• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یہ ذکر ہے، اُس شام کا جب بھارت کے صف اول کے گلوکار سونو نگم کو کراچی کے علاقے ڈیفنس میں شان دار کنسرٹ میں پرفارم کرنا تھا۔ ہزاروں شائقین موسیقی پُرجوش انداز میں پنڈال میں موجود تھے۔ اُس زمانے میں سونو نگم کی ایک جھلک دیکھنے کے لیے ہزاروں افراد بے قرار اور بے چین تھے۔ بالی وڈ کی ہر دوسری فلم میں سونو نگم کی آواز کا جادو سر چڑھ کر بول رہا تھا۔ کنسرٹ اپنے عروج پر تھا کہ پارکنگ ایریا میں دھماکا ہوا اور موسیقی کے دلدادہ خوف کی فضا کی گرفت میں آگئے،لیکن کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ سونو نگم کے ساتھ امجد فرید صابری نے بھی محفل میں صُوفیانہ رنگ جمایا تھا۔ اس کے بعد کراچی میں کئی برس تک بڑے پیمانے پر اس طرح کے کنسرٹ کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ کئی برس بعد اب جا کر شہرِقائد میں بڑے پیمانے پر کنسرٹ ہونے لگے۔ 13؍برس کے بعد بین الاقوامی شہرت یافتہ میوزیکل ’’بینڈ جنون‘‘ نے تاریخی کنسرٹ کا کام یاب انعقاد کرکے مثال قائم کردی۔ ہمیں اچھی طرح یاد ہے ایک زمانے میں کراچی میوزیکل پروگراموں کا مرکز تصور کیا جاتا تھا۔ دیگر شہروں سے تعلق رکھنے والے مشہور گلوکار بھی کراچی کا رُخ کرتے تھے۔ شہرقائد کے کسی علاقے میں گلوکار شہزاد رائے آواز کا جادو جگا رہے ہوتے تھے، کہیں حدیقہ کیانی، سجاد علی، تحسین جاوید، حسن جہانگیر، سلیم جاوید، علی حیدر، وائٹل سائن، فاخر، ہارون، اسٹرنگر کے فیصل کپاڈیا اور بلال مقصود کے کنسرٹس ہوتے تھے۔اُس زمانے میں جنون گروپ کا عروج تھا، وہ بہت ہی سنہری دور تھا کہ ایک رات میں فن کار کئی کئی شوز میں اپنے فن کا مظاہرہ کرتے تھے۔ اس وقت آج کی طرح موبائل کی سہولت بھی نہیں تھی، اس کے باوجود بھی تمام فن کار اپنے وقت پر شوز میں پہنچتے تھے۔ آرگنائزر بہ یک وقت 4؍شوز بھی کرتا دکھائی دیتا تھا اور سب شوز کام یابی سے اختتام پذیر ہوتے تھے۔ کسی میوزیکل پروگرام میں عالمی شہرت یافتہ معین اختر فن کاروں کا تعارف کروا رہے ہوتے تھے، تو کسی محفل موسیقی میں مزاح کے بادشاہ عمر شریف اُداس چہروں پر مسکراہٹ کے پھول نچھاور کرتے تھے۔ ایسا بھی ہوتا تھا کہ معین اختر اور عمر شریف ایک ہی شب میں کئی شوز کی کمپیئرنگ کرتے تھے۔ تھیٹر بھی پروان چڑھ رہا تھا۔ کراچی کے اسٹیج ڈرامے ملک بھر میں مقبول ہوتے تھے۔ پھر وڈیو کے ذریعے تو معین اختر، عمر شریف اور شکیل صدیقی کے ڈراموں نے مختلف ممالک میں پسندیدگی کی سند حاصل کی۔ ایک دور وہ بھی تھا، جب عالمگیر اور محمد علی شہکی کا زبردست مقابلہ ہوا کرتاتھا۔ دونوں گلوکار کراچی کے ثقافتی منظرنامے پر چھائے ہوئے تھے، پھر دو بہن بھائیوں نے موسیقی کی دنیا کو نیا انداز دیا۔ ہر طرف زوہیب حسن اور نازیہ حسن کے چرچےہونے لگے۔ اب ایک مرتبہ پھر کراچی میں کنسرٹس کا دور واپس آگیا ہے۔ پچھلے دو ہفتوں میں بین الاقوامی معیار کے کنسرٹس کام یابی کے ساتھ منعقد کیے گئے۔ معین خان کرکٹ اکیڈمی میں ’’جیو‘‘ کے تعاون سے جنون گروپ کے غیر معمولی کنسرٹ نے تاریخ رقم کردی اور ہزاروں افراد کی شرکت نے ماضی کے شان دار لائیو کنسرٹس کی یادیں تازہ کیں۔ معین خان کرکٹ اکیڈمی کے گرائونڈ میں ہر طرف موسیقی کے متوالے دکھائی دے رہے تھے۔ ایسا جُوش ہم نے محافل موسیقی میں بہت کم دیکھا ہے۔

جنون گروپ کے جنونی فن کاروں نے صُوفی موسیقی کا ایسا رنگ جمایا کہ حاضرین بے خود ہوکر جُھومنے پر مجبور ہوگئے۔ فضا میں سائیں،تُو میرا سچا سائیں ہے، سیونی، ہے جذبہ جنوں تو ہمت نہ ہار، جنون سے ملتی ہے آزادی اور دیگر جنونی نغمے گونج رہے تھے۔ ہر طرف پاکستانی موسیقی کا راج تھا، ایسے میں جنونی گروپ کے فن کاروں نے اپنے ساتھی فن کار جنید جمشید کو شان دار انداز میں خراج عقیدت پیش کیا اور ہزاروں افراد نے مل کر ’’دل دل پاکستان‘‘ گایا تو جذبہ حب الوطنی دیکھنے سے تعلق رکھتا تھا۔ جنون گروپ نے بانی پاکستان قائدِ اعظم محمد علی جناح کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا۔ جنون گروپ کے سلمان احمد اور علی عظمت نے جُنید جمشید کی فیملی کی بھی پذیرائی کی۔ اس موقع پر زوہیب حسن اور عالمی شہرت یافتہ کرکٹر وسیم اکرم سمیت کئی مشہور شخصیات بھی پاکستانی موسیقی سے لطف اندوز ہورہے تھی۔ 13؍برس بعد جنون نے اپنی غیر معمولی پرفارمنس کے ذریعے ثابت کیا کہ ان کے جنون میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی ہے۔ جنون کے کنسرٹ کو ’’جیو نیوز‘‘ نے دل کش انداز میں پروموٹ کرکے کنسرٹ کی کام یابی میں کلیدی کردار ادا کیا۔ دوسری جانب نئے سال کی آمد پر کراچی میں غیر معمولی محافل موسیقی اور کنسرٹس کا انعقاد کیا گیا۔ ساحلِ سمندر دو دریا پر پولیس کمیونٹی کی جانب سے شان دار کنسرٹ کا اہتمام کیا گیا ، جس میں ہزاروں کی تعداد میں موسیقی کے متوالوں اور منچلوں نے شرکت کی۔ بین الاقوامی شہرت یافتہ پاپ سنگر حسن جہانگیر سمیت دیگر فن کاروں نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔ گلوکار حسن جہانگیر نے فوک گیت ’’جُگنی‘‘ گا کر محفل لوٹ لی۔ اس موقع پر انہوں نے اپنے مشہور گیت بھی پیش کیے۔ کنسرٹ کو پاکستانی نیوز چینلز نے لائیو دکھایا۔

ہزاروں افراد کی شرکت کے باوجود کوئی بدنظمی کا واقعہ پیش نہیں آیا۔ کنسرٹ میں شریک نوجوانوں کے چہرے خوشی اور مسرت سے دمک رہے تھے۔ کئی برس بعد نوجوانوں کو ساحل سمندر پر نئے سال کا جشن منانے کی اجازت دی گئی۔ اسی طرح پورٹ گرینڈ میں بڑے پیمانے میں کنسرٹ کا اہتمام کیا گیا، جس کی پبلسٹی دو ماہ سے کی جارہی تھی۔ دبئی میں مقیم پاکستان کے مشہور اور سُریلے گائیک سجاد علی، سلیم جاوید اور نئی نسل کے ابھرتے ہوئے گلوکار عاصم اظہر کنسرٹ کے نمایاں فن کاروں میں شامل تھے۔ گلوکار سجاد علی نے اپنی مدھر آواز میں نئے اور پُرانے گیت پیش کیے۔ انہیں سب سے زیادہ داد ’’ہر ظلم تیرا یاد ہے بھولا تو نہیں ہوں‘‘ اور ’’بے بیا‘‘ میں ملی۔ اس موقع پر نوجوانوں نے اپنے پسندیدہ گلوکار سے مشہور گیتوں کے علاوہ فلمی گیتوں کی بھی فرمائش کی۔ گلوکار سجاد علی کے ساتھ ’’جگنی‘‘ کے جلوے بکھیرنے کے لیے سلیم جاوید اسٹیج پر تالیوں کی گونج میں جلوہ گر ہوئے۔ سلیم جاوید کے بھنگڑا سونگ پر منچلے نوجوانوں نے اپنے اپنے موبائل فونز سے ویڈیوز بھی بنائیں۔ بعدازاں نئی نسل کے ابھرتے ہوئے گلوکار عاصم اظہر کو گانے کے لیے مدعو کیا گیا۔ انہوں نے اپنے کوک اسٹوڈیو کے مشہور گیت پیش کرکے محفل موسیقی کے رنگوں میں اضافہ کیا۔ اس طرح نئے سال کا جشن رات بھر جاری رہا۔ گزشتہ دنوں کوک فیسٹیول کا انعقاد کیا گیا۔ کئی روز تک محافل موسیقی میں ہزاروں افراد کی موجودگی میں شہرت یافتہ گلوکاروں نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔ گلوکار جواد احمد اور فرحان سعید کی پرفارمنس کو سراہا گیا۔

فرحان کی پذیرائی کے لیے نامور فلم اسٹار عروہ حسین بھی موجود تھیں۔ کوک فیسٹیول کا انعقاد بے نظیر بھٹو شہید پارک میں کیا گیا تھا۔ اس موقع پر امن و امان کی صورت حال بھی اچھی رہی، کوئی ناخوش گوار واقعہ اس دوران پیش نہیں آیا۔ شائقین موسیقی نے اپنی فیملیز کے ساتھ فیسٹیول میں شرکت کی۔ دسمبر کے آخری ہفتے میں استاد راحت فتح علی خان نے کراچی میں چار بڑے پرائیویٹ کنسرٹ میں پرفارم کیا۔ انہوں نے ’’جنگ‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ کراچی میں ایک مرتبہ پھر بڑے کنسرٹس کا آغاز ہوچکا ہے۔ یہ موسیقی سے وابستہ ہنرمند اور فن کاروں کے لیے بہت خوش آئند ہے۔ مجھے کراچی میں پرفارم کرنے میں بہت مزا آتا ہے۔ میں دنیا بھر میں شوز کرتا ہوں، لیکن کراچی میں پرفارمنس کا الگ رنگ ہوتا ہے۔ میں اپنے البمز اور گانوں کی تعارفی تقاریب بھی کراچی میں کرتا ہوں۔‘‘ گلوکار سلیم جاوید نے بتایا کہ ایک زمانے میں کراچی میں رات میں آٹھ شوز میں بھی حصہ لیا، وہ بہت خوب صورت دور تھا۔ درمیان میں شہر کے حالات کچھ ٹھیک نہیں تھے، تو کنسرٹس ہونا بالکل ختم ہوگئے تھے ، لیکن اب طویل عرصے بعد موسیقی کا جادو سر چڑھ کر بول رہا ہے۔ ویسے اب میرے کنسرٹس کراچی کے علاوہ پنجاب کے مختلف شہروں میں بھی ہوتے ہیں۔ گلوکار محمد علی شہکی نے اس بارے میں بتایا کہ میں نے کراچی میں ہزاروں شوز کیے، عالمگیر اور میرا مقابلہ ہوتا تھا۔ اس زمانے میں اتنا میڈیا نہیں تھا، صرف ایک پی ٹی وی تھا، اسی لیے لوگ لائیو کنسرٹ میں زیادہ دل چسپی لیتے تھے، کیوں کہ تفریح کے مواقع کم تھے۔ اب تو سوشل میڈیا، الیکٹرونک میڈیا اور ڈیجیٹل میڈیا کا دور ہے۔ دنیا بھر کا انٹرٹینمنٹ آپ کے ہاتھوں میں ہے، موبائل فون میں سب کچھ ہے۔ مجھے خوشی ہورہی ہے کہ ایک مرتبہ پھر کراچی میں بڑے پیمانے پر لائیو کنسرٹس کام یابی سے ہورہے ہیں۔

تازہ ترین
تازہ ترین