• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایمانوئیل میکرون نے زرد جیکٹوں والوں کو پرامن کرنے کیلئے فرانسیسی کاروباری اداروں کو بھی شامل کرلیا

برسلز: ہیریری اگنیو

پیرس : ڈیوڈ کیہانی

ایمانوئیل میکرون نے فرانس کی صدارت کیلئے بطور کاروبار دوست مہم چلائی جو کمپنیوں پر محصولات اور ریگیولیٹری کا بوجھ کم جبکہ فرانسیسی کی دولت کی تخیلق کے ساتھ مصلاحت کرائے گا۔ اب ان کی صدارت کو بڑے بحران کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، ان کا کم اجرت کی مدد کرنے اور عوامی جیبوں میں شدید خلا کو پر کرنے کیلئے فرانسیسی کمپنیوں پر جھکاؤ ہے ۔

زندگی کی ضروریات پوری کرنے میں ناکامی پر مشتعل مظاہرین کی جانب سے کئی ہفتوں کے سڑکوں پر پرتشدد احتجاج کے بعد ایمانوئیل میکرون کو اس ہفتے جزوی اور مہنگی شکست پر مجبور کردیا گیا تھا، رناس کے غریب ترین گروپس کو کم از کم تنخواہ میں اضافے اور پنشنرز کیلئے اضافی امداد سمیت 10 ارب یورو کے اضافی اخرجات کی پیشکش کی۔

اب وہ نجی شعبہ کو اپنا کردار ادا کرنے کیلئے اکٹھا کررہے ہیں۔ ایمانوئیل میکرون کی اپیل سننے کیلئے ملک کے سو سے زائد کاروباری رہنما بدھ کو ایلسے پیلس میں لائے گئے تھے۔ وہاں موجود ایک چیف ایگزیکٹو کے مطابق فرانسیسی صدر نے کہا کہ یہ صرف فرانسیسی ریاست کا مسئلہ نہیں ہے، یہ فرانسیسی معاشرے اور اس کے اقتصادی ماڈل کے بارے میں ہے۔

زبردستی نے پہلے ہی نتائج دینا شروع کردئےؤیے ہیں۔ پبلیکا، اورنج، الیاڈ اور الٹیس سمیت کمپنیوں نے اپنے ملازمین کو ٹیکس فری بونسز ادا کرنے کی ایمانوئیل میکرون کی تجویز پر عمل کیا ہے۔ تیل کے بڑے گروپ ٹوٹل نے کہا کہ وہ فرانس میں اپنے تمام ملازمین کو 15 سو یورو دے گا، اور جمعرات کو ٹائر بنانے والے مشلین بھی اس فہرست میں شامل ہوگیا، اس نے کہا کہ یہ 34 ہزار یورو سے کم تنخواہ والے ملازمین کو غیر معمولی بونس ادا کرے گا۔ فرانسیسی بینکوں نے آئندہ سال گھریلو فیس بڑھانے پر اتفاق نہیں کیا۔ بڑی حد تک ریاستی ملکیت کی توانائی کی کمپنی ای ڈی ایف کو آئندہ سال کے پہلے نصف حصے کیلئے قیمتیں منجمد کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔

تاہم حکومت کارپوریٹ شعبے پر مزید دباؤ بڑھا رہی ہے، اس بات کا اشارہ ہے کہ بجٹ خسارہ کم کرنے کے میں مدد کرنے کے لئے ٹیکس کی مد میں مزید ادائیگی کرنا پڑے گی جو زرد جیکٹ والے مظاہرین کو پرامن کرنے کیلئے کوشش کیلئے ایمانوئیل میکرون کےاخراجات کے وعدوں کے بعد یورپی یونین کی 3 فی صد کی حد کی خلاف ورزی کی تیاری ہے۔

ایمانوئیل میکرون نے ٹیکس سے بچنے والوں سے نمٹنے کا بھی عہد کیا، پیر کو کہا کہ فرانسیسی کمپنیوں کے سربراہ فرانس میں لازمی ٹیکس ادا کریں اور بڑی کمپنیاں جو یہاں منافع بنارہی ہیں لازمی ٹیکس دیں،یہ سادہ سا انصاف ہے۔

فرانس کے وزیر خزانہ برونو لا مائیر نے بدھ کو کہا کہ موجودہ صورتحال کے تحت بڑی کمپنیوں کی جانب سے مخصوص کوشش کی توقع غیر قانونی نہیں ہے۔

