• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

منی لانڈرنگ،نیب دوبارہ تحقیقات کرے، 2 ماہ میں تفتیش مکمل کرکے رپورٹ دیں، دیکھنا ہےاومنی گروپ کا سیاستدانوں سے گٹھ جوڑ ہے یا نہیں، سپریم کورٹ

اسلام آباد(نمائندہ جنگ)سپریم کورٹ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کا کیس نیب کے حوالے کرتے ہوئے کیس کی ازسرنو تفتیش کا حکم جاری کردیا ہے اور نیب کو ہدایت کی ہے کہ دوماہ میں اس معاملے کی تحقیقات مکمل کرکے عدالت کورپورٹ پیش کی جائے جبکہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو اور وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ کا نام ای سی ایل اور جے آئی ٹی سے نکالنے کا حکم دیتے ہوئے قرار دیا ہے کہ جےآئی ٹی کاوہ حصہ حذف کردیں ، جس میں بلاول کانام ہے‘ نیب چاہے تو دونوں کو الگ الگ طلب کرکے ان سے آزادانہ طور پر تحقیقات کر سکتا ہے، عدالت نے کہاکہ بلاول اور مراد علی شاہ کا نام سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کیلئے ڈالا گیا، کیا کسی کا دبائو تھا؟ بلاول تو اپنی ماں کا مشن آگے بڑھا رہاہے ‘کاروبارمیں امی اور پھپھو کا کردارہوسکتاہے اس کا نہیں‘عدالت نے قرار دیاہے کہ مزید تحقیقات کے دوران جے آئی ٹی اپنا بقیہ کام مکمل کرے اور اگر کسی کے خلاف کوئی ریفرنس بنتا ہے تو بنائے‘دیکھناہے اومنی گروپ کا سیاستدانوں سے گٹھ جوڑہےیانہیں، عدالت نے فاروق ایچ نائیک اور اٹارنی جنرل کے بھائی عاصم منصور کا نام بھی ای سی ایل سے نکالنے کا حکم جاری کیا ہے ،چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے ہیں کہ بنکوں میں جعلی اکائونٹ آخر فرشتوں نے تو نہیں کھولے ہوں گے ؟کوئی توان کے پیچھے ہے؟ بینکوں کو ضم کرنے کا مقصد معاملے پر مٹی ڈالنا ہے ‘اومنی گروپ کے خلاف اتنا موادآچکاہے کہ کوئی آنکھیں بند نہیں کرسکتااس لئے عدالت معاملہ نیب کو بھیج رہی ہے تاکہ حقائق سامنے لائے جاسکیں‘ یہ امربالکل واضح ہے کہ ہم اس مقدمے کو اپنے منطقی انجام تک پہنچائیں گے، تاہم جے آئی ٹی کو وضاحت دینا پڑے گی کہ اس نے بلاول بھٹوزرداری کو اس معاملے میں کیوں ملوث کیا ؟چیف جسٹس کی سربراہی میں جسٹس فیصل عرب اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل تین رکنی بنچ نے سوموار کے رورز کیس کی سماعت کی‘اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ای سی ایل میں درج ناموں پرغور کیلئے جائزہ کمیٹی کا اجلاس 10 جنوری کو بلایا گیا ہے جس میں ہرکیس کا الگ الگ جائزہ لیا جائے گا، چیف جسٹس نے ان سے کہا کہ یہ اچھا ہوا ہے،چیف جسٹس نے کہاکہ اومنی گروپ کے خلاف اتنا مواد آ چکا ہے کہ کوئی آنکھیں بند نہیں کر سکتا، اوپر سے چینی کی بوریاں بھی اٹھالی گئیں، یہ بتائیں کہ معاملہ اب کس کورٹ کو بھیجیں؟چیف جسٹس نے جے آئی ٹی کے وکیل فیصل صدیقی سے استفسار کیا کہ جے آئی ٹی نے بلاول بھٹو کو اس معاملے میں کیوں ملوث کیا ہے ، اس معصوم نے پاکستان میں آکر ایسا کیا کردیا ہے‘ آپ کو ایک بات کا جواب تو ضرور دینا پڑے گا کہ بلاول بھٹو کا نام ای سی ایل میں کیوں شامل کیا گیا ہے؟ وہ تو معصوم بچہ تھا، کیا جے آئی ٹی نے بلاول زرداری کو بدنام کرنےکیلئے انہیں معاملے میں شامل کیا ہے یا کسی کے کہنے پر انہیں شامل کیا ہے؟