• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اس میں کوئی شک نہیں کہ 2014میں قانون نافذ کرنےوالے اداروں کی طرف سے دہشت گردوںکیخلاف آپریشن کے بعد دو دہائیوں سے بد امنی کا شکار شہر کراچی کی رونقیں لوٹ آئیںاور اقتصادی سرگرمیاں بھی بحال ہوگئیںلیکن شرپسند عناصر شہر کا امن تباہ کرنے کیلئے وقتاً فوقتاً اپنی مذموم کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ایم کیو ایم کے سابق رہنماا ور سابق رکن اسمبلی سید علی رضا عابدی کے قتل کا افسوسناک واقعہ اور تین روز قبل پاک سرزمین پارٹی کے دو کارکنوں کی ٹارگٹ کلنگ بھی اسی سلسلے کاحصہ معلوم ہوتے ہیں۔اخباری اطلاعات کے مطابق منگل کی شام ڈیفنس میںسابق ایم این اے کوگھر کے باہرموٹر سائیکل سوار ملزمان نے فائرنگ کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہوگئے بعد ازاں اسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔پولیس کے مطابق واقعہ ٹارگٹ کلنگ ہے جبکہ آئی جی سندھ نے اس کا نوٹس لیتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی ہے۔بتایا گیا ہے کہ سابق متحدہ رہنما کو کئی دنوں سے دھمکی آمیز کالز موصول ہورہی تھیں ۔سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس کے باوجود ان کی سیکورٹی کے انتظامات کیوں نہ کئے جاسکے۔ واضح رہے کہ علی رضا عابدی 2008سے2015تک ایم کیو ایم کے شعبہ اطلاعات سے وابستہ رہے۔2013میں رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تاہم 2018کے الیکشن میں وزیراعظم عمران خان کے مقابل ان کوشکست کا سامنا کرنا پڑا۔انہوں نے رواں سال اگست میںبعض امور پراختلافات کی وجہ سے متحدہ کی بنیادی رکنیت سے استعفیٰ دےدیا تھا۔گزشتہ چند دنوں میں پیش آنے والے ٹارگٹ کلنگ کےیہ دو واقعات جہاں حکومت اور سیکورٹی اداروں کیلئے کھلا چیلنج ہیںوہیں دوسری طرف کراچی کے امن کیلئے بھی خطرے کی گھنٹی بج گئی ہے۔اس تناظر میں ضروری ہوگیا ہے کہ مذکورہ واقعات کی ہر ممکنہ پہلو سے تفتیش کرکے ذمہ داران کی فوری گرفتاری یقینی بنائی جائے تاکہ شہر قائد میں امن دشمن عناصر کے عزائم ناکام ہوسکیں۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین