مودی حکومت نے پاکستان کے ساتھ کشیدگی کی فضا قائم رکھنے کو اپنی مستقل پالیسی بنا رکھا ہے۔ اِس کی تازہ ترین مثال لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کھوئی رٹہ سیکٹر کے گائوں گالہ، چتراور جگالپال میں سول آبادی کو بلا اشتعال فائرنگ اور گولہ باری کا نشانہ بنانا ہے۔ شدید گولہ باری کے باعث سول آبادی کی املاک کو شدید نقصان پہنچا۔ لائن آف کنٹرول پر سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کرنے پر پاک فوج نے دشمن کو منہ توڑ جواب دیتے ہوئے اُن کی پوسٹوں کو نشانہ بنایا۔ دفتر خارجہ کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق 2018ء میں بھارت کی طرف سے 2350مرتبہ سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی، جس کے نتیجے میں 36معصوم شہری شہید اور 142شدید زخمی ہوئے جبکہ املاک کو پہنچنے والے نقصان کا کوئی شمار نہیں۔ دوسری طرف قابض بھارتی فوج نے مقبوضہ کشمیر کے ضلع کولگام میں سرچ آپریشن اور محاصرے کی کارروائی کے دوران حریت پسند تحریک کے ایک کمانڈر سمیت مزید دو نوجوانوں کو شہید کر دیا جس کے بعد کشمیری عوام میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی۔ مقبوضہ کشمیر میں جاری خون خرابے کی تمام تر ذمہ داری بھارتی حکمرانوں پر عائد ہوتی ہے، جو اپنی سیاست چمکانے اور اقتدار بچانے کیلئے کشمیر میں جنگ کا ماحول پیدا کئے ہوئے ہیں جس کے منفی اثرات خود بھارت کے عوام اور معیشت پر پڑ رہے ہیں۔ موجودہ حکومت نے اقتدار سنبھالتے ہی بھارت کو کشمیر سمیت تمام مسائل مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی دعوت دی تھی مگر افسوس کہ پاکستان کی امن پسندی کی ہر کوشش کا جواب نہتے معصوم شہریوں کو گولیوں کا نشانہ بنا کر دینا کینہ پرور بھارتی حکومت کا وتیرہ بن چکا ہے۔ اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر حل کر کے بھارتی عوام کی حالت بہتر بنانے کیلئے خطیر وسائل حاصل کئے جا سکتے ہیں۔ علاقائی و عالمی امن خود بھارت کے مفاد میں ہے۔ دہلی سرکار سیز فائر معاہدے کی پابندی اور کشمیر سمیت تمام مسائل کے حل کیلئے پاکستان کے ساتھ پُرامن مذاکرات کی راہ اختیار کر کے اپنے ملک کے کروڑوں خاندانوں کی حالت بہتر بنا سکتی ہے ۔