• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ازدواجی زندگی ایک طویل سفر کی مانند ہوتی ہے۔ اِس سفر کے دوران خوشیاں بھی ملتی ہیں اور مشکلات بھی آتی ہیں۔ کبھی کبھار اِس سفر میں پہاڑ جیسی اونچی رکاوٹیں کھڑی ہو جاتی ہیں اور لگتا ہے کہ اُن کو سر کرنا ناممکن ہے۔ تاہم، کسی بھی سفر کے دوران اگر کوئی آپ کی رہنمائی کرے تو آپ آسانی سے منزل تک پہنچ سکتے ہیں۔ اسی طرح ازدواجی زندگی کے سفر میں بھی رہنمائی کی ضرورت ہوتی ہے۔ آپ کی رہنمائی کے لیے یہاں کامیاب ازدواجی زندگی گزارنے کے کچھ رہنما اصول بیان کیے جارہے ہیں۔

شادی کو پاک بندھن خیال کریں

یقیناً میاں،بیوی یہ نہیں چاہتے کہ اُن کا رشتہ دو اجنبیوں کے رشتے کی طرح ہو، جو محض ایک دوسرے کے ساتھ وقت کاٹنے پر مجبور ہوں۔ اس کے بجائے وہ چاہتے ہیں کہ اُن کا رشتہ اُنہیں خوشی اور اطمینان بخشے۔ یہ اُس وقت ممکن ہوگا جب وہ شادی کے بندھن کے مقصد، مان اور مرتبے کو سمجھنے کی صلاحیت رکھتے ہوں۔ ہم سب سے خطا ہو جاتی ہے، اس لیے غلط فہمیاں اور اختلافات پیدا ہونے کا امکان ہوتا ہے۔ شادی کو کامیاب بنانے کے لئے یہ اہم نہیں کہ میاں،بیوی ہر بات پر اتفاق کریں بلکہ اہم یہ ہے کہ وہ اختلافات سے کیسے نمٹتے ہیں۔ میاں،بیوی کو اپنے اختلافات کو محبت بھرے انداز میں دُور کرنا چاہیے، کیونکہ محبت ساری خوبیوں کا کمال ہے۔

ایک دوسرے کو سمجھنے کی کوشش کریں

یہ بہت اہم ہے کہ میاں،بیوی ایک دوسرے کے دُکھ سُکھ کو اپنے دل میں محسوس کریں۔ ایسا کرنے سے وہ ایک دوسرے کے خیالات اور احساسات کو سمجھ پائیں گے اور اپنی رائے اور اپنے خیالات کا اظہار کرنے میں جھجک محسوس نہیں کریں گے۔ جب آپ کا جیون ساتھی بول رہا ہوتا ہے تو بہتر یہی ہے کہ آپ خاموش رہیں تاکہ آپ اُس کی بات کو سمجھنے کے قابل ہوسکیں۔

ادب اور احترام سے پیش آئیں

بغیر سوچے سمجھے بولنے والے کی باتیں تلوار کی طرح چھید کرتی ہیں لیکن دانشمند کی زبان صحت بخش ہوتی ہے۔ محققین نے دریافت کِیا ہے کہ جس انداز میں ہم کسی سے بات کرنا شروع کرتے ہیں، عموماً ہم اسی انداز میں اِس بات چیت کو ختم بھی کرتے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ اگر ہم کسی سے احترام سے بات کرنا شروع کرتے ہیں تو اس کا زیادہ امکان ہے کہ ہم بات چیت کو اِسی انداز میں ختم بھی کریں گے۔ آپ نے خود دیکھا ہوگا کہ جب کوئی دوست یا عزیز آپ کے احساسات کا لحاظ کئے بغیر کچھ کہہ دیتا ہے تو آپ کو کتنی چوٹ لگتی ہے۔

جلدی خفا نہ ہوں

اگر آپ کا جیون ساتھی آپ کی کسی بات پر اعتراض اُٹھائے تو فوراً اُس کی بات کو رد نہ کریں اور نہ ہی اپنا دفاع کرنے لگیں۔ اِس کے بجائے اُس کی بات کو دھیان سے سُنیں اور پھر سوچ سمجھ کر جواب دیں۔ یاد رکھیں کہ بحث وتکرار میں فتح حاصل کرنے سے زیادہ اہم یہ ہے کہ آپ اپنے جیون ساتھی کے دل کو جیتیں۔ افسوس کی بات ہے کہ جب تک بہت سے جوڑے اِس بات کو سمجھتے ہیں تب تک بہت دیر ہوچکی ہوتی ہے۔

عاجزی سے کام لیں

کسی مسئلے کے سامنے آنے پر اکثر میاںبیوی میں کھچاؤ پیدا ہوتا ہےاور وہ ایک دوسرے کو قصوروار ٹھہراتے ہیں۔ اس کی بجائے ان کو چاہیے کہ وہ دونوں مل کر مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کریں۔ جو شخص عاجزی سے کام لیتا ہے وہ اِس بات پر اصرار نہیں کرتا کہ وہ صحیح ہے اور دوسرا غلط ہے۔

ایک دوسرے کو جلد معاف کریں

میاںبیوی، دونوں سے غلطیاں ہوتی ہیں۔ اِس وجہ سے یہ بہت اہم ہے کہ وہ ایک دوسرے کو معاف کرنے کو تیار رہیں۔خطا کو درگزر کرنے میں شان ہے۔ اگر میاںبیوی ایک دوسرے کو معاف کرنے کو تیار نہیں ہوتے تو اُن کی شادی مشکلات کا شکار ہو سکتی ہے کیونکہ اُن کے دل میں بدمزگی اور شک جڑ پکڑلیتے ہیں۔’ شک ایک ایسے زہر کی طرح ہوتا ہے، جو اُن کے رشتے کو تباہ کر سکتا ہے‘۔

ایک دوسرے کیلئے قدر ظاہر کریں

ایک مضبوط بندھن کے لئے یہ بہت اہم ہے کہ میاںبیوی ایک دوسرے کے لیے اپنی قدر کا اظہار کریں۔ مگر زندگی کی بھاگ دوڑ میں کئی جیون ساتھی ایسا نہیں کرتے۔ وہ سوچتے ہیں کہ اُن کا جیون ساتھی اِس بات سے آگاہ ہے کہ وہ اُس کی قدر کرتے ہیں۔ ایک ماہرِنفسیات کا کہنا ہے، ’میاں،بیوی ایک دوسرے کو یہ احساس دِلا سکتے ہیں کہ وہ ایک دوسرے کی قدر کرتے ہیں لیکن اکثر وہ ایسا کرنے کا سوچتے ہی نہیں۔ یہ بہت ضروری ہے کہ شوہر اپنی بیوی کو اِس بات کا یقین دلائے کہ وہ اس کی قدر کرتا ہے۔ شوہر کو اِس بات کا خاص خیال رکھنا چاہئے کہ وہ بیوی کی خوبیوں اور اچھے کاموں کے لئے اُس کو داد دے۔ ایسا کرکے شوہر شادی کے بندھن کو مضبوط بنانے اور اپنی بیوی کو خوش رکھنے کی جانب اہم قدم اُٹھاتا ہے‘۔

مہربانی اور نرمی سے پیش آئیں

اگر کسی اختلاف کی وجہ سے میاں یا بیوی میں سے کسی ایک کو غصہ آ جائے تو اِس بات کا امکان ہے کہ دوسرا بھی غصے میں آ کر جواب دے گا۔ اِس حالت میں اکثر ایسی بات مُنہ سے نکل جاتی ہے، جو آپ کے جیون ساتھی کو ٹھیس پہنچاتی ہے۔ اس کے نتیجے میں بدمزگی بڑھ جاتی ہے۔ ایک دوسرے کے ساتھ مہربانی اور نرمی سے پیش آنے سے آپ کی ازدواجی زندگی کا سفر پُرسکون گزرے گا۔

اپنے عہدوپیمان کو نبھائیں

آپ نے عہدوپیمان کِیا ہے کہ آپ ہر حال میں ایک دوسرے کے وفادار رہیں گے۔ میاں،بیوی کو اِس عہدوپیمان کو صرف اس لئے نہیں نبھانا چاہئے کیونکہ یہ اُن کا مذہبی وقانونی فرض بنتا ہے بلکہ اس لئے بھی کہ وہ ایک دوسرے سے پیار کرتے ہیں۔ اِس عہدوپیمان کو نبھانے سے وہ ایک دوسرے کے لئے اپنا احترام ظاہر کرتے ہیں۔

آپ کی محنت رنگ لائے گی

شادی کو کامیاب بنانے کے لئے محنت کرنی پڑتی ہے۔ لیکن کئی لوگ اُکتا کر اپنی کوششوں کو ترک کر دیتے ہیں۔ ذرا سوچیں کہ آپ نے اب تک ازدواجی زندگی کے سفر کو طے کرنے کے لئے کتنی محنت کی ہے۔ اِس محنت کو چھوٹی،موٹی رکاوٹوں کی وجہ سے رائیگاں نہ جانے دیں۔

تازہ ترین