• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکی حکومت شٹ ڈاؤن، ڈونلڈ ٹرمپ سرحدی دیوار کی تعمیر کے بیان پر مضبوطی سے قائم

واشنگٹن : سیم فلیمنگ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ اگر ڈیمو کریٹس نے ان کے سرحد پر دیوار کیلئے رقم کے مطالبے سے اتفقا نہیں کیا تو وہ امریکا کے ساتھ میکسیکو کی سرحد بند کردیں گے، جیسا کہ فنڈنز پر تعطل سے حکومت کا جزوی شٹ ڈاؤن دوسرے ہفتے میں داخل ہوچکا ہے۔

کانگریس کے اس ہفتے فنڈنگ کے تعطل سے باہر نکلنے میں ناکامی کے بعد امریکی صدر نے سوشل میڈیا پر دھمکی جاری کی، اس تعطل کی وجہ سے ہفتہ کے روز سے وفاقی حکومت کو تقریبا چوتھائی حصہ بند پڑا ہے۔

تقریبا 8 لاکھ وفاقی ملازمین بغری معاوضے کے کام کررہے ہیں یا چھٹیوں پر ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے ابتدائی طور پر ڈیموکریٹک قانون سازوں کو بتایا کہ سرحدی تحفظ کی خاطر حکومت کے شٹ ڈاؤن پر وہ فخر کرین گے۔ ابھی حال ہی میں ریپبلکنز نے تعطل کا الزام ڈیموکریٹس پر منتقل کی کوشش کی ہے، جیسا کہ دونوں اطراف اپنی پوزیشن پر مزید پختہ ہوگئی ہیں۔

صدر کے بجٹ ڈائریکٹر اور آنے والے قائم مقام چیف آف اسٹاف مک مولوانے نے فاکس ٹی وی کو بتایا کہ ان کی جانب سمجھوتے کیلئے تیار تھی اور ڈیموکرٹیس کو رکاوٹ کا ذریعے کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ ہم صرف رقم پر کا تعین کرنے کے معاہدے پر آنے کی کوشش کررہے ہیں جو ہم آئندہ مالی سال میں خرچ کریں گے۔

ایوان میں ڈیموکریٹک اقلیتی رہنما نیسنی پیلوسی جو آئندہ متوقع اسپیکر بھی ہیں، کے ترجمان نے ٹوئٹر پر کہا کہ پارٹی نے حکومت کو دبارہ کھولنے کیلئے صدر کو متعدد آپشنز کی پیشکش کی تھی۔ جن میں صدر کی دیوار کیلئے نہیں بلکہ مضبوط،معقول اور مؤثر سرحدی تحفظ کیلئے رقم شامل تھی۔

ڈونلڈ ترمپ کرسمس سے پہلے ہی پیش کردہ معاہدے سے باہر نکل گئے تھے،جس سے حکومت نئے سال میں فنڈنگ کی سابق سطح پر کھلی رہے گی، ایک سمجھوتہ کا اقدام جو پہلے ہی سینیٹ اتفقار رائے سے منظور کرچکی ہے۔ اس کے بعد سے ڈونلڈ ترمپ اپنے مؤقف پر قائم ہیں کہ وہ اسے کسی بل پر دستخط نہیں کریں گے جس میں ان کی سرحدی دیوار کیلیے فنڈز شامل نہ ہوں۔

شٹ ڈاؤن کے نتائج عوام کیلئے تیزی سے ظاہر ہونا شروع ہوگئے تھے جیسا کہ قانون ساز نئے سال میں بھی اس کے برقرار رہنے کیلئے تیار تھے۔