جے آئی ٹی بلاول پر مطمئن کرے،جس پر جے آئے ٹی کے وکیل فیصل صدیقی نے بتایا کہ ʼجے آئی ٹی رپورٹ کے صفحہ 57 پر پارک لین کی ایک پراپرٹی کا ذکر ہے، جسے جعلی اکائونٹ سے خریدا گیا اور اس جائیداد میں بلاول بھٹو کے 25 فیصد شیئر ہیں، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ʼاگر شیئر ہیں تو کیسے ثابت ہوا کہ بلاول نے کوئی جرم کیا ہے؟ جائیداد کو منجمد کر دیتے ہیں لیکن اس بنیاد پر بلاول کا نام ای سی ایل میں نہیں ڈالا جا سکتا ، ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ کو شامل تفتیش کیے بغیر ان کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیاہے ،جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ مراد علی شاہ کی عزت نفس مجروح کی جا رہی ہے، دیکھ تو لیتے کہ وہ ایک صوبے کے وزیراعلیٰ ہیں، کس ملک میں ایسا ہوتا ہے کہ ملک کے دوسرے بڑے صوبے کے وزیراعلی کا نام ای سی ایل میں ڈالا جائے؟جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ جے آئی ٹی کی سفارشات کو منظور کرنے کا فیصلہ عدالت نے کرنا ہے،جبکہ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عدالت جے آئی ٹی رپورٹ کی پابند نہیں، جرم بنتا ہے یا نہیں؟ یہ فیصلہ عدالت کرے گی،دوران سماعت بحریہ ٹائون کی جانب سے وکلاء کی ایک بڑی ٹیم پیش ہوئی تو چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کیا یہ طریقہ کار ہے کہ ایک بڑے آدمی کو بچانے کے لیے ساری ٹیم ہی آجاتی ہے،مجبورنہ کریں کہ عملدرآمدبنچ بنادیں۔ جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ اومنی گروپ نے کاغذوں میں ٹریکٹر خریدے، کاغذوں میں خرید کر اربوں روپے سبسڈی کے حاصل کیے ہیں، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کہا جا رہا تھا الیکشن نہیں ہوں گے، ہم نے پہلے ہی کہہ دیا تھا ایک منٹ کی تاخیر نہیں ہو گی، ہم نے پہلے ہی کہہ دیا تھا جمہوریت نہ رہی تو ہم نہیں رہیں گے‘ شہریوں کے بنیادی حقوق بھی اسی جمہوریت کے مرہون منت ہیں‘ہم کسی صورت بھی جمہوریت کو ڈی ریل نہیں ہونے دیں گے ۔دریں اثناءجسٹس شیخ عظمت سعید کی سربراہی میں جسٹس فیصل عرب اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل تین رکنی عملدرآمد بنچ نے کیس کی سماعت کے دوران آئندہ سماعت پر ڈی جی نیب کراچی ،پراسکیوٹر جنرل نیب ،اور سپارکو کے ڈی جی کو عدالت میں ذاتی طور پر پیش ہونے کا حکم جاری کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ نیب آئندہ سماعت پر تفتیش میں اب تک ہونے والی پیشرفت رپورٹ جبکہ ڈی جی سپارکو بحریہ ٹائون کراچی کی اراضی سے متعلق سیٹلائٹ نقشے پیش کرے جبکہ جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیے ہیں کہ عدالتی حکم پر عدم عملدرآمد پر کیوں نہ ڈی جی نیب کراچی ،پراسکیوٹر جنرل نیب ،اور ڈی جی سپارکو کو توہین عدالت میں شوکاز کے نوٹسز جاری کردیئے جائیں ،عدالت نے تخت پڑی کے جنگلات کی اراضی کی واپسی سے متعلق کیس میں کمشنر راولپنڈی ڈویژن کو بھی آئندہ سماعت پر پیش ہوکر رپورٹ پیش کرنے کا حکم جاری کردیا ان مقدمات کی سماعت بدھ 9جنوری تک ملتوی کردی ۔

تازہ ترین