• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکی کانگریس میں سر ڈھانپ کر آنے پر عائد 181 سال قدیمی پابندی ختم کر دی گئی۔

امریکی کانگریس کے نئے نمائندگان نے 1837 میں لگنے والی اس پابندی کو ختم کر دیا، 181 سال میں پہلی بار خواتین با حجاب ہو کر ایوان میں آسکیں گی۔

گزشتہ روزامریکا کے وسط مدتی انتخابات میں منتخب ہوکر پہلی مرتبہ کانگریس پہنچنے والی دو مسلمان خواتین راشدہ طلیب اور الہان عمر نے قرآن پاک پر ہاتھ رکھ کر حلف اٹھایا اور اسی دن الہان عمر کی سر ڈھانپنے کے قانون میں ترمیم پر ووٹنگ ہو ئی۔

واضح رہے مشی گن سے منتخب ہونے والی راشدہ طلیب اور منی سوٹا سے الہان عمر کو پہلی مسلمان خواتین ہونے کا اعزاز حاصل ہے جنہوں نے ڈیموکریٹک پارٹی کی نمائندگی کرتے ہوئے کانگریس کے ایوان نمائندگان تک رسائی حاصل کی۔

37 سالہ الہان عمر نے حجاب پہن کر حلف اٹھایاجس کی چیمبر میں گزشتہ 181 سال سے پابندی تھی۔

الہان عمر نے اس پابندی کو ختم کرنے کی خوشی کا اظہار ٹوئٹر پیغام میں یوں کیا کہ ’ کانگریس نے 181 سالہ سر ڈھانپنے کی پابندی ختم کر دی ، میں اپنے ساتھیوں کی شکر گزار ہوں جنہوں نے مجھے ایوان میں خوش آمدید کیا ، میں اس دن کی منتظر ہوں جب امریکا میں مسلمانوں پر سے دیگر عائد پابندیاں بھی ہٹادی جائیں گی۔‘


واضح رہے کہ امریکی کانگریس کے لئے منتخب ہونے والی الہان عمر سر پر حجاب پہنتی ہیں اور ان کا یہ عمل امریکی کانگریس کو منظور نہیں تھا۔ ایسی صورت میں وہ امریکی کانگریس کے ضابطوں میں تبدیلی کی خواہاں تھی۔ ان کے منتخب ہونے کے بعد حجاب سے متعلق ایوان کے قواعد میں تبدیلی لازم ہو گئی تھی۔

الہان عمر نے نومبر میں منتخب ہونے کے بعد اس عزم کا اظہار کیا تھاکہ ’’حجاب پر عائد پابندی کے خاتمے کے علاوہ وہ متعدد دیگر پابندیوں کا خاتمہ بھی چاہتی ہیں۔‘‘انہوں نے ٹوئٹر پیغام میں لکھا تھا کہ کوئی میرے سر پر اسکارف نہیں رکھ سکتا سوائے میرے، یہ میری مرضی ہے، میں اسکارف پر لگی پابندی کو ختم کرنے کے لیے کام کروں گی‘۔

واضح رہےالہان عمر پہلی خاتون نہیں ہیں جنہیں اس مسئلہ کا سامنا رہا ہو، اس سے قبل بھی دو قانون سازوں کو اس مسئلہ کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

2010 میں ڈیموکریٹک پارٹی کی ہی ایک خاتون رکن فریڈریکا ولسن کو اس قانون سے پریشانی ہوئی تھی۔ ولسن کا تعلق فلوریڈا سے ہےاورانہوں نے اُس وقت ایوان کے اسپیکر جان بینر سے اس قانون کو نظر انداز کرنے کے لیے کہا تھالیکن وہ اپنی کوشش میں ناکام ہوئی تھیں۔

ولسن رنگین اور مختلف قسم کے ہیٹ پہننے کے لیے مشہور رہی ہیں۔ اُنہوں نے ایوان کے اس اصول کو جنسی تعصب پر مبنی قرار دیتے ہوئے واضح لفظوں میں کہا تھا کہ ’’اس ضابطے کا تعلق اُس دور سے ہے جب مرد ہیٹ (ایک خاص انداز کی ٹوپی) پہنا کرتے تھے۔

ایک اور واقعہ 2012 میں پیش آیا تھا جب الی نوائے سے تعلق رکھنے والے ڈیموکریٹک پارٹی کے نمائندے، بوبی رش کو ’ہُڈ‘ والی ’سویٹ شرٹ‘ پہننے پر محافظوں کی مدد سے ایوان سے باہر نکال دیا گیا تھا۔

سر ڈھانپنے سے متعلق181 سال قبل منظور ہونے والا قانون کیا ہے؟

امریکا میں سرڈھانپنے کی پابندی کا قانون 181 سال قبل منظور ہوا تھا۔ اُس وقت فیصلہ کیا گیا تھا کہ ’’ایوان کے اجلاس کے دوران ہر رکن کوئی اضافی لباس نہیں پہنے گا‘‘۔ اُس سے اُن کی مراد روایتی ٹوپی تھی جسے پہننا انیسویں صدی عیسوی میں عام رواج تھا۔

اس قانون کو نافذ کرنے کا مقصد یہ تھا کہ مذہبی اقلیتوں کے خلاف کوئی امتیاز نہ ہو۔ ہیٹس اُن چند چیزوں میں شامل ہیں جن کے ایوان میں پہننے پر پابندی ہے۔ ایوان نمائندگان کے ضابطوں کے مطابق ایوان کے اندر سگریٹ، کھانا، مشروب اور سیل فون لانےپر ممانعت ہے۔

تازہ ترین