• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یقین جانیے کہ پاکستان کےحالیہ عام انتخابات میں دنیا بھر سے ہزاروں کی تعداد میں اوورسیز پاکستانی لاکھوں روپے خرچ کرکے صرف تحریک انصاف کو ووٹ ڈالنے کے لیے پاکستان گئے ۔ان کو یقین تھا کہ اگر پاکستان میں کوئی شخص تبدیلی لاسکتا ہے تو وہ صرف عمران خان ہے لہٰذا یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ پاکستان میں تحریک انصاف کی حکومت کے قیام میں اوورسیز پاکستانیوں کے نہ صرف ووٹوں بلکہ نوٹوں کا بھی بہت عمل دخل ہے ۔ آج حکومت کے قیام کو پانچ مہینے مکمل ہونے کے بعد اگرچہ حکومت کے خلاف قومی سطح پر ڈس انفارمیشن مہم چلائی جارہی ہے اس کے باوجود اوورسیز پاکستانیوں کا عمران خان پر یقین اسی طرح ہے کہ وہ ہی پاکستان کو ترقی کی راہ پر لے جانے والے مسیحا ہیں اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا بہت بڑا طبقہ تحریک انصاف کی حکومت کو اپنی ہی حکومت سمجھتا ہے اور اس کے ہر اچھے عمل کی تعریف اوربرے عمل کا دفاع کرتا نظر آتا ہے ۔

وزیر اعظم عمران خان بھی بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے اتنی ہی محبت کرتے ہیں اور اس محبت کا ثبوت بھی یہی ہے کہ وہ ملک کو بہتر بنانے کے لیے سب سے زیادہ قربانیاں اوورسیز پاکستانیوں سے ہی طلب کررہے ہیں لیکن خان صاحب بھی خیال رکھیں کہ اتنا بوجھ نہ ڈال دیں کہ اوورسیز پاکستانیوں کے لیے سانس لینا ہی محال ہوجائے ، حکومت کے قیام کے بعد سے ہی

پہلی قربانی جو طلب کی گئی وہ ڈیم فنڈ میں کم از کم ایک ہزار ڈالر فی کس چندہ فراہم کرنے کی تھی جس پر اوورسیز پاکستانیوں نے لبیک کہا اور ڈیم فنڈ کے لیے رقم روانہ کی ،ان کو یقین ہے کہ عمران خان ان کا دیا ہوا پیسہ ضائع نہیں ہونے دیں گے ۔ابھی یہ اسکیم جاری ہی تھی کہ حکومت نے اعلان کردیا کہ بیرون ملک سے آنے والے پاکستانی اپنے ساتھ ایک سے زیادہ موبائل لانے پر بھاری ڈیوٹی ادا کریں گے عمران خان کے چاہنے والے طبقے نے اسے بھی ملک کی معیشت کے لیے بہتری کی دوا تصور کرتے ہوئے یہ گھونٹ بھی پی لیا ۔اس کے بعدحکومت نے قومی ائیرلائن کو کئی ممالک کے لیے بند کرنے کا اعلان کردیا۔

جاپان بھی ان بد قسمت ممالک میں سے ایک ہے جہاںقومی ائیرلائن کو بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔جاپان میںپینتیس ہزار پاکستانی ہیں جن کی بڑی اکثریت قومی ائیرلائن پر ہی وطن جایا کرتی تھی۔ پھر ادارے میں جاری بدنظمی کے سبب جہازوں کا معیار گرتا چلا گیا ،یہاں تک کہ اتنی لمبی فلائٹ پر یعنی ٹوکیو سے اسلام آباد تک کے لیے بارہ گھنٹے اور کراچی کے لیے چودہ گھنٹے کی فلائٹ میں جہاز میںاکانومی کلاس تو دور کی بات ہے بزنس کلاس میں بھی انٹرٹینمنٹ سسٹم یعنی ٹی وی تک نصب نہیں ہیں ۔ جبکہ مسافروں کے لیے وہ دن بہت خوشی کا دن سمجھا جاتا ہے جب فلائٹ وقت پر چلی جائے۔ائرلائن کے گرتے معیار کے سبب پاکستانی مسافروں کی تعداد کم ہوتی چلی گئی ۔ ہوناتو یہ چاہیے تھا کہ ائرلائن کے جہازوں کا معیار بہتر کیا جاتا ،نظام الاوقات پر توجہ دی جاتی مگر ٹوکیو کے لیے قومی پرواز کو ہی بند کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا اور فروری کے بعد اب پی آئی اے ٹوکیو نہیں جایا کرے گی۔

جاپان دنیا کا اہم ترین ملک ہے جس کے روٹ حاصل کرنے کے لیے ائیر لائنز کوسالوں انتظار کرنا پڑتا ہے اگلے سال یہاں اولمپک مقابلے ہونے والے ہیں ۔توقع ہے کہ ایک کروڑ افراد جاپان کا سفر کریں گے۔ ایسے میںائرلائن بند کرنا دانشمندانہ عمل نہیں۔جبکہ قومی ائرلائن بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی میتوں کو بغیر کسی معاوضے کے پاکستان لےکر آتی ہے ماضی میں یقین جانیے میت کو چندہ جمع کرکے پاکستان بھیجاجاتا تھا لیکن سابق وزیر اعظم چوہدری شجاعت حسین نے قومی ائرلائن کے ذریعے میتوں کو بلا معاوضہ پاکستان لانے کے احکامات جاری کیے ۔اب ائرلائن بند ہونے سے یہ سہولت بھی چھن جائے گی ۔

ان ہی مسائل کو اجاگر کرنے کے لیے گزشتہ دنوں اوورسیز پاکستانیوں کے مشیر ذلفی بخاری سے تفصیلی بات چیت ہوئی ۔ ذلفی بخاری اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل سمجھنے میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں ۔انھوں نے بتایا کہ وہ بہت سےمسائل سے بخوبی آگاہ ہیں جبکہ کئی ایشوز پر وزارت کے ذمہ داران سے بریفنگ بھی لے رہے ہیں ۔جاپان سمیت کئی ممالک سے قومی ائرلائن کی بندش کے معاملے پر انھوں نے کہا کہ یہ ایشو مذکورہ وزارت کے ذمہ داران کے سامنےاٹھارہے ہیں اور ان وجوہات کو جاننے کے بعد اگر ضرورت پڑی تووزیر اعظم سے بھی بات کریں گے تاکہ مسئلے کا کوئی مثبت حل نکل سکے ۔جبکہ موبائل فون پر عائد نئی ڈیوٹیوں کے معاملے پر ان کا کہنا تھا کہ یہ ڈیوٹیاں صرف کاروباری مقاصد کے لیے لائے گئے موبائل فونز پر ہیں ،ذاتی استعمال کے فون پر کوئی ڈیوٹی نہیں ہے۔ نیز انھوں نے وزارت خزانہ سے بات کی ہے کہ بغیر ڈیوٹی ایک کے بجائے تین فونز لانے کی اجازت دی جائے ۔ ذلفی بخاری کے مطابق انھوں نے اپنی وزارت کے اندر سب سے اہم کام ہائوسنگ سوسائٹیز میں جن اوورسیز پاکستانیوں نے رقم جمع کرائی ہوئی ہے ان کو زمینوں کی فراہمی ہے ۔اس وقت اوورسیز پاکستانیوں کی وزارت کے تحت جو بھی ہائوسنگ سوسائٹیز ہیں ان کا نظام درہم برہم ہوگیاہے جس کو ٹھیک کرنا ان کا اہم مقصد ہے پھر جن پاکستانیوں کی جائیدادوں پر قبضہ ہوچکا ہے اسے چھڑانا بھی بہت ضروری ہے جس کے بعد اوورسیز پاکستانیوں کے لیے جو اسکول قائم ہیں ان کے معیار کو بہتر کرنا ہے اور وہاں میرٹ کا نظام لاگو کرنا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہمیں کچھ وقت چاہیے ہم کئی اہم ممالک کے سفارتخانوں میں بہترین کمیونٹی ویلفیئر اتاشی قائم کرنے پر کام کررہے ہیں اور عنقریب ان کی تعیناتی کردی جائیگی ۔لیکن ذلفی بخاری کچھ بھی کہیں زمینی صورتحال میں اوورسیز پاکستانی پریشان ہیں تاہم ان کا اعتماد حکومت پر قائم ہے ۔لہٰذا حکومت کو بھی چاہیے کہ ان کے حقیقی اور سنجیدہ مسائل کو سنجیدگی سے حل کرنے کی کوشش کرے تاکہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی شکل میں ریاست پاکستان کا سرمایہ اور عمران خان کے چاہنے والوں کی محبت ہمیشہ کے لیے برقرار رہ سکے ۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین