• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

رواداری و برداشت پر یقین اور دنیا کیلئے فلاح کا پختہ ارادہ ہے، اماراتی وزیر رواداری و برداشت

کراچی(ٹی وی رپورٹ)وزیرتعلیم و رواداری اور برداشت متحدہ عرب امارات الشیخ نہیان بن مبارک النہیان کا کہنا ہے کہ ہم رواداری و برداشت پر یقین اور دنیا کے لئے فلاح کا پختہ ارادہ رکھتے ہیں،پاکستانی سیاست دانوں سے ملتا ہوں تو سیاست پر بات نہیں کرتا، بینظیر بھٹو اور عمران خان سے پڑھائی کے دوران آکسفورڈ یونیورسٹی میں ملاقات ہوئی، یہ سب میرے دوست ہیں، پہلی بار یہ وزارت بنائی گئی ہے، رواں برس کو ہم برداشت و رواداری کا سال منائیں گے، تلور کے شکار کیلئے ہتھیار نہیں فالکن کا استعمال کرتے ہیں، پاکستان میں سرمایہ کاری سے خوش ہوں۔وہ جیو نیو کے پروگرام ’’ایک دن جیو کے ساتھ‘‘ میں میزبان سہیل وڑائچ سے گفتگو کررہے تھے جو شیخ نہیان بن مبارک النہیان کا انٹرویو کرنے کراچی سے سات سو کلو میٹر دورصحرا پہنچے تھے۔ پروگرام کے ابتدائیہ میں انہوں نے تلور کے شکارکے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہر سال دسمبر میں پاکستان میں تلور کے شکار کے لئے ہنٹنگ کیمپ لگاتے ہیں۔ ہر سال جب وہ اس علاقے میں آتے ہیں تو تقریباً چار کلو میٹر کا شہر آباد ہوتا ہے اور یہاں پر انتظامات اتنے اچھے ہوتے ہیں کہ سوئی سے لے کر جہاز تک جس چیز کی ضرورت ہے وہ سب دستیاب ہوتی ہے۔ میزبان سہیل وڑائچ کے اس سوال پر کہ آپ دبئی میں وزیر برائے برداشت ہیں جبکہ برطانیہ یا کسی اور ترقی یافتہ ممالک میں ایسی کوئی وزارت نہیں ہے، جواب دیتے ہوئے وزیر تعلیم و رواداری اور برداشت متحدہ عرب امارات الشیخ نہیان بن مبارک النہیان نے کہا کہ پہلی بار یہ وزارت بنائی گئی ہے کیونکہ ہم رواداری اور برداشت پر یقین رکھتے ہیں۔ ہماری لیڈر شپ صدر، اور وزیر اعظم کے ولی عہد اور مسلح افواج کے ڈپٹی کمانڈران نے یہ فیصلہ کیا کہ اس سال برداشت اور رواداری کا سال منایا جائے گا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہم پوری دنیا کے لئے فلاح کا پختہ ارادہ رکھتے ہیں۔ پاکستان اقتصادی بحران سے دوچار ہے آپ نے سرمایہ کاری کے لئے پاکستان کا انتخاب کیوں کیا، اس کے جواب میں اُن کا کہنا ہے کہ بچپن سے کراچی آتا اور ایک مہینہ قیام کرتا تھا اور شکار کی غرض سے سردیوں میں بھی آتے تھے۔ سب سے زیادہ منافع بخش بات تو یہ ہے کہ منافع سرکاری سطح پر کسی اور حیثیت پر کیسے استعمال ہوتا ہے اور اس معاملے میں ہر کسی نے میری بہت مدد کی ہے مجھے یہ سن کر خوشی ہوئی کہ ہم یہاں پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے لئے آئے۔ آپ حکومتی وزیر ہیں اور بزنس مین بھی ہیں، اس سوال کے جواب میں اُن کا کہنا ہے کہ ان دونوں چیزوں کو کبھی گڈ مڈ نہیں کرنا چاہیے میں اپنا زیادہ وقت دفتری کام میں گزارتا ہوں بزنس میرے لوگ دیکھتے ہیں۔ سرمایہ کاری میں اچھے برے دن آتے ہیں لیکن میں پاکستان میں سرمایہ کاری سے خوش ہوں۔ آپ کی پاکستان کے تقریباً تمام سیاستدانوں سے دوستی رہی لیکن آپ نے کبھی پاکستانی سیاست میں مداخلت نہیں کی، اس سوال پر الشیخ نہیان نے کہا کہ یہ بہت آسان ہے میں جب بھی ان سیاستدانوں سے ملتا ہوں تو سیاست پر بات نہیں کرتا۔ بے نظیر بھٹو سے ملاقات آکسفورڈ یونیورسٹی میں پڑھائی کے دوران ہوئی اور عمران خان سے بھی ہوئی یہ سب میرے دوست ہیں۔ تعلیم کے ساتھ میرا خاص لگاؤ ہے۔ اب آپ کو بہت کم لوگ ملیں گے جن کی دو سے زیادہ بیویاں ہوں گی اگر آپ کی بیوی آپ کے بچوں کی اچھی پرورش کر رہی ہے اور آپ کو اچھے طریقے سے خوش آمدید کرتی ہے تو پھر اس کو بدلنے کی ضرورت نہیں رہتی ۔ اگر کسی کی اولاد نہیں ہے اور وہ ضرورت محسوس کرتا ہے تو وہ الگ بات ہے۔ پاکستان میں کئی لوگوں میں یہ تاثر ہے کہ تلور کا شکار صرف جنسی قوت میں اضافے کے لئے کیا جاتا ہے، اس بات کے جواب میں اُن کا کہنا ہے کہ نہیں یہ تو خرافات ہیں لوگ بہت سی باتیں کرتے ہیں ہم لوگ اس کام کے لئے نہیں آتے بلکہ ہمارے لئے یہ ایک کھیل ہے جو ہمیں آباؤ اجداد سے ملا ہے اور یہ پوری دنیا میں کھیلا جاتا ہے۔ ہم تلور کی افزائش نسل کے لئے بھی ٹھوس اقدامات کر رہے ہیں۔ تلور کے شکار میں ہم بندوق اور اس طرح کا کوئی ہتھیار بالکل استعمال نہیں کرتے ہم صرف فالکن کو تلور کے شکار کے لئے استعمال کرتے ہیں۔ میرے بیٹے ساتھ آئے ہیں اور بھی جو لوگ ساتھ آتے ہیں وہ اپنے بیٹے ساتھ لاتے ہیں ۔ ایسا کہا جاتا ہے کہ شکار کے دوران خواتین بھی ساتھ ہوتی ہیں میوزک اور دوسری چیزوں سے لطف اندوز ہوتے ہیں لیکن میں نے بذات خود ایسی چیز نہیں دیکھیں،اس حوالے سے شیخ نہیان کا کہنا ہے کہ ہم ایسی چیزیں نہیں کرتے اور ہم یہ سب کرنے کیلئے سندھ کے صحرا میں کیوں آئیں گے ہم ایسی چیزیں نہیں کرتے ہمارے ذہن میں بھی ایسے خیالات نہیں ہیں اور ہمارے ساتھ جو مقامی لوگ کام کر رہے ہیں اُن سے تصدیق کی جاسکتی ہے۔ ہم یہاں لطف اندوز ہونے کیلئے آئے ہیں لیکن اتنا خرچ نہیں آتا جتنا آپ سوچ رہے ہیں ایک ہزار لوگوں کو رکھنے کا مقصدیہ ہے کہ یہاں کے مقامی لوگوں کو فائدہ پہنچایا جائے۔ مسلم اُمہ کی بہتری کیلئے ہمیں سب سے پہلے اپنے اپنے ممالک میں بہتری لانا ہوگی اس سے پہلے کہ ہم امہ کے دیگر ممالک میں تبدیلی لانے نکلیں۔ مجھے یقین ہے کہ پاکستان ایک خوشحال ملک بنے گا پاکستانی لوگ بہت محنتی ہیں۔ایک بیٹاسعودی عرب میں سفیر تعینات ہے دوسرا بیٹا ابو ظہبی کی ایک کمپنی میں ملازمت کر رہا ہے تیسرا ابھی یونیورسٹی میں تعلم حاصل کر رہا ہے۔ موسیقی پسند ہے گانے سنتا ہوں۔ مڈل ایسٹ میں خون ریزی جاری ہے ،اس حوالے سے اُن کا کہنا ہے کہ سب سے پہلے مسئلہ دیکھنے کی ضرورت ہے مسئلہ ایک عرصہ پہلے شروع ہوا جب ان تمام ممالک میں ایک کو ہوا جس کو لوگ انقلاب بھی کہتے ہیں اور اب سال ہا سال سے حکومت کی عدم موجودگی کا ہی یہ نتیجہ ہے جو آپ دیکھ رہے ہیں اب ہم دیکھ رہے ہیں کہ اب شام میں امن کے آثارنظرآرہے ہیں لیبیا اور یمن میں معاملات بہتری کی طرف جارہے ہیں۔

تازہ ترین