• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

علیمہ خان کو پیغام دیا گیا ہے کہ جائیداد کا معاملہ کلیئر کریں،معاون خصوصی وزیر اعظم

کراچی (ٹی وی رپورٹ) وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے سیاسی امورنعیم الحق نے کہا ہے کہ میرے خیال میں علیمہ خان کو پیغام دیا گیا ہے کہ جائیداد کا معاملہ کلیئر کریں، عمران خان کا علیمہ خان کے بزنس سے کوئی تعلق نہیںوہ ایک بزنس چلاتی ہیں اور قوانین کے تحت اُن سے جو بھی سوالات ہونگے وہ اُسکا جواب دیں گی، اسد عمر جس منی بجٹ کا اعلان کر رہے ہیں اس میں کوئی نیا ٹیکس عائد نہیں کیا جارہا یہ بجٹ سرمایہ کاری کے ماحول کو بہتر بنانے کیلئے پیش کیا جارہا ہے۔ ماہرین قانون کامران مرتضیٰ کا کہنا ہے کہ نوازشریف کی ضمانت کی منسوخی کیس ایک دن سے اوپر نہیں جانا چاہیے یہ دنوں کا مسئلہ نہیں ہے یہ گھنٹوں کا مسئلہ ہے کل اگر معاملات نہیں نمٹے تو زیادہ سے زیادہ پرسوں تک نمٹ جائینگے یہ اتنا بڑا ایشو نہیں ہے ۔جبکہ شاہ خاور نے کہا کہ کیس کو میرٹ پر دیکھا جائے گا، سماعت پر کوئی بھی جج خود کو کیس سننے سےالگ کرسکتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جیو نیوز کے پروگرام ’’نیا پاکستان‘‘ میں میزبان شہزاداقبال سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ پروگرام میں سینئر تجزیہ کار حسن نثار، ماہر قانون کامران مرتضیٰ اور سابق نیب پراسیکیوٹر شاہ خاور شریک تھے۔ حسن نثارنے کہا کہ جہاں میں رہتا ہوں وہاں تحریک انصاف کا اَسی فیصد ووٹر ہے اور لوگ قدم قدم پر مجھ سے پوچھتے ہیں یہ کیا ہو رہا ہے اورابھی تو مہنگائی کا پروموچل رہا ہے آگے آگے دیکھئے کیا ہوتا ہے میں دماغی طور پر لوگوں کو آنے والے وقت لئے تیارکر رہاہوں جو بنیادی طور پر حکومت کاکام ہے کہ عوام کو اعتماد میں لے اورہم نے ان کو جتنا سپورٹ کیا یاپروموٹ کرنے میں جوکردا ادا کیا آج شرمندگی ہوتی ہے ۔تجاوزات،احتساب اورکرپشن اس میں سے کچھ نہیں نکلنا اگرکچھ تھوڑا بہت نکل بھی آیا تو وہی کھائیں گے جو نکالیں گے ۔ جو بڑے بڑے دعویٰ انہوں نے احتساب کے حوالے سے کیے وہ موجود سیٹ اپ میں ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاشی حوالے سے جو گند مچائی گئی ہے وہ دو تین سال سے پہلے صاف نہیں ہونی لیکن تاثرایسادیا جارہا ہے کہ اگلے ہفتے تک سب ٹھیک ہوجائیگا۔میں مدتوں اس غلط فہمی کا شکار رہا ہوں کہ ٹاپ لیڈر اگر ایماندار ہے تو حالات میں بہتری آسکتی ہے لیکن یہ مفروضہ غلط ہے آپ پاکستان کی تاریخ دیکھیں لیاقت علی خان سے لیکر ضیاء الحق تک بددیانت،کرپٹ نہیں تھے فوجی حکمران پرویز مشرف کو دیکھ لیں یحییٰ پراخلاقی الزام لگاسکتے ہیں معاشی حوالے سے کرپٹ نہیں تھے کیا ملاقوم کو اگرحکومت عوام کے لئے کچھ نہیں کر پا رہی چاہے وجہ کوئی بھی ہو کرپشن ہو نااہلی ہو اس سے فرق نہیں پڑتا۔اس حوالے سے تحریک انصاف کے نعیم الحق کا کہنا ہے کہ ہمیں ابھی چھ مہینے پورے بھی نہیں ہوئے ہیں آئے ہوئے جہاں تک مہنگائی کی بات ہے جوعام استعمال کی چیزیں ہیں یاکھانے پینے کی اُن میں کوئی ایسا اضافہ نہیں ہوا کہ مہنگائی آسمان پر پہنچ جائے اور یقیناہم تیز ی سے آگے نہیں بڑھ پا رہے جسکی بڑی وجہ گلہ سڑا نظام ہے ۔ ملک کے مختلف شعبوں میں بہتری لانے کیلئے ضروری ہے کہ نئی قانون سازی کی جائے اور اس کیلئے ضروری ہے کہ قومی اسمبلی کو اعتماد میں لیاجائے اور اسی چیز کو سامنے رکھتے ہوئے فیصلہ کیا گیا کہ شہباز شریف کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی صدارت دیدی جائے کیونکہ اپوزیشن آگے نہیں آرہی تھی اسی وجہ سے اب کچھ کمیٹیوں نے کام شروع کر دیا ہے اب ہم بے شمار نئے قانون لے کر آئینگے جس سے بہتری آئی گی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کا علیمہ خان کے بزنس سے کوئی تعلق نہیں۔ شوکت خام اور نمل یونیورسٹی کے جتنے بھی فنڈ ہیں وہ آڈیٹ ہوتے ہیں۔ عمران خان چیئرمین نیب سے پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ کرپشن میں ملوث ہر شخص کو پکڑنا ہے چاہے وہ میرے قریب ہو اپوزیشن کا ہو میری پارٹی کا ہواورہم نے کرپشن کے الزام میں خیبرپختونخوا کے ایک وزیر کو بند کر دیا تھا۔علیمہ خان نے ایک وکیل کیا ہوا ہے وہ خود ہی اپنے معاملات کا جواب دیں گی۔میرا خیال ہے علیمہ خان کو یہ پیغام دیا گیا ہے کہ وہ وضاحت کریں لیکن میں اس معاملے سے لاعلم ہوں ۔اسد عمر جومنی بجٹ کا اعلان کر رہے ہیں اس میں کوئی نیا ٹیکس عائد نہیں کیا جارہا یہ بجٹ پاکستان میں سرمایہ کاری کے ماحول کو بہتر بنانے کے لئے پیش کیا جارہا ہے ۔ دو میٹنگز میں جہانگیر خان نے اسد عمر کو کارنر کرنے کی کوشش کی اسکے جواب میں نعیم الحق کا کہنا ہے کہ ایسی کوئی بات نہیں ہے جہاں تک ملٹری کورٹ کی بات ہے ہمیں فخر ہے کہ ہماری افواج نے دہشت گردی کی لعنت کو بہت حد تک کچل دیا ہے ملٹری کورٹ کے حوالے سے بات چیت چل رہی ہے۔این آر او کے حوالے سے پیغامات آتے رہتے ہیں دونوں جماعتوں کی طرف سے ۔ میزبان شہزاداقبال نے کہا کہ نیب نے نواز شریف اور مریم نوا ز کی سزا معطلی کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے جس کی سماعت کل سپریم کورٹ کا لارجر بینچ کرے گا ۔سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے اسلام آبادہائی کورٹ کے فیصلے پر 17؍سوالات اٹھائے تھے سپریم کورٹ کا لارجربنچ ان سترہ سوالات کا جائزہ لے گا۔ اس حوالے سے ماہر قانون کامران مرتضی کا کہنا ہے کہ یہ جو بیل گرانٹ ہوئی تھی اسمیں جو ایک بات کی ہے میرٹ پر جو فائنڈنگ دی ہیں اس حوالے سے کچھ بات ہوئی تھی جب لاسٹ سماعت تھی اس بات پر لیو گرانٹ ہوئی تھی کہ بیل گرانٹ کرتے ہوئے میرٹ میں انٹر ہوسکتے ہیں اور اسپیشلی نیب کے کیسز میں میرا خیال ہے ان چیزوں پر خواجہ حارث صاحب کو مطمئن کرنا پڑے گا۔ ضمانت کی منسوخی پر ایک دن سے اوپر نہیں جانا چاہیے یہ دنوں کا مسئلہ نہیں ہے یہ گھنٹوں کا مسئلہ ہے کل اگر معاملات نہیں نمٹے تو زیادہ سے زیادہ پرسوں تک نمٹ جائینگے یہ اتنا بڑا ایشو نہیں ہے ۔ جبکہ سابق نیب پراسیکیوٹر شاہ خاور کا کہنا ہے کہ اس کو زیادہ کیس کے میرٹ پر دیکھا جائے گا کہ جو وجوہات بیان کی گئیں اُن کو ضمانت دینے میں یا سزا کو معطل کرنے میں کیا وہ قانون کے مطابق ہیں ۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ صاحب کی ایک ججمنٹ آئی تھی ضمانت کے ایشو پر اس میں انہوں نے یہ واضح کیا تھا کہ ضمانت کی جو درخواستیں ہیں اُن میں میرٹ کو ٹچ نہ کریں اور مختصر فیصلہ لکھیں اور اس بنچ میں آصف سعید کھوسہ بھی ہیں اب دیکھنا یہ ہے کہ کیس کے میرٹ کو وہ کس طرح لیتے ہیں ۔ نوازشریف کے وکیل سے پوچھا گیاتھا کہ آپ کو کوئی اعتراض ہے جسٹس کھوسہ اور جسٹس گلزار کے ہونے پر تو انہوں نے کہا کوئی اعتراض نہیں ہے اس حوالے سے شاہ خاورکا کہنا ہے کہ بنچز کابنانا چیف جسٹس آف پاکستان استحقاق ہوتا ہے لیکن ہم نے یہ بھی دیکھا ہے کہ جب عدالت سماعت کے لئے آجاتی ہے اس وقت بھی کوئی جج صاحب اپنے آپ کوکیس سننے سے الگ کرسکتے ہیں جبکہ اس سوال کے جواب میں کامران مرتضی کا کہنا ہے کہ جج دل میں کوئی تعصب رکھ کے نہیں بیٹھتے ۔ میزبان شہزاد اقبال نے اپنے ابتدائیہ میں کہا کہ اپوزیشن حکومت پر تنقید کر رہی ہے اور اپوزیشن کا کہنا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت ملک نہیں چلا سکتی آج خورشیدشاہ نے کہا کہ ٹیکس پر ٹیکس لگائے جارہے ہیں مہنگائی بڑھ رہی ہے اور ڈاکٹرمصدق ملک نے بھی کہا کہ حکومت کی آمرانہ پالیسیوں کی وجہ سے بیروزگاری میں اضافہ ہواہے۔

تازہ ترین