• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بلتستان میں پارہ منفی 15 پر، بیماریاں پھیلنے لگیں

بلتستان ڈویژن میں شدید سردی کی لہر جاری ہے ،جہاں اسکردو سمیت نشیبی علاقوں میں درجہ حرارت منفی 12جبکہ بالائی علاقوں میں منفی 15ریکارڈ کیا گیا ہے، ان علاقوں میں موسمی بیماریاں عام ہوگئی ہیں۔

ایک طرف شدید سردی ہے، اس پر بجلی، گیس سلنڈر، جلانے کی لکڑی، پانی اور ادویات کی کمی نے لوگوں کو دہرے عذاب میں مبتلا کر رکھا ہے۔

بلتستان ڈویژن ان دنوں شدید سردی کی لپیٹ میں ہے، اسکردو ہو یا شگر، گانچھے ہو یا کھرمنگ، چاروں اضلاع میں پارا منفی سے نیچے بلکہ بہت ہی اور نیچے جا رہا ہے۔

یعنی نشیبی علاقوں میں درجہ حرارت منفی 12 ہے تو بالائی علاقوں میں پارہ منفی 15تک پہنچ گیا ہے، ایسے میں بلتستان ڈویژن کے عوام بجلی، پانی، گیس سلنڈر اور ادویات کے بغیر ہی اس شدید ترین سردی کا مقابلہ کر رہے ہیں۔

اسکردو شہر کا یہ حال ہے کہ یہاں کے شہریوں کو 24 گھنٹوں میں صرف دو گھنٹے ہی بجلی ملتی ہے، مختلف علاقوں میں واٹر سپلائی کے پائپوں میں برف جمنے سے پانی کی سپلائی بھی بند ہو گئی ہے۔

ضلع شگر اور گانچھے میں تو ایل پی جی سلنڈر دستیاب ہی نہیں، مجبوراً لوگ جلانے کے لیے اخروٹ، خوبانی اور شہتوت سمیت دیگر پھلدار درخت کاٹ رہے ہیں۔

ضلع کھرمنگ میں ہرغسل، اینگوت، قسورو اور گلتری کے دیہاتوں سمیت شغر تھنگ، گربی تھنگ، تلو بڑوق سمیت متعدد بالائی علاقوں میں شدید خشک سردی کا راج ہے۔

ان علاقوں میں بچوں اور بزرگوں کی بڑی تعداد موسمی بیماریوں میں مبتلا ہے، اس پر ستم یہ کہ بالائی دیہاتوں کے صحت کے مراکز میں ادویات کی بھی شدید کمی ہے۔

لوگوں کا کہنا ہے کہ بلتستان ڈویژن میں ابھی اتنی برف باری بھی نہیں ہوئی اور سردی سےبرا حال ہے لیکن جب برف باری کا باقاعدہ سلسلہ شروع ہوگا تو مشکلات اور بڑھ سکتی ہیں۔

تازہ ترین