• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
رابطہ…مریم فیصل
پٹاخوں اور فائرنگ کے شور میں نئے سال کا آغاز پاکستان میں ہوتے دیکھا۔31دسمبرکی رات بارہ بجے کا ٹائم ہی ایسا لمحہ ہوتا ہے جب ہر شخص ہر غم پریشانی ،اونچ نیچ ،مسائل بھول جاتا ہے اور خوشی ہوتی ہے بس نیا سال شروع ہونے کی۔بارہ بجتے ہی ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے ہم سب واقعی کسی نئی دنیا میں داخل ہو رہے ہیں جہاں صرف خوشیاں ہی خوشیاں ہوں گی ۔ کوئی مسئلہ کوئی پریشانی اس دنیا میں داخل بھی نہ ہونے پائے گا۔ لیکن یہ سب صرف ایک وہم ہوتا ہے کیونکہ بارہ بجتے ہی صرف ٹائم تبدیل ہوتا ہے دنیا وہی اور ہم بھی وہی رہتے ہیں ۔ ایک گھنٹے تک مبارک مبارک ہوتی ہے پھر ہر شخص نئے سال کے نئے دن وہی پرانے امور کی انجام دہی میں مشغول ہوجاتا ہے ۔ہم نے تو ہوش سنبھالتے ہی یہی دیکھا ہے اور اب ہماری اولادیں بھی یہی دیکھ رہی ہیں اور آئندہ نسلیں بھی شایدیہی دیکھے گی۔ لیکن گزرے سال کا جائزہ لیں تو تبدیلیاں اس گزرے ہوئے وقت میں نظر آتی ہیں جہاںحکومتیں تبدیل ہوجاتی ہیں ۔جو حکومت میں ہوتے ہیں وہ عام آدمی بن جاتے ہیں اور کہیں کوئی عام آدمی خاص بن جاتا ہے ۔ کہیں کوئی ترقیوں کی بلندیوں پر پہنچ جاتا ہے کہیں کوئی بلندیوں سے پستیوں میں جا گرتا ہے ۔بہت کچھ تبدیل ہوتا ہے تو بہت کچھ ویسے کا ویسا ہی رہتا ہے ۔ سال دوہزار اٹھارہ کو لیجیے، کیسے پاکستان میں بہت سال کے انتظار کے بعد عمران خان پاکستان کے وزیر اعظم بنے تو اس تبدیلی پر لوگوں کو حیرت اور خوشی ہوئی کہ چلو دیکھتے ہیں کہ پاکستان کہاں جاتا ہے ۔ خان صاحب کی زندگی کی جہاں یہ بہت بڑ ی تبدیلی تھی اور وہیں تین بار منتخب ہوئے میاں نواز شریف کو اڈیالہ کا منہ دیکھنا پڑا۔ ان کی زندگی کی بہت بڑی تبدیلی ان کی ہمسفر کی جدائی بھی تھی جو کینسر کے مرض کے آگے زندگی ہار کر میاں صاحب کو تنہا کر گئیں ۔ سال کے اختتام تک ان کا سیاسی کئیریر تنزلی کا شکار ہی رہا اور نئی منتخب حکومت بھی نرم گرم خبروں کی زرد میں رہی۔برطانیہ میں رہتے ہوئے ہم نے یہ سب سنا اور برطانیہ میں بریگزٹ ڈیل اور نو ڈیل پر بحث ہوتی رہی ۔ وزیر اعظم تھریسامے ڈیل بناتی رہیں اور ان کی آدھی کابینہ اسے مسترد اور آدھی اسے منظور ی کے ترازو میں تولتی رہی ۔سال کے اختتام تک تو ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ ایک بار پھر ریفرنڈم ہوگا اور اب کی بار بریگزٹ کا خاتمہ ہی ہوجائے گا اور پھر سے یوکے اور یونین کا تعلق بحال ہو جائے گا ۔لیکن کچھ نہیں ہوا اور کرسمس کی چھٹیوں میں برطانوی ارکان پارلیمنٹ بھی سب بھول کر کرسمس اور نئے سال کی خوشیاں منانے لگے اور بات وہی کی وہی رہ گئی ۔ نیا سال شروع ہوا اور ایک دو روز میں پھر ارکان پارلیمنٹ ووٹ کریں گے جس سے شاید کوئی صورتحال واضح ہوجائے کہ نئے سال میں بریگزٹ یا پھر نو بریگزٹ کیا تبدیلی دیکھنے میں آئے گی۔ نئے سال ہے نئے امیدیں ہیں نئے حالات اور واقعات بھی رونما ہوں گے کچھ اچھے توکچھ برے لیکن مثبت سوچوں کے ساتھ نئے سال کا آغاز کیا ہے تو امید بھی اچھی ہی رکھنی چاہیے۔نیا سال سب کے لئے مبارک ثابت ہو۔
تازہ ترین