سرکاری ملازمین کو مشورہ دیا گیا تھا کہ مالک مکان اور قرض خواہوں سے بلوں کی ادائیگی کیلئے مزید وقت مانگ لیں کیونکہ انہیں تنخواہ نہیں ملی ہے۔ قومی پارک بند ہونے کا موضوع تھا۔ واشنگٹن میں قومی چڑیا گھر، جو گزشتہ سال کی بقیہ رقم سے چل رہا ہے، 2 جنوری سے بند کرنا پڑے گا، جیسا کہ دارالحکومت میں عجائب گھر کو بند کرنا ہوگا۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ شٹ ڈاؤن کے اقتصادی اثرات کم ہونے کے امکانات ہیں، تاہم اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ غیر متعلقہ ہیں۔ جے پی مورگن میں تجزیہ کاروں نے ایک نوٹ میں کہا کہ اقتصادی اعداوشمار میں ایکویٹی مارکیٹ کی گردش کے پس منظر اور بلند ترین کساد بازار کے خطرے کی علامات کے برخلاف یہ ممکن ہے کہ شٹ ڈاؤن کے صارفین اور کاروباری اداروں کے جذبات پر غیر معمولی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ مزید برآں شٹ ڈاؤن کے ختم ہونے تک متعدد سرکاری اقتصادی رپورٹس کے اجراء میں تاخیر ہونے کا امکان ہوگا، ممکنہ طور پر اقتصادی نکتہ نظر کے بارے میں غیر یقینی صورتحال میں اضافہ ہوگا۔

بارک اوباما کی صادرت کے تحت اکتوبر 2013 میں جزوی شٹ ڈاؤن کی ایک مثال پائی جاتی ہے جو 16 دن تک رہا تھا۔

اقتصادی تجزیہ کے بیورو کے مطابق جنوری سے پہلے کا تخمینہ لگایا ہے کہ اس قسط نے وفاقی ملازمین کی جانب سے کام کے گھنٹوں میں کمی کی وجہ سے حقیقی جی ڈی پی کی ترقی میں 0.3 فیصد پوائنٹس کم ہوئے تھے ۔اس سال کی چوتھی سہہ ماہی میں وفاقی اخراجات 6.6 فیصد کم ہوئے تھے۔

تاہم، 2013 میں چوتھی سہہ ماہی میں 3.8 فیصد کی مجموعی توسیع پیدا کرنے کیلئے اس وقت امریکی معیشت کافی مستحکم رہی تھی۔

بجٹ پر مزید لڑائی آئندہ اس سال ہوگی جو مارکیٹوں کیلئے بہت زیادہ اثرات ہوسکتے ہیں، بالخصوص قرض کی زیادہ سے زیادہ حد پر۔

ڈیموکریٹس جو 3 جنوری کو ایوان کا کنٹرول لینے کیلئے تیار ہیں،کا ماننا ہے کہ موجودہ تعطل جاری رہنے سے ان کے ہاتھ طویل عرصے کے لئے مضبوط ہوں گے،ڈونلڈ ٹرمپ کے ممکنہ شٹ ڈاؤن کی ذمہ داری لینے کے حالیہ فیصلہ کو حوصلہ دیا۔

تاہم نینسی پیلوسی کو ڈیموکریٹک پالیسیوں پر توجہ مرکوز کرنے کی امید تھی کیونکہ پارٹی ایوان کو دوبارہ کنٹرول میں لے۔ اور ڈونلڈ ٹرمپ سرحدی دیوار کو اس وقت حامیوں کو متحد کرنے کے ذریعے کے طور پر استعمال کررہے ہیں جب وہ دیگر شعبوں میں شدید سیاسی دباؤ کے اندر ہیں،خاص طور پر جاری میولر انکوائری۔

ایک حکمت عملی کے ماہر نے کہا کہ ٹرمپ اس سے کچھ فوائد حاصل کررہے ہیں، وہ نینسی کو ان کے کھیل سے باہر رکھ رہے ہیں۔

مک میلوانے سمجھتے ہیں کہ آئندہ اخراجات کے بارے میں بات چیت میں سرحدی سلامتی کے بارے میں دونوں جانب گنجائش موجود ہے۔ اگر آپ 5 ارب دالر اور میں 1.3 ارب ڈالر پر موجود ہوں تو ان دونوں کے درمیان ایسی گنجائش موجود ہوسکتی ہے جس پر ہم سکجھوتہ کرسکتےہیں۔

تاہم، ڈیموکریٹس کسی بھی رعایت کرنے کیخلاف ہونگے جو ڈونلڈ ٹرمپ کی سرحدی دیوار کو فنڈ منظور کرنے کیلئے ہو، کیونکہ وہ اسے پیسہ کا ضیاع سمجھتے ہیں۔ 

تازہ ترین