ایلسے محل کے ذرائع نے کہا کہ کاروباری افراد کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔فرانسیسی صدر کے ذہن میں کیا ہے کہ موجودہ فرانسیسی ماڈل کارآمد نہیں رہا، اسے تبدیل کرنا ہوگا۔

حکومت کا 3 فیصد کے قریب بجٹ خسارہ برقرار رکھنے کے لئے کاروباری اداروں پر اعتماد کرنے کا ارادہ ہے جیسا کہ یہ فی سال 2.5 ارب یورو بڑھنے کا اندازہ ہے۔ بڑی کمپنیوں کیلئے کارپوریٹ ٹیکس کی کمی کے منصوبے کو روکنے کا اقدامات کے ساتھ غور کیا گیا ہے۔

ایمانوئیل میکرون زرد جیکٹوں والوں کی تنقید کہ ان کی اصلاحات کا مرکز کارپوریٹ اور دولت مندوں کے مفادات پر رہا ہے، کا سامنا کرنے کے بعد سیاسی پیغام بھی بھیجنا چاہتے ہیں۔

اسٹریس کے ساتھ ماہر معاشیات نکولس بوزو نے کہا کہ اگر حکومت نے بڑی کمپنیوں سے اضافی اعانت کا مطالبہ کرتی ہے تو یہ بہت مقبول ہوگا۔ فرانسیسی یہ سمجھیں گے کہ یہ اقدام مبنی بر انصاف ہے۔

عہدہ سنبھالنے کے بعد سے صدر نے کاروباری افراد کی فرانس واپسی کی حوصلہ افزائی اور معیشت میں سرمایہ لگانے کیلئے جائیداد پر ویلتھ ٹیکس کو کم ٹیکس سے تبدیل کردیا ہے۔ انہوں نے کارپوریٹ ٹیکس کو بھی کم کیا اور برطرف کرنے کیلئے سہولت فراہم کرنے کیلئے لیبر مارکیٹ کی اصلاح کی۔ کمپنی چلانے کو آسان بنانے کے لئے ایک بل پر ابھی کام جاری ہے۔

صدر کو امید ہے کہ فوائد بتدریج فرانسیسی کارکنوں کو ملنا شروع ہوجائیں گے۔ لیکن اصلاحات کے سلسلے نے انہیں ’امیروں کے صدر‘ کی حیثیت سے شہرت دی،جس نے زرد جیکٹوں والوں میں شکایات بھر دیں۔

گزشتہ کچھ دنوں کے واقعات سے پتہ چلتا ہے کہ ایمانوئیل میکرون فرانسیسی صدور کے مجرب وقت تیکنیک کا سہارا لے رہے ہیں کہ مدد کیلئے کاروباری اشرافیہ کے ارکان کو دھمکایا جائے۔

ایلسے پیلس کے اجلاس میں چیف ایگزیکٹو نے کہا کہ وہاں ایک مفاہمت تھی کہ بڑٰی فرانسیسی کمپنیوں کو صوبوں، مضافاتی اور دیہی علاقوں پر بالخصوص توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

کاروباری افراد بھی اپنے مفادات کیلئے کام کررہے ہیں۔ خوردہ فروشوں اور ریستورانوں نے پہلے ہی احتجاج کی بھاری قیمت ادا کی ہے،جس نے کئی ہفتوں کیلئے ان کی تجارت کو روک دیا۔ مسٹر لی میئر کے مطابق اس سال احتجاج سے معیشت کی 0.1 فیصد ترقی کی قیمت ادا کرنا ہوگی۔

کاروباری سرگرمیوں کا قریبی جائزہ لیا گیا، جمعہ کو شائع ہونے والے اعداد و شمار سے ظاہر ہوا کہ آئی ایچ ایس مارکیٹ کے خریداری کے اعشاریے ڈھائی سال میں پہلی بار نومبر میں سکڑ گئے۔

طویل مدت کے دوران صدر کیلئے ابھی بھی حمایت ہوجود ہے جنہوں نے وعدہ کی اصلاحات جاری رکھیں جو کارپوریٹ شعبے کی طرف کوشش کررہی ہیں۔

مسٹر بوزو نے کہا کہ بین الاقوامی سرمایہ کار ان سے چاہتے ہیں کہ وہ اپنی اصلاحات جاری رکھیں، ابھی ایسا کرنا سب سے آسان ہے کہ بڑی بڑٰ کمپنیوں کے پاس جائیں اور غیر معمولی اعانت کیلئے ان سے پوچھیں۔ مجھے لگتا ہے کہ یہ سمجھا جائے گا۔ 

تازہ ترین