• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ورلڈ آرکیٹیکچر فیسٹول ایوارڈ 2018 جیتنے والے منصوبے

ورلڈ آرکیٹیکچر فیسٹول (WAF)نے 2018ء کے انعام کے حقدار تعمیراتی منصوبوں کا اعلان کردیا ہے۔ یہ ایوارڈز ایسے تعمیراتی منصوبوں کو دیے جاتے ہیں جو تعمیر، ڈیزائن اور آرکیٹیکچر کے ذریعے ماحولیاتی اور معاشرتی چیلنجز سے نمٹنے کا حل پیش کرتے ہیں اور تعمیرات کی صنعت میں مشعلِ راہ کی حیثیت رکھتے ہیں۔ اس سال کا ایوارڈ جیتنے والوں میں ایسے تعمیراتی منصوبے شامل ہیں، جو ماحولیاتی تبدیلی، پانی کے ضیاع اور بڑھتی ہوئی آبادی جیسے مسائل سے نمٹنے کا حل پیش کرتے ہیں۔

دی اَلڈر سینٹر

دی اَلڈر سینٹر (The Alder Center)لیورپول، برطانیہ میں ہے اور اس کے آرکیٹیکٹ Allford Hall Monaghan Morrisہیں۔ یہ سینٹر صحت کے شعبے میں کام کرنے والے چند پروفیشنلز نے ان متاثرہ والدین کے اشتراک سے 1989ء میں قائم کیا تھا، جو صحت کے شعبے میں دستیاب سہولتوں سے خوش نہیں تھے۔ یہ سینٹر برطانیہ کی نیشنل ہیلتھ سروسز میں ہی نہیں بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی اپنی نوعیت کا منفرد منصوبہ ہے، جہاں ایسے والدین کو Bereavement Counsellingفراہم کی جاتی ہے، جو اپنے بچے کھونے کے غم سے گزر رہے ہوتے ہیں۔ غم زدہ والدین کے لیے اس سینٹر میں ایک نیشنل ٹیلی فون ہیلپ لائن بھی قائم کی گئی ہے۔ یہ سینٹر خفیہ گارڈن کے اندر بڑا سا گھر ہے، جہاں متاثرہ والدین مل بیٹھتے ہیں، باتیں کرتے ہیں، اپنی پسند کی چیزیں اُگاتے ہیں اور چائے پیتے ہیں۔ سینٹر کے آرکیٹیکچر کو آسان اور سادہ رکھا گیا ہے۔ سینٹر کے مرکز میں ایک بڑی سی جگہ ڈیزائن کی گئی ہے، جس میں باورچی خانہ اور لاؤنج موجود ہے۔ یہاں سے سینٹرمیں قائم ’7کونسلنگ رومز‘ کو راستے جاتے ہیں، جبکہ ہر کونسلنگ روم کا اپنا علیحدہ پرائیویٹ گارڈن ہے۔

سینٹر کا لے آؤٹ پلان، انوائرنمنٹل ماڈلنگ سوفٹ ویئر کی مدد سے ڈیزائن کیا گیا ہے اور اس میں پائیدار (Sustainable)ٹیکنالوجیز کا استعمال کیا گیا ہے۔ کھڑکیوں اور اسکائی لائٹس کا حجم اس طرح رکھا گیا ہے کہ ان کے ذریعے کونسلنگ رومز میں بجھی بجھی سی روشنی داخل ہو، درجہ حرارت کو کنٹرول کرنے کے لیے ’گراؤنڈ سورس ہِیٹنگ‘ کا استعمال کیا گیا ہے جبکہ دیواروں اور چھتوں میں کُھلنے والی Vents کے ذریعے ہر کمرے میں تازہ ہوا کی دستیابی کو یقینی بنایا گیا ہے۔ اینٹ کی دیواریں اور لکڑی کی اُبھری ہوئی چھتیں اسے مزید ماحول دوست بناتی ہیں۔ اس پروجیکٹ کو Ageing & Healthکے شعبے میں ایوارڈ دیا گیا ہے۔

