• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کیا فرض نماز کے بعد والی سنتیں پہلے ادا کی جاسکتی ہیں ؟

تفہیم المسائل

فرض کے بعد والی سنتیں پہلے ادا کرنے،سنتوں اور فرض کے

درمیان نوافل پڑھنے کا حکم

سوال: ظہر کی سنتیں ادا کرنے کے بعد بھی جماعت میں ابھی وقت کافی ہے۔ تو کیا جماعت کے ساتھ فرض ادا کرنے کے بعد جو دو نفل ادا کرتے ہیں، کیا فرضوں سے پہلے میں اس خالی وقت میں ادا کر سکتا ہوں؟ اور اس طرح فرضوں کے بعد والی دو سنتیں بھی پڑھ سکتا ہوں یا نہیں۔ جامع سوال یہ ہوا کہ تمام نمازوں کے فرض، سنت اور نفل میں جو ترتیب ہے کیا بوقت ضرورت یا کافی وقت میسر ہونے کی وجہ سے یہ ترتیب بدلی جا سکتی ہے یا نہیں؟، اس ضمن میں نفلوں کے بارے میں وضاحت اور رہنمائی فرمائیں۔(سید محمد علی گیلانی ایڈووکیٹ ، ملتان )

جواب: سنت اورفرض کے درمیان نوافل اور قضا نمازیں پڑھی جاسکتی ہیں ،البتہ فرض کے بعد والی سنتیں فرض سے پہلے ادانہیں کی جاسکتیں ۔ظہر کے فرض سے پہلے اور بعدکی سنتیں اپنے اپنے مقام پر پڑھی جائیں ،تاہم اگر فرض کی جماعت میں شمولیت کے سبب پہلی چار سنتیں رہ جائیں ،توفرض کے بعد بہتریہ ہے کہ پہلے بعد والی دو سنتیں اپنے مقام پر پڑھ لیں اورپھر فرض سے پہلے رہ جانے والی چارسنتیں اداکریں ،کیونکہ پہلے کی چار سنتیں اپنی جگہ سے ہٹ چکی ہیں، توبعد کی دو سنتوں کو اپنے مقام پر پڑھاجائے اور اُس کے بعد پہلے والی چارسنتیں پڑھی جائیں ،حدیث پاک میں ہے: ترجمہ:’’ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہابیان کرتی ہیں : جب کبھی رسول اللہ ﷺ کی ظہر کے فرض سے پہلے والی چار سنتیں رہ جاتیں ،تو آپ ﷺ اُن کو فرض کے بعد والی سنتوں کے بعد پڑھتے تھے ، (سُنن ابن ماجہ:1158)‘‘۔

الموسوعۃ الفقہیۃ الکویتیہ میں ہے :ترجمہ:’’سُنَنِ مُؤکَّدہ فرائض کے ساتھ ہی ہوتی ہیں،بعض کو فرض سے پہلے اداکیاجاتاہے ، جیسے فجر اور ظہر کی پہلے والی سنتیں، اوربعض کو فرض کے بعد ادا کیا جاتا ہے، جیسے:ظہر کے بعد والی سنتیں، اور مغرب و عشاء کی سنتیں، وتر اور قیام رمضان(یعنی نمازِ تراویح)‘‘۔مزید لکھتے ہیں: ترجمہ:’’پس جو فرض سے پہلے کی سنتیں ہیں، تو وقت (فرض) داخل ہوتے ہی ان کا وقت شروع ہو جاتاہے اور نماز باجماعت ہونے کی صورت میں اقامت کہنے تک رہتا ہے ، اس لیے جب نماز کی اقامت کہہ دی جائے تو فرض نماز کے علاوہ کوئی نماز نہیں ہوتی ‘‘۔

آگے چل کر لکھتے ہیں:ترجمہ:’’ رہیں بعد والی سنتیں: جیسے ظہر ، مغرب، اور عشاء کے بعد کی سنتیں، ان کا وقت فرض ادا کرنے کے بعد سے لیکراُس نماز کا وقت ختم ہونے اور دوسری نماز کا وقت شروع ہونے تک جاری رہتا ہے،پس اگر نماز کا وقت نکل گیا تو بعد والی سنتیں ادانہیں کی جائیں گی،انہیں فوت شدہ مانا جاتا ہے (یعنی ان کا وقت نکل چکا ہے)، (جلد25،ص:280)‘‘ ۔لہٰذا اگر کسی شخص نے ظہر یاعشاء کے بعد والی سنتیں پہلے ادا کیں ، تو گویا کہ اس نے سنتیں وقت سے پہلے ادا کرلیں اور یہ اس کی سُنَنِ مؤکَّدہ شمار نہیں ہوںگی، بلکہ یہ نفل ہوںگے ، جن پر نفل کا اجرملے گا۔نفل نماز کے لیے کوئی وقت مقررنہیں ہے ،اس لیے نفل کے لیے مطلق نماز کی نیت کافی ہے ،اس میں وقت کے تعین کی ضرورت نہیں ہوتی ۔ نوافل کے مکروہ اوقات کے بارے میں ہم ’’تفہیم المسائل‘‘ جلد دہم میں تفصیل کے ساتھ لکھ چکے ہیں۔ 

تازہ ترین