• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جنسی گرومنگ کو پاکستانی کلچر سے جوڑنا درست نہیں

لوٹن(نمائندہ جنگ)چیئرمین بلڈنگ برجز راجہ اکبر داد خان نے ہوم سیکرٹری ساجد جاوید کو ایک مکتوب بھیجا ہے جس میں انہوں نے جنسی گرومنگ کے واقعات کی بنیاد پر بعض پاکستانی اوریجن افراد کے ملوث ہونے کو پاکستانی کلچر سے جوڑنے کی جو اپروچ اختیار کی ہے اس پر کمیونٹی کی جانب سے شدید تحفظات کا اظہار کیا ۔ انہوں نے سیکرٹری داخلہ پر واضح کیا کہ برطانوی مسلمانوں کی اکثریت ایسے لوگوں کے رویوں کے متعلق مزید جاننے کے لیے آپ کی تجویز کردہ اپروچ کو درست طریقہ خیال نہیں کرتی بلکہ اس سے جو قانون پسند شہری ہیں ان کو سوسائٹی سے الگ کرنے کی طرف عمل پڑھے گا۔ انہوں نے واضح کیا ہے کہ ان واقعات میں جن لوگوں پر جرائم ثابت ہوئے ہیں ان کے ڈی این اے ٹیسٹنگ مسئلہ کا حل نہیں انہوں نے کہا کہ نہ صرف ذاتی طور پر انہوں نے بلکہ برطانیہ کی مساجد سے مذہبی شخصیات اور مذہبی اداروں نے ان واقعات میں ملوث عناصر کی شدید مذمت کی ہے۔ اور باالخصوص جمعہ کے اجتماعات میں ایسے لوگوں کے غیر مہذب اور مجرمانہ افعال کے خلاف آواز بلند کی گئی انہوں نے کہا کہ کمیونٹی کا بڑا حصہ ، میڈیا، اور بہت سے جو پولیس ، پروببیشن سروسز اور لیگل سروسز میں ہیں وہ اسے صرف ایک سوشل ایشو سمجھتے ہیں انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ ایسے لوگ وہ ہیں جو خود ٹوٹے پھوٹے خاندانوں سے متعلق ہیں جن کی خانگی زندگیاں ناہموار ہیں اور ان کو عدالتی عمل سے طویل سزائیں سنائی جا چکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہ تسلیم کرتے ہیں کہ زیادہ لوگ پاکستانی کمیونٹی سے ملوث تھے مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ اس بنیاد پر انفرادی افراد یا ایک کمیونٹی کو مزید پراسیکیوٹ کیا جائے انہوں نے کہا کہ جو مرد ایسے واقعات میں جیلوں میں گئے ہیں ان کو جیل کی سزاؤں کے علاوہ اپنے خاندانوں دوست احباب اور معاشرے سے یہاں بھی اور باہر ممالک بھی عزت احترام سے محروم ہونا پڑتا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ جیلوں سے سزائیں پوری کرنے کے بعد بھی کمیونٹی ایسے لوگوں کو پھر قطعی طور پر اپنی صفوں میں جگہ نہیں دیتی اور ہر سطح پر ایسے عناصر کی مذمت کی جاتی ہے جبکہ بہتر اپروچ یہ ہوسکتی ہے کہ اس مسئلہ پر مساجد سے زیادہ رہنمائی حاصل کی جائے ۔ راجہ اکبر داد خان نے آخر میں یہ تجویز کیا ہے کہ سیکرٹری داخلہ انہیں ملاقات کا موقع دیں اور پہلے کی کیسی رپورٹ اور اس طرح کے متعلقہ ایشوز زیر غور لائے جائیں اور باہم مل کر اس مسئلہ کا حل تلاش کیا جائے۔
تازہ ترین