ڈبلیو 350پروجیکٹ

جاپان کی تعمیراتی کمپنی ’سمیٹومو فاریسٹری‘ اور آرکیٹیکٹ فرم نِکین سِکئی(Nikken Sekkei)نے نے ٹوکیو میں لکڑی سے دنیا کا سب سے بلند ٹاور بنانے کا اعلان کیا ہے۔ یہ ٹاور 1,148فٹ طویل ہوگا، اور اسے 2041ء میں مکمل کرنے کا منصوبہ ہے۔W350پروجیکٹ کے نام سے اعلان کردہ اس پروجیکٹ کے ذریعے ماحولیاتی اور معاشرتی لحاظ سے ایک پائیدار کمیونٹی قائم کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ پروجیکٹ آرکیٹیکٹس کی جانب سے اس منصوبے کے جو تھری ڈی ڈیزائن جاری کیے گئے ہیں، ان میں قدرتی روشنی سے بھرپور اپارٹمنٹس، مختلف فلورز پر پبلک مقامات، ہوٹلز، دفاتراور ریٹیل آؤٹ لیٹس کو ایک ہی عمارت میں دیکھا جاسکتا ہے۔

تخمینہ ہے کہ W350پروجیکٹ میں 6.5ملین مکعب فٹ لکڑی استعمال ہوگی اوراس پر لاگت کا تخمینہ 600ارب ین (تقریباًساڑھے پانچ ارب امریکی ڈالر) سے زائد ہے۔ عمارت میں لکڑی کے ساتھ اسٹیل کا استعمال بھی کیا جائے گا، تاہم لکڑی اور اسٹیل کا تناسب 9:1ہوگا۔ یہ عمارت ٹوکیو میں بڑے سے بڑازلزلہ برداشت کرنے کی صلاحیت کی حامل ہوگی۔ اس پروجیکٹ کو بلڈنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے شعبے میں ایوارڈ دیا گیاہے۔

شیلٹینر

مصر میں شروع ہونے والے شیلٹینر (Sheltainer) منصوبے نے تعمیرات کے شعبے میں ایک نئی سوچ دی ہے۔ منصوبے کا آرکیٹیکچر دبئی سے تعلق رکھنے والے آرکیٹیکٹس باسل عمارہ، معاذ ابو زید اور احمد حمد نے تیار کیا ہے۔ منصوبے کے تحت پناہ گزینوں، بے گھر افراد اور پسماندہ طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد کے لیے کنٹینر گھر تیار کیے جاتے ہیں۔ اس میں 10فٹ اور 20فٹ کے کنٹینر گھر شامل ہیں، جبکہ ایسے گھروں کی بنیاد 40فٹ کریٹ(Crate)پر رکھی جاتی ہے۔

پروجیکٹ آرکیٹیکس کے مطابق، یہ کنٹینر گھر اس طرح تعمیر کیے جاتے ہیں کہ یہ سرد اور گرم ماحول میں بہترین تحفظ فراہم کرتے ہیں اورانھیں کسی بھی ماحول میں ڈھالا جاسکتا ہے۔ دنیا میں 30ملین سے زائد غیراستعمال شدہ کنٹینرز موجود ہیں اور اگر انھیں ایک کے پیچھے ایک قطار میں رکھا جائے تو یہ دنیا کو دو سے زائد مرتبہ گھیر سکتے ہیں۔

پروجیکٹ آرکیٹیکٹ کہتے ہیں،’گھر صرف ایک جگہ کا نام نہیں ہے بلکہ یہ ایک احساس ہے۔ لوگ اپنی دھرتی کےساتھ جُڑے ہوتے ہیں۔ ایسا ماحول جہاں بچے اپنی فیملی اور دوستوں میں بڑے ہوتے ہیں، وہاں لوگوں کو روحانی تسکین حاصل ہوتی ہے اور اپنے مستقبل کے بارے میں پُرامید رہتے ہیں۔ دنیا بھر میں، ہر منٹ میں20افراد بے گھر ہورہے ہیں اور یہ صورتحال لوگوں کو مستحکم کمیونٹی فراہم کرنے کی راہ میں ایک بڑا چیلنج ہے، جو ان تیزی سے بدلتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرسکے‘۔

یہ پراجیکٹ پہلے ہی مڈل ایسٹ آرکیٹیکٹس ایوارڈز 2017ء میں دھوم مچا چکا ہے اور اب ورلڈ آرکیٹیکٹس فورم نے ’ایتھکس اینڈ ویلیو‘ کی کیٹیگری میں اسے 2018ء کا ایوارڈ دیا ہے۔

تازہ ترین