• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ملک میں امن و امان کی خراب صورتحال اور دہشت گردی کے خدشات کے باعث ماضی میں یہ تصور نہیں کیا جاسکتا تھا کہ کسی ملک کی کرکٹ ٹیم پاکستان آکر میچ کھیلے گی، لاہور میں سری لنکا کی ٹیم پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد عرصہ دراز تک کسی ملک کی کرکٹ ٹیم پاکستان نہیں آئی ۔ ملک میںامن و امان کی مخدوش صورتحال کے پیش نظر پاکستان کرکٹ بورڈ نے دوسرے ممالک میں میچوں کا انعقاد کرایا تاکہ عوام کی دلچسپی برقرار رہے اور نئے کھلاڑیوں کو کارکردگی دکھانے کا موقع مل سکے۔ ہماری سول و عسکری قیادت کی کاوشوں کے نتیجے میں دہشت گردی پر قابو پالیا گیا۔ جس کے باعث غیرملکی کرکٹ ٹیمیں پاکستان آنے پر آمادہ ہوگئی ہیں اس تناظر میں یہ خبر اہمیت کی حامل اور خوش آئند ہے کہ 1998-99یعنی 19سال بعد آسٹریلیا کی کرکٹ ٹیم پاکستان آرہی ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نے آسٹریلین بورڈ کو تجویز دی ہے کہ اس کی ٹیم کراچی سے اپنے دورے کا آغاز کرے۔ دونوں ٹیموں کے مابین پانچ ون ڈے انٹرنیشنل 31مارچ سے 13اپریل تک کرانے کی تجویز سامنے آئی ہے۔ پاکستان سپرلیگ کے دوران کرکٹ آسٹریلیا کے سیکورٹی ماہرین پاکستان کے انتظامات کا جائزہ لینے کے بعدگرین سگنل دیں گے۔ واضح رہے کہ ماضی میں کسی بھی ملک کی کرکٹ ٹیم جائزہ تک لینے پر آمادہ نہیں تھی یہ صورتحال میں بہتری کا اشارہ ہے کہ آسٹریلیا کے سیکورٹی ماہرین جائزہ لینے آرہے ہیں۔ اس صورتحال کا خوش کن پہلو یہ بھی ہے کہ انڈین پریمئر لیگ کا آغاز 29مارچ سے ہوگا۔ کرکٹ آسٹریلیا نے آئی پی ایل پر پاکستان اور آسٹریلیا کی سیریز کو زیادہ اہمیت دی ہے۔اس میں کوئی شک نہیں کہ گزشتہ پی ایس ایل میچوں کےکامیاب انعقاد کی وجہ سےہی غیر ملکی ٹیموں کی پاکستان آنے کی راہ ہموار ہوئی ہےاور آسٹریلین کرکٹ ٹیم کے آنے کے امکانات بھی روشن ہوگئے ہیں ۔ ضروری ہے کہ دیگر غیرملکی ٹیموں کو بھی پاکستان آکر میچ کھیلنے کے لئے مدعو کیا جائے۔ تاکہ پاکستان کا پرامن اور محفوظ ملک ہونے کا تاثر مزید گہرا ہو۔

تازہ ترین