• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قانون کے بغیر وزیراعظم ہاؤس کی یونیورسٹی میں تبدیلی ممکن نہیں

اسلام آباد (طارق بٹ) وسیع و عریض وزیراعظم ہاوس کو اسلام آباد قومی یونیورسٹی (آئی این یو) میں تبدیل کرنے کی تجویز پر اس وقت تک عمل نہیں ہو سکتا جب تک کہ اسے قانون کے ذریعے تحفظ فراہم نہ کیا جائے۔ گزشتہ چار ماہ میں وزیراعظم عمران خان اور دیگر سینئر حکومتی رہنماوں نے متعدد مواقع پر اعلان کیا ہے کہ وزیراعظم ہاوس کو یونیورسٹی بنایا جائیگا لیکن اس اعلان کو عملی جامع پہنانے کیلئے پارلیمنٹ کا ایکٹ تاحال موجود نہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے اسلام آباد قومی یونیورسٹی کے قیام کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ آئی این یو کے قیام کا مقصد حکوت اور عوام میں دوریاں کم کرنا ہے کیونکہ کوئی بھی قوم اعلیٰ کوالٹی کی تعلیم حاصل کئے بغیر ترقی نہیں کرسکتی۔ ان سرکاری اہلکار نے دی نیوز کو بتایا کہ آئی این یو کے قیام کیلئے ایک قانون جلد نافذ کیا جائیگا۔ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے ایک اہلکار نے اس نمائندے کو بتایا کہ فیڈرل پبلک سیکٹر یونیورسٹی کے قیام کیلئے اسکے چارٹر کی پارلیمنٹ سے منظوری ضروری ہے۔ انہوں نے کہ اکہ چارٹر تعلیمی ادارے کے مقاصد، اہم مضامین اور اس کا اسٹرکچر پیش کرتا ہے جبکہ یونیورسٹی کو اپنے قیام سے قبل ہائیر ایجوکیشن کمیشن سے این او سی لینا بھی ضروری ہے۔ اہلکار نے مزید کہا کہ پارلیمنٹ سے چارٹر کی منظوری کے بعد یونیورسٹی کو ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے مقرر کردہ معیار کے مطابق فیکلٹی، سہولیات اور فعال ہونے کیلئے فنڈز کی ضرورت ہوگی۔ ایک اور اہلکار نے بتایا کہ یونیورسٹی محض اینٹوں سے کھڑے ڈھانچے کا نام نہیں بلکہ پہلے ایک قانون ضروری ہے تاکہ اس کے قیام کی راہ ہموار ہو، جس کے بعد سہولیات، سنڈیکیٹ اور کونسل کی ضرورت ہوتی ہے۔ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی ویب سائٹ کے مطابق کل 21وفاقی یونیورسٹیز ہیں جبکہ اسلام آباد میں صوبائی انتظام کے تحت چلنے والی یوینیورسٹیوں کے کیمپس اس کے علاوہ ہیں۔ دی نیوز سے گفتگو میں قائد اعظم یونیورسٹی کی اکیڈمک اسٹاف ایسو سی ایشن کے صدر ڈاکٹر عقیل بخاری نے حکومت کی اعلیٰ ترین سطح پر اعلیٰ تعلیم کو ترجیح دینے کے اقدام کا خیرمقدم کیا۔

تازہ ترین