• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ذیابطیس ایک ایسا مرض ہے، جس کے مریض اسی پریشانی کا شکار رہتے ہیں کہ کون سی غذائیں کھائیں اور کون سی نہیں۔ ان مریضوں کاڈائٹ چارٹ ہو یا ایکسرسائز روٹین، احتیاط لازمی سمجھی جاتی ہے۔ آج ہم ذیابطیس کے مریضوں کے لیے ان ضروری میوہ جات پر بات کرنے جارہےہیں، جو ان مریضوں کی صحت کے لیے بہترین سمجھے جاتے ہیں۔

میوہ جات کا استعمال مفید یا مضر

ذیابطیس کے مریضوں کے لیے میوہ جات کے استعمال پر طبی ماہرین کی رائے مختلف نظر آتی ہے۔طبی ماہرین کے ایک گروپ کا کہنا ہے کہ ذیابطیس کے مریضوں کوڈرائی فروٹ کے استعمال سے پرہیز کرنا چاہیے، کیونکہ یہ سوکھے ہوئے پھل ہوتے ہیںاس لیے ان میں تازہ پھل کے حساب سے پانی کی مقدار کم ہوتی ہے۔ اس کی وجہ سے میوہ جات میں موجود تمام غذائیت اور منرلز کی مقدار میں تازہ پھل کے مقابلے میں زیادہ فرق آجاتا ہے۔ دوسرا گروپ ان طبی ماہرین کا ہے، جو سخت چھلکوں والے گری دار میووں کو انسانی صحت کے لیے مفید قرار دیتے ہیں۔ کینیڈا کی ٹورنٹو یونیورسٹی کے ریسرچرز کی ایک تحقیق کے مطابق خشک میوہ جات سے مراد صرف سخت چھلکوں والے گری دار میوے ہیں، جنہیں انگریزی میں Nuts کہتے ہیں ۔ ان میں وہ پھل شامل نہیں ہیں، جن کو خشک کر کے استعمال کیا جاتا ہے۔ تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ سخت چھلکوں والے گری دار میووں سے خاص طور پر ذیابیطس کا کنٹرول مؤثر ہے۔ ان کے باقاعدہ استعمال سے خون میں شکر کی مقدار اور کولیسٹرول کو کنٹرول کرنا ممکن ہے۔

بادام

بادام ایک غذائیت سے بھرپور غذا ہے جو وٹامن ،پروٹین اور منرلز سے بھرپور ہوتی ہے۔ طبی ماہرین بادام کو ایک ایسا میوہ کہتے ہیں، جسے ذیابطیس کے مریض بغیر کسی پریشانی کے استعمال کرسکتے ہیں۔ امریکن یونیورسٹی کے تحقیق کا روں کے مطابق بادام کا استعمال ذیابطیس کنٹرول کرنے اور کولیسٹرول کی سطح برقرار رکھنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔تحقیق کاروں کے مطابق روزانہ 6بادا م شوگر کی سطح کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ایک تحقیق میں یہ بھی کہا گیا ہےکہ کھانے کے بعد بادام استعمال کرنے سے جسم میں گلوکوز اور انسولین کی سطح قابو میں رہتی ہے۔

اخروٹ

طبی ماہرین اخروٹ کو میگنیشیم، فائبر ،اومیگا تھری فیٹی ایسڈاور لائنولینک ایسڈسے بھرپور غذا تسلیم کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اخروٹ میں وٹامن ای، فولک ایسڈ، زنک اور پروٹین وغیرہ بھی شامل ہیں، جو بھوک کم کرنے کے ساتھ کم کیلیوریز کے ساتھ جسمانی توانائی بھی بڑھاتے ہیں جبکہ فائبر اور پروٹین بھوک کی اشتہا ختم کرنے اور بلڈ شوگر لیول کنٹرول کرنے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق وہ تمام افراد جو اخروٹ کا استعمال روزانہ کرتے ہیں ان میں انسولین کا لیول متوازن رہتا ہے۔

پستہ

طبی ماہرین ذیابطیس کےمریضوں کے لیے پستے کے استعمال کو بھی مفید تصور کرتے ہیں۔ ان کے مطابق پستہ انسولین اور گلوکوز کی کارکردگی کو بہتر بنا تا ہے۔ اسپین کے طبی ماہرین ایک تحقیق کے بعد اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ پستے کو روزانہ کی خوارک میں شامل کرنا ذیابطیس سمیت کئی امراض میں انتہائی مفید ہے۔

کاجو

کاجو میں دیگر غذاؤں کے مقابلے میں کم چربی پائی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ کاجو ایسے قدرتی اجزا سے مالا مال ہوتا ہے، جو خون میں موجود انسولین کو عضلات کے خلیوں میں جذب کرنے کی بھر پور صلاحیت رکھتے ہیں جبکہ کاجو میں پائے جانے والے ”ایکٹو کمپاونڈز“ ذیابطیس کو بڑھنے سے روکنے اور اس میں موجود پوٹاشیم جسم میں موجود شکر کی سطح کو برقرار رکھنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔

مونگ پھلی

برٹش جرنل آف نیوٹریشن میں شائع شدہ تحقیق کے مطابق ذیابطیس ٹائپ ٹو کے مرض میںمبتلا خواتین اگر ناشتے میں پی نٹ بٹر کا استعمال شروع کردیں تو 8سے 12گھنٹوں میں گلوکوز کی سطح متوازن اور بھوک کی اشتہا پر قابو پانے میں مدد ملتی ہے۔ چنانچہ ناشتے میں اسے کھانے کا معمول بنانا ذیابطیس کے مریضوں کے لیےمفید ثابت ہوسکتا ہے۔

نوٹ :یہ مضمون قارئین کی معلومات میں اضافے کے لیے ہے ذیابطیس کے مریض ان خشک میوہ جات کے استعمال سے قبل اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔

تازہ ترین