• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پنجاب کے مختلف شہروں میں شدید دھند کی وجہ سے حادثات میں 10افراد جاں بحق جبکہ درجنوں زخمی ہو گئے۔ دھند کے باعث موٹر وے کو 7گھنٹے کے لئے بند کر دیا گیا۔ عام ٹرانسپورٹ کے ساتھ ساتھ ریلوے اور فضائی سروسز بھی متاثر ہوئیں۔ بالائی علاقوں میں بارش اور برف باری کا سلسلہ جاری ہے۔ پیر کے روز درجہ حرارت لاہور میں 4، اسلام آباد میں 1پشاور میں 2اور کراچی میں 10ڈگری سینٹی گریڈ رہا۔ زمینی درجہ حرارت کے بڑھتے چلے جانے کے باعث موسمی تغیرات و شدائد میں اضافہ ہو گیا ہے یہی نہیں بلکہ موسموں کے آنے جانے میں بھی واضح تبدیلی محسوس کی جا سکتی ہے۔ اکیسویں صدی کے ابتدائی برسوں میں ہی ماہرین موسمیات نے موسمی تغیر کی خبر دیتے ہوئے جنوبی ایشیا کو لاحق خطرات سے آگاہ کر دیا تھا، اس کی تصدیق بعد ازاں بھارت اور پاکستان میں ہونے والی شدید بارشوں اور ہولناک سیلابوں نے کر دی تھی تاہم نہ پاکستان اور نہ ہی بھارت میں گلوبل وارمنگ کے کنٹرول کے لئے کوئی موثر اقدامات کئے گئے۔ موجودہ حکومت پاکستان کی طرف سے ملک بھر میں درخت لگانے کا عزم اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے جس پر پوری دنیا کو عمل پیرا ہونا چاہئے کہ یہ بقائے حیات کا معاملہ ہے۔ جہاں تک دھند کا تعلق ہے، یہ اس وقت بنتی ہے جب فضا اور زمین کے درجہ حرارت میں فرق ہو۔ یوں کہہ لیں کہ جب ٹھنڈی ہوائیں زیادہ درجہ حرارت رکھنے والی زمین سے ٹکراتی ہیں تو دھند وجود میں آتی ہے اور ایسا عموماً سردیوں میں ہوتا ہے۔ موسمی تغیر اور اس کی شدت کا فوری توڑ تو ظاہر ہے کہ انسان کے بس کی بات نہیں تاہم اس سے بچائو کی تدبیر ضروری ہے۔ دھند کے موسم میں گاڑیوں کی لائٹس پر فوگ کور لگانا لازم قرار دیا جائے، اسی طرح حد نگاہ کی مناسبت سے حد رفتار طے کی جائے، موٹر وے کی طرز پر دیگر متاثرہ سڑکیں بھی بند کی جا سکتی ہیں۔ بہر کیف اس حوالے سے بنیادی فریضہ عوام کا ہے کہ وہ اپنی اور دوسروں کی جان کی حفاظت کے لئے تمام تر ممکنہ اقدامات کریں۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین