• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نیب نے وزیراعلیٰ سے نہیں کہا آپکو دوبارہ بلائینگے، وزیر اطلاعات کے پی

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراطلاعات خیبرپختونخوا شوکت یوسف زئی نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی بات کو نیب کی طرف سے ایشو بنانا عجیب بات ہے، سابق اسپیشل پراسیکیوٹر نیب شاہ خاور نے کہا کہ کسی بھی قانون میں ضمانت کی گنجائش ہونی چاہئے، سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر نے کہا کہ حکومت میں بھی بہت سے لوگ سمجھ رہے ہیں کہ نواز شریف اور آصف زرداری کے جیل جانے کے بعد بلاول مشکل وقت دے سکتے ہیں اس لئے ان کا بھی انتظام کرنے کی کوشش کی جارہی ہے،آنے والے دنوں میں کچھ لوگ گرفتار ہوسکتے ہیں مگر سیاسی منظرنامے پر افرا تفر ی، بے چینی اور انتشار نظر آرہا ہے۔ میزبان شاہزیب خانزادہ نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ24 دسمبر کا دن نواز شریف اور آصف زرداری کیلئے اہم ہوگا۔ وزیر اطلاعات خیبرپختونخوا شوکت یوسف زئی نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی بات کو نیب کی طرف سے ایشو بنانا عجیب بات ہے، وزیراعلیٰ نے نیب کے سوالات کے خوش اسلوبی سے جوابات دیئے، نیب نے وزیراعلیٰ سے یہ نہیں کہا کہ ہم آپ کو دوبارہ بلائیں گے، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے نیب کے دوبارہ بلانے پر پیش ہونے سے منع نہیں کیا، انہوں نے آج بھی کہا کہ اداروں کا احترام کرتا ہوں جتنی بار بلایا جائے گا آؤں گا، وزیراعلیٰ محمود خان بہت مختصر عرصہ کیلئے ٹورازم کے وزیر بنے تھے، مالم جبہ معاہدہ میں نہ ان کے دستخط ہیں نہ ان کا کوئی کردار تھا۔ شوکت یوسف زئی کا کہنا تھا کہ مالم جبہ معاہدہ میں کسی قسم کی مالی بے ضابطگی یا کرپشن نہیں ہوئی، مالم جبہ کیس میں نیب کے ساتھ مکمل تعاون کریں گے، ہم چاہتے ہیں سیاحت کے فروغ کیلئے سوات میں باہر سے لوگ آکر سرمایہ کاری کریں ،اس کیلئے اگر قواعد میں نرمی کی گئی تو اس کے پیچھے کرپشن نہیں ہوسکتی، نیب احتساب کرے مگر ہائپ پیدا کرنے کے بجائے عملی کارروائی کرے، ملک کو لوٹنے والوں کا احتساب ضرور ہونا چاہئے لیکن نمبر بنانے کیلئے کارروائی نہیں ہونی چاہئے۔ سابق اسپیشل پراسیکیوٹر نیب شاہ خاور نے کہا کہ سپریم کورٹ نے پارلیمنٹ کو مشورہ دیا ہے کہ نیب قانون کے سیکشن 9/B میں ترمیم کرکے احتساب عدالت کو ضمانت کی درخواست سننے اور اس پر فیصلہ دینے کی اجازت دی جائے، کرمنل جسٹس سسٹم بھی ڈیمانڈ کرتا ہے کہ کسی بھی قانون میں ضمانت کی گنجائش ہونی چاہئے، چیئرمین نیب سے گرفتاری کا اختیار لے کر احتساب عدالت کو دینے کی تجویز پر بحث ہوسکتی ہے، گرفتاری کیلئے چیئرمین نیب کے صوابدیدی اختیارات کو کم از کم کیا جائے ، ایسے رولز اور پیرامیٹرز بنائے جائیں جس کے بعد سب کو پتا ہو کہ کون گرفتار ہوسکتا ہے کون نہیں ہوسکتا۔ شاہ خاور کا کہنا تھا کہ قانون کے مطابق سرکاری افسران اپنے ادارے کے سربراہ کی اجازت کے بغیر میڈیا کو انٹرویو نہیں دے سکتے ہیں، نیب کو پابند کرنا ہوگا کہ وہ اپنا موقف صرف اپنے ترجمان کے ذریعہ پیش کرے، چیئرمین نیب اپنے پیرامیٹرز میں رہتے ہوئے کسی سیمینار میں اپنی کارکردگی یا نیب قوانین میں مزید بہتری کیلئے بات کرسکتے ہیں، نیب کے کسی آفیشل کو ایسا بیان نہیں دینا چاہئے جس سے تاثر ابھرے کہ وہ کسی شخص یا گروپ کے بارے میں اچھی رائے نہیں رکھتے۔ سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر نے کہا کہ اہم حکومتی شخصیات کا دعویٰ ہے کہ صرف آصف زرداری اور نواز شریف پر ہی مشکل نہیں آنے والی بلکہ جے آئی ٹی اپنی رپورٹ میں بلاول بھٹو زرداری کے بارے میں بھی کافی دعوے کررہی ہے، شیخ رشید جو کہہ رہے ہیں کہ آصف زرداری بلاول کیلئے این آر او میں دلچسپی نہیں رکھتے شاید اس کی وجہ بھی یہی دعوے ہیں، آصف زرداری کے سخت لہجہ کا بنیادی مقصد ہے کہ نواز شریف کے پیچھے وہ بھی جیل چلے جائیں تاکہ بلاول کو سیاست کرنے میں آسانی ہو، حکومت میں بھی بہت سے لوگ سمجھ رہے ہیں کہ نواز شریف اور آصف زرداری کے جیل جانے کے بعد بلاول مشکل وقت دے سکتے ہیں اس لئے ان کا بھی انتظام کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، ایسی صورتحال میں پارلیمنٹ میں اپوزیشن اور حکومت تناؤ کی کیفیت پیدا ہوجائے گی، آنے والے دنوں میں کچھ لوگ گرفتار ہوسکتے ہیں مگر سیاسی منظرنامے پر افراتفری، بے چینی اور انتشار نظر آرہا ہے۔ حامد میر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں حکومت کو صحیح خبر نہیں ملتی اور وہ سب کچھ ٹھیک سمجھتے ہیں، پاناما اسکینڈل آیا تو پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی یہ مسئلہ پارلیمنٹ میں حل کرنے کیلئے حکومتی وزراء کی منت سماجت کرتے تھے لیکن نواز شریف اور ان کے ساتھیوں کی ایسی شاہانہ تمکنت تھی کہ وہ کہتے تھے ہمیں اس اپوزیشن کی کوئی ضرورت نہیں ہے، ایک سینئر وزیر نے تو یہ بھی کہا کہ عوام تھوڑے دنوں میں پاناما اسکینڈل کو بھول جائیں گے لیکن پھر اسی اسکینڈل میں نواز شریف نااہل ہوجائیں گے۔

تازہ ترین