• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کہتے ہیں کہ 23 جنوری کو منی بجٹ پیش کیا جائے گا۔

وزیر خزانہ اسد عمر نے کراچی چیمبر آف کامرس میں صنعت کاروں سے ملاقات کی، اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کے ایس آر او کے اجراء کا اختیار ختم کر دیا گیا ہے۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے بیرون ملک جانا ہے تو اب 23 جنوری کو فنانس بل پیش کیا جائے گا، منی بجٹ میں ٹیکس ایناملیز کو دور کیا جائے گا۔

اسد عمر نے مزید کہا کہ ٹیکسوں کے حوالے سے ہر قسم کی تبدیلی پارلیمنٹ کی منظوری سے ہو گی۔

اس موقع پر تاجروں نے وزیرخزانہ اسد عمر سے کڑے سوالات کیے، ایک تاجر نے کہا کہ کراچی میں 16دن انڈسٹری کو گیس نہ مل سکی، حالانکہ دسمبروہ مہینہ ہوتا ہے جب شپمنٹس جاتی ہیں۔

اسدعمرنے کہا کہ تاجر برادری اپنی ٹیم اسلام آباد بھیج دیں، وہاں مسائل پر مزید بات کریں گے،ٹیکسز پر کوئی تبدیلی چاہتے ہیں تو یہ فیصلے فوری نہیں ہونے چاہئیں،ٹیکسز کوپارلیمنٹ میں بحث کےبعد تبدیل ہونا چاہیے، میں کراچی چیمبر کا رکن رہ چکا ہوں، اکیسویں ویں صدی میں معیشت کا پہیہ پرائیویٹ سیکٹر چلاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے منشور میں یہ لکھا تھا کہ کاروبار کی آسانی کے لیے مواقع پیدا کریں گے، کراچی پاکستانی معیشت کا دل ہے، نئے مالیاتی بل میں کاروباری طبقے کے لیے آسانیاں نظر آئیں، سرمایہ کاری ہوگی تومعیشت آگے بڑھے گی، سرمایہ کاری بڑھے گی تو نوکریاں پیدا ہوں گی، سرمایہ کاری کے لیے سہولتیں دی جائیں گی۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ ریاست کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ ایسی معاشی پالیسی بنائے جس سے کمزورطبقے کی مشکلات دور ہوں، ہمیں ترجیحات کے مطابق فیصلے کرنا چاہئیں، اکیسویں صدی میں نجی شعبہ معیشت چلاتا ہے، کاروبار کرنے کے لیے مشکل پیدا کی جاتی رہی ہے،جسے آسان کرنے کے لیے ہر مہینے اجلاس کیا جا رہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مقامی بچت اور سرمایا کاری کم ترین سطح تک آگئی ہے،منی بجٹ میں کھپت کو کم اور سرمایہ کاری بڑھانے کے اقدامات ہوں گے، ترکی سے ہمارے تعلقات اچھے ہیں لیکن تجارت نہ ہونے کے برابر ہے،اپریل میں پاک ترکی سرمایہ کاری سے متعلق معاہدے پر دستخط ہوں گے۔

اسد عمر نے کہا کہ قائد اعظم ملک کے اندر بھی اور خطے میں بھی امن چاہتے تھے، اسی لیے وزیراعظم عمران خان نے اپنی پہلی تقریرمیں مذاکرات کی بات کی تھی، بھارت سے کشمیر اور تجارت بڑھانے پر بات کرنا چاہتے ہیں، پاکستانی فوج اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ بھارت سے تمام معاملات بات چیت کے ذریعے طے کیے جائیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ بھارت نے پاکستانی اعلان کا مثبت جواب نہیں دیا، وزارت خارجہ نےتمام سفیروں کومعاشی سفارتکاری کے فروغ دینےکے لیے اقدامات کیے ہیں، آرمی چیف بھی چاہتے ہیں کہ پاکستان اور بھارت کے مسائل بات چیت سے حل ہوں، گیس کا مسئلہ منصوبہ بندی کی کمی سے پیدا ہوا، منصوبہ بندی کی کمی اور فوری ایکشن نہ لینے پرہی کارروائی کی گئی، جوگیس کےمسائل سامنے آئے وہ بلکل نہیں آنے چاہیے تھے۔

وزیر خزانہ نے یہ بھی کہا کہ روزانہ مختلف اداروں کے وفود آتے ہیں کہ ہمارے اتنے پیسے پھنسے ہوئے ہیں، پرانے پاکستان کے قرضے آسمان سے باہرنکل رہے ہیں، آئندہ مالیاتی بل میں اسٹاک ایکسچینج کے لیے اچھی خبر ہوگی، پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت جے آئی ڈی سی لے کر آئی، تاجر ایسی تجاویز لے کر آئیں جس سے حکومت کا کاروبار بھی چلتا رہے اور مسئلہ بھی حل ہو جائے۔

اس موقع پر تاجر رہنما سراج قاسم تیلی نے کہا کہ ایف بی آر میں نچلے درجے کے افسروں تک طاقت منتقل کی گئی، ایف بی آر افسروں نے طاقت رشوت لینے کے لیے استعمال کی۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایف بی آر کو تالہ لگا دیں، شرطیہ 15 فیصد ریونیو بڑھ جائے گا۔

تازہ ترین