• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کلیم الد ّین ابو ارحم،کراچی

ملک کے ہر خاص و عام کے ذہن پر عموماً ایک ہی کھیل ’’کرکٹ‘‘ سوار رہتا ہے۔ اور حقیقت بھی یہی ہے کہ اس نے قومی کھیل ’’ہاکی‘‘ سمیت ملک بھر کے چھوٹے، بڑے ہر کھیل کو شدید متاثر کیا ہے۔ ہاکی کی پستی کا حال تو یہ ہے کہ اس کا دوبارہ اٹھنا بھی محال نظر آتا ہے۔ تاہم، یہ بھی حقیقت ہے کہ ہاکی کی تباہی کی وجہ صرف کرکٹ ہی نہیں، بلکہ اس کھیل سے وابستہ افراد بھی اس کے ذمّے دار ہیں۔ اگرچہ گزشتہ برس ’’کرکٹ‘‘نے بھی شائقین کو کوئی خاص خوشی فراہم نہیں کی۔ تاہم، اس فضا میں پاکستان سُپر لیگ کا تیسرا ایڈیشن کام یابی سے ہم کنار ہوا۔ سُپرلیگ کے میچز لاہور اور کراچی میں منعقد کروائے گئے، جن سے ملک میں کرکٹ کی بحالی کا عمل کچھ آگے بڑھا اور ٹی ٹوئنٹی کی عالمی چیمپئن، ویسٹ انڈیز کی ٹیم پاکستان آئی۔ کراچی میں اس نے تین میچز کی سیریز کھیلی، اس موقعے پر جشن کا سا سماں رہا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نے سال2019ء کے پی ایس ایل فورتھ ایڈیشن کے آٹھ میچز پاکستان میں کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ میچز کراچی اور لاہور میں کھیلے جائیں گے۔ فائنل سمیت پانچ میچز کی میزبانی کراچی کرے گا، جب کہ3میچز لاہور میں ہوں گے۔ 2019ء میں پی ایس ایل میں چھے ٹیمیں ہی ایکشن میں ہوں گی اور اس مرتبہ بھی کئی نام ور کھلاڑیوں نے مختلف ٹیموں کو جوائن کیا ہے، جن میں سب سے بڑا نام جنوبی افریقا کے سابق کپتان، اے بی ڈی ویلیئرز کا ہے، جو لاہور قلندر کا حصّہ بنے۔علاوہ ازیں، عام انتخابات میں پی ٹی آئی کے برسرِاقتدار آتے ہی پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین، نجم سیٹھی نے اپنا عہدہ چھوڑ دیا۔ اس عہدے پر وزیراعظم کی جانب سے بورڈ میں نام زد رکن، احسان مانی منتخب ہوئے اور اب کرکٹ کے معاملات ان ہی کی نگرانی میں آگے بڑھ رہے ہیں۔ کھیل کی بہتری، ڈومیسٹک کرکٹ کے اسٹرکچر اور دیگر معاملات کے لیے انہوں نے محسن خان کی سربراہی میں کرکٹ کمیٹی قائم کی ہے، جس میں سابق کپتان وسیم اکرم، مصباح الحق اور ویمن ٹیم کی سابق کپتان عروج ممتاز کو شامل کیا گیا ہے۔

یہ بات تو ہر فرد جانتا ہے کہ بھارت2013ء سے پاکستان کے ساتھ دوطرفہ سیریز نہیں کھیل رہا۔ پی سی بی کے سابق چیئرمین، نجم سیٹھی کے مطابق، ’’بِگ تھری‘‘ کی منظوری کے وقت پی سی بی اور بی سی سی آئی کے درمیان ایم او یو سائن ہوا تھا کہ بھارت، پاکستان2015ء سے2023ء یعنی آٹھ سال میں چھے سیریز کھیلیں گے، جس سے کرکٹ بورڈ کو خاطرخواہ آمدنی ہوگی، لیکن بھارت نے حسبِ سابق اپنی حکومت سے اجازت نہ ملنے کا کہہ کر سیریز کھیلنے سے انکار کردیا، جس سے پاکستان کرکٹ بورڈ کو اربوں روپے کا نقصان ہوا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ معاملے کو ’’آئی سی سی ڈسپیوٹ ریزولوشن کمیٹی‘‘ میں لے کر گیا، جہاں مائیکل بیلوف کی سربراہی میں تین رکنی کمیٹی نے دونوں جانب کا موقف سننے کے بعد توقعات کے عین مطابق فیصلہ بھارت کے حق میں دے دیا۔ پاکستان نے بھارت کی جانب سے سیریز نہ کھیلنے پر ہونے والے نقصان کے ازالے کے طور پر70ملین ڈالرز ہرجانے کا دعویٰ کیا، تاہم ہاتھ تو کچھ نہیں آیا، البتہ آئی سی سی کیس پر اٹھنے والے اخراجات پاکستان کرکٹ بورڈ کو ادا کرنے کا کہا گیا۔ ذرائع کے مطابق، پی سی بی کو تقریباً دو ملین ڈالرز بھارت اور آئی سی سی کو ادا کرنا ہوں گے۔ یعنی’’کھایا پیا کچھ نہیں گلاس توڑا بارہ آنے۔‘‘

اب ذکر کچھ پاکستانی کرکٹ ٹیم کا، جس نے سال2018ء میں چار ٹیموں کے خلاف مجموعی طور پر آٹھ ٹیسٹ میچز کھیلے۔ سب سے پہلے آئرلینڈ کے خلاف اسی کی سرزمین پر ٹیسٹ کھیلا۔ یہ آئرلینڈ کا اولین ٹیسٹ میچ تھا،جس کا نتیجہ توقعات کے عین مطابق ہی رہااور پاکستان نے اس ٹیسٹ میں کام یابی اپنے نام کی۔ پھر آئرلینڈ سے پاکستان ٹیم انگلینڈ میں دو میچز کی سیریز کھیلنے پہنچی، جہاں پہلے مقابلہ لارڈز میں ہوا اور سرفراز احمد کی قیادت میں پاکستانی ٹیم نے فتح حاصل کی، لیکن سیریز کے دوسرے اور آخری ٹیسٹ میں انگلینڈ نے حساب برابر کردیا، یعنی دو میچز کی سیریز ایک۔ ایک سے برابری پر ختم ہوگئی۔ اس کے بعد ٹیسٹ فارمیٹ میں پاکستان نے متحدہ عرب امارات میں آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کی میزبانی کی۔ پہلے آسٹریلیا سے دو ٹیسٹ کی سیریز ہوئی، جس میں پاکستان نے ایک۔ صفر سے فتح اپنے نام کی۔ پہلا ٹیسٹ بھی آسٹریلوی ٹیم بہ مشکل ہی ڈرا کرنے میں کام یاب ہوسکی۔ نیوزی لینڈ کے خلاف تین ٹیسٹ کی سیریز میں کھلاڑیوں کی لاپروائی اور غیر ذمّے دارانہ کھیل کے باعث پاکستان کو دو۔ ایک سے شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔ ابوظبی میں پہلا ٹیسٹ پاکستان باآسانی جیت سکتا تھا، لیکن بلّے بازوں کی لاپروائی کی وجہ سے4رنز سے ہار گیا۔ 178رنز کا ہدف حاصل نہیں کیا جاسکا۔ پھر دبئی میں ہونے والا ٹیسٹ پاکستان نے جیت کر سیریز برابر تو کرلی، البتہ آخری ٹیسٹ میں پھر وہی لاپروائی کا مظاہرہ دیکھنے میں آیا، جب پوری ٹیم محض56اوورز میں آئوٹ ہو گئی اور ٹیسٹ کے ساتھ سیریز بھی گنوا بیٹھی۔ یہ نیوزی لینڈ کی پاکستان کے خلاف49سال بعد ہوم گرائونڈ سے باہر سیریز میں کام یابی تھی۔ ون ڈے سیریز میں بھی پاکستانی ٹیم کی پرفارمینس مایوس کُن رہی۔ پہلے اسے نیوزی لینڈ میں پانچ۔ صفر سے شکست ہوئی۔ اس کے بعد زمبابوے میں پانچ میچز کی سیریز میں پانچ۔ صفر سے کام یابی ملی، لیکن زمبابوے کے خلاف کام یابی کو قابلِ ذکر فتح تو بہرحال قرار نہیں دیا جا سکتا۔ایشین کرکٹ کائونسل کے تحت ہونے والے ایشیا کپ میں تو گرین شرٹس نے حد ہی کردی۔ ایونٹ میں پانچ میچز کھیلے، جن میں دو مرتبہ بھارت سے شکست ہوئی اور ایک بار بنگلادیش نے بھی ہار کا مزہ چکھایا۔ پاکستان کو کام یابی ملی، تو صرف ہانگ کانگ اور افغانستان کے خلاف۔ واحد ٹی ٹوئنٹی کا فارمیٹ ایسا ہے، جس میں پاکستان کی کارکردگی بہت اچھی رہی۔ چاہے کراچی میں ویسٹ انڈیز کے ساتھ مقابلے ہوں یا متحدہ عرب امارات میں نیوزی لینڈ کے ساتھ یا کسی اور حریف کے ساتھ، ہر جگہ پاکستانی ٹیم نے پرفارم کیا اور ٹی ٹوئنٹی کی رینکنگ میں اپنی پہلی پوزیشن کو مزید مستحکم کیا۔ ٹی ٹوئنٹی میں کام یابی اور رینکنگ میں ٹاپ پوزیشن اس بات کی واضح دلیل ہے کہ پاکستان میں ٹیلنٹ تو ہے، لیکن اس ٹیلنٹ کو سنوارنے اور مزید نکھارنے کے لیے بہتر انتظامات نہیں۔ کھلاڑیوں کی انفرادی کارکردگی کی بات کریں، تو یاسر شاہ کا نام نمایاں نظر آتا ہے، جس نے ٹیسٹ کرکٹ میں وکٹوں کی تیز ترین ڈبل سنچری بنائی اور 82سال پہلےکا، آسٹریلیا کے بائولر، کلیری گریمٹ کا ریکارڈ توڑ دیا۔ سال2018ء میں پاکستان کے دو تجربہ کار کھلاڑیوں نے ایک، ایک فارمیٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان بھی کر دیا۔ سابق کپتان اظہر علی نے ون ڈے کرکٹ کو خیرباد کہا، تو محمد حفیظ نے ٹیسٹ کرکٹ چھوڑ دی۔کرکٹ ہی کے حوالے سے ایک انتہائی غیرمعمولی واقعہ مارچ2018ء میں کیپ ٹائون میں پیش آیا،جہاں آسٹریلیا اور جنوبی افریقا کے درمیان ٹیسٹ میچ میں آسٹریلوی ٹیم ’’بال ٹیمپرنگ‘‘ کرتے ہوئے پکڑی گئی۔ آسٹریلوی بیٹسمین بنک کرافٹ نے ریگ مال سے گیند کو خراب کرنے کی کوشش کی، جس کو دنیا نے ٹیلی ویژن پر بھی دیکھا۔ بعدازاں،آسٹریلوی کرکٹ بورڈنے ٹیمپرنگ کے ذمّے دار کپتان، اسٹیون اسمتھ، نائب کپتان، ڈیوڈ وارنر اور بنک کرافٹ کو مجرم قرار دیتے ہوئے تینوں کو نہ صرف وطن واپس بلا لیا، بلکہ کپتان اور نائب کپتان پر ایک، ایک سال، جب کہ بائولر پر نو ماہ کی پابندی عائد کردی۔

کھیلوں کے اعتبار سے سال 2018ء کو ہاکی کا سال کہا جائے، تو غلط نہیں ہوگا، کیوں کہ اس سال ایک، دو نہیں، بلکہ ہاکی کے چار بڑے ایونٹس میں پاکستانی ٹیم کو شرکت کرنی تھی۔ کامن ویلتھ گیمز، ایشین گیمز، ایشین چیمپئنز ٹرافی اور سب سے بڑا ایونٹ ’’ورلڈ کپ‘‘، پاکستانی ٹیم چاروں ایونٹس میں شریک رہی، لیکن اس کی پرفارمینس ایسی تھی کہ جس پرسوائے افسوس کے اورکچھ نہیں کہا جاسکتا۔ واحد ایشین چیمپئنز ٹرافی ایونٹ ایسا رہا، جس میں گرین شرٹس نے کچھ بہتر کھیل کا مظاہرہ کیا۔ پاکستان نے جنوبی کوریا، عمان اور ملائیشیا کو شکست سے دوچار کیا، جب کہ جاپان سے میچ برابر رہا، البتہ اسے بھارت کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ ایونٹ کا فائنل مسقط میں شدید بارش کے باعث ممکن نہ ہو سکا۔ پاکستان اور بھارت دونوں کو ایونٹ کا مشترکہ چیمپئن قرار دے دیا گیا۔اس کے علاوہ دیگر تین ایونٹس میں پاکستانی ٹیم نے صرف شرمندہ ہی کیا۔ آسٹریلیا میں ہونے والے کامن ویلتھ گیمز میں ہاکی ٹیم سمیت پاکستان کا87رکنی دستہ شریک ہوا۔ ٹیم کو ایونٹ میں شکست تو نہیں ہوئی، لیکن کوئی میچ جیت بھی نہ سکی۔ بھارت، انگلینڈ، ملائیشیا اور ویلز تمام ٹیموں سے پاکستان کا میچ برابری پر ختم ہوااور ٹیم کا سفر گروپ رائونڈ ہی پر تمام ہوگیا۔ مجموعی طور پر پاکستانی ہاکی ٹیم کی پوزیشن ساتویں رہی۔ اسی طرح ایشین گیمز، جن کی میزبانی جکارتا نے کی، ان میں بھی پاکستان کا بھاری بھرکم دستہ245ایتھلیٹس پر مشتمل تھا۔ ان کھیلوں کے ہاکی ایونٹ میں پاکستانی ٹیم نے گروپ کے تو تمام میچز جیت لیے، لیکن ان میں ایک بھی ٹیم سوائے ملائیشیا کے ایسی نہیں، جس کی کام یابی کو قابلِ فخر انداز میں پیش کیا جائے۔ بنگلا دیش، عمان، تھائی لینڈ اور قازقستان کے خلاف پاکستان نے فتح سمیٹی اور سیمی فائنل تک رسائی حاصل کی، لیکن یہاں اسے جاپان نے ایک گول سے ہرادیا اور تو اور، تیسری پوزیشن کے میچ میں گرین شرٹس کو بھارت کے ہاتھوں بھی شکست کاسامنا کرنا پڑا۔دریں اثناء، بھارت کے شہر، بھو نیشور میں ہونے والے ورلڈ کپ میں پاکستانی ٹیم کے نتائج توقعات سے بھی زیادہ خراب رہے۔ پہلے تو گروپ میچز میں اسے جرمنی اور نیدرلینڈز نے ہرایا۔ ملائیشیا سے بہ مشکل میچ برابر کھیل کر پاکستانی ٹیم کو کوارٹر فائنل تک رسائی کے لیے ایک اور موقع ملا، لیکن وہاں بھی وہ بیلجیم کے ہاتھوں5گول کھا کر وطن واپس لوٹ آئی۔

کامن ویلتھ گیمز میں شریک87ایتھلیٹس کی لاج ،دستے میں شامل پہلوانوں نے رکھی۔ ریسلنگ میں94کلوگرام کیٹیگری میں انعام بٹ نے سونے کا تمغہ سینے پر سجایا، جب کہ طیّب رضا اور محمد بلال نے کانسی کے تمغے جیتے۔ اسی طرح ویٹ لفٹنگ میں نوح دستگیر بٹ اور طلحہ طالب نے برانز میڈلز جیتے، یعنی پاکستان نے کامن ویلتھ گیمز میں ایک سونے اور چار کانسی کے تمغے اپنے نام کیے۔ ایشین گیمز میں245رکنی دستے کے ہاتھ چار میڈلز آئے۔ کبڈی اور اسکواش کے ٹیم ایونٹ میں پاکستان نے برانز میڈلز جیتے، جب کہ ارشد ندیم نے جیولن تھرو اور کوئٹہ کی نرگس حمید نے کراٹے میں کانسی کے تمغےحاصل کیے۔ یقیناً اتنے بڑے دستے کے ہاتھ4تمغے آنا کسی بھی طرح قابلِ قدر کام یابی نہیں۔

سال2018ء میں فٹ بال کا عالمی میلا روس میں لگا، ورلڈ کپ، جس میں32ممالک کی ٹیموں نے شرکت کی۔ 14جون سے15جولائی تک ہونے والے میگا ایونٹ میں رونالڈو، میسی، سواریز، محمد صلاح، لوکا موڈرچ، بینزیما اور بہت سے سپراسٹارز اپنے اپنے ممالک سے ایکشن میں دکھائی دیئے۔ لیورپول کے اسٹرائیکر، محمد صلاح کی مصری ٹیم گروپ اسٹیج ہی میں فارغ ہوگئی، جب کہ سواریز اپنی ٹیم یوراگوئے کو اگلے مرحلے میں لے گئے۔ کرسٹیانو رونالڈو کی پرتگال بھی ناک آئوٹ مرحلے میں پہنچی۔ کروشیا، جس میں لوکا موڈرچ اور ارجنٹینا، جس میں میسی شامل تھے، دونوں ٹیموں نے بھی آگے کا سفر کیا۔ نیمار کی برازیل بھی اگلے مرحلے میں پہنچ گئی، لیکن رائونڈ آف سکسٹین میں یوراگوئے نے پرتگال کو اور فرانس نے ارجنٹینا کو شکست دے کر ایونٹ سے باہر کردیا۔ اسپین کی ٹیم بھی روس سے پینالٹی شوٹ آئوٹ پر شکست کھاگئی۔ کوارٹر فائنلز میں فرانس نے یوراگوئے کو شکست دی، تو بیلجیم نے برازیل کو ہرادیا۔ کروشیا نے میزبان روس کا سفر کوارٹر فائنل میں ختم کردیا۔ انگلینڈ نے سوئیڈن کو ہرا دیا۔ سیمی فائنل میں فرانس نے دل چسپ مقابلے کے بعد بیلجیم کو ایک گول سے شکست دے کر فائنل تک رسائی حاصل کی، جب کہ کروشیا نے اضافی وقت میں انگلینڈ کے خلاف دو۔ ایک سے فتح اپنے نام کی۔ فرانس کی ٹیم تو پہلے بھی عالمی کپ کے فائنل تک رسائی حاصل کرچکی تھی، لیکن کروشیا کے لیے یہ پہلا موقع تھا۔ فائنل میں فرانس نے کروشیا کو2کے مقابلے میں4گول سے ہرا کر دوسری مرتبہ عالمی چیمپئن ہونے کا اعزاز حاصل کرلیا۔عالمی فٹ بال کے برعکس پاکستان میں فٹ بال کا کھیل تنازعات ہی کی زد میں رہا۔ تین سال کی معطّلی کے بعد فیفا نے پاکستان فٹ بال فیڈریشن سے پابندی ختم کی، جو حکومتی مداخلت کے باعث عائد کی گئی تھی، لہٰذا پاکستانی ٹیم نے بنگلادیش میں ہونے والی ساف فٹ بال چیمپئن شپ2018ء میں شرکت کی اور چوتھی پوزیشن حاصل کی۔

ٹینس میں پاکستان نے برسوں بعد ڈیوس کپ ٹائی کی میزبانی اپنی ہی سرزمین پر کی۔ فروری2018ء میں جنوبی کوریا کے ساتھ ایشیا اوشیانا گروپ ون کی ٹائی اسلام آباد میں کھیلی گئی، جس میں پاکستان کے اعصام الحق اور عقیل خان نے شان دار کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستان کو چار۔ صفر سے فتح دلائی۔ عابد علی اکبر نے بھی اپنا سنگل میچ جیتا۔ ایشیا اوشیانا گروپ ون ہی کے دوسرے رائونڈ میں پاکستان کی ٹائی ازبکستان سے اسلام آباد میں ہوئی، لیکن اس میں پاکستان کو ایک کے مقابلے میں چار گیمز سے شکست ہوئی۔

تازہ ترین