سے نکلنے کی کوشش کررہی ہے تاہم اسے یاد رکھنا چاہئے کہ غیر ملکی قرضے حاصل کرنا مجبوری کے عالم میں ایک فوری علاج(FIRST AID) تو ہوسکتا ہے لیکن یہ پاکستان جیسی بیمار معیشت کا پائیدار علاج نہیں ہے۔ یہ بات ایف بی آر کے سابق ممبر ٹیکس پالیسی شاہد اسد نے ملک کی معاشی صورتحال پر جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ اس کا واحد حل اپنے وسائل سے ہونیوالی آمدنی میں اضافہ کرنا ہے ایک طرف اس کا علاج آمدنی میں اضافہ کرنا ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ اپنے اخراجات میں کمی کرنا ہے کیونکہ دیکھا یہ گیا ہے کہ جوں جوں ملک کے ریونیو میں اضافہ ہوتا جاتا ہے اخراجات میں ان کی نسبت کہیں زیادہ اضافہ کر دیا جاتا ہے اور نتیجہ یہ ہے کہ پچھلی کئی دہائیوں سے ہمیں قرض لینے کی جو لت( عادت) پڑ چکی ہے وہ ’’لت‘‘ اب ’’لعنت‘‘ میں تبدیل ہو چکی ہے اور ہمارا قرضہ جی ڈی پی کے60 کی بجائے 70 فیصد سے تجاوز کر گیا ہے۔
تازہ